طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد ٹی بی کے مریض ہیں، صرف ایک سال میں 2 لاکھ 40 ہزار لوگوں میں ٹی بی تشخیص ہوئی ہے، 80 فیصد افراد کو پھیپھڑوں کی ٹی بی لاحق ہے جبکہ زیادہ ترمریض پنجاب کے پانچ اضلاع میں ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ٹی بی پھیلنے کی بڑی وجہ غربت، ناقص لائف اسٹائل، روشنی اور تازہ ہوا سے محروم مکانات ہیں۔
ٹی بی کی دو اقسام ہیں ایک نارمل اور دوسری پیچیدہ، ایک کا علاج چھ ماہ اور دوسری کا علاج 18 سے 24 ماہ جاری رہتا ہے۔
2017 ء میں دوسری قسم کی ٹی بی کے 1325 کیسز سامنے آئے،زیادہ تر کیس لاہور، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں رپورٹ ہوتے ہیں۔
ٹی بی کے خاتمے کیلئے سرگرم حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ٹارگٹ کمیونٹی، مریضوں کے اہل خانہ، فیکٹری ملازمین، جھگی نشین اور مدارس ہیں جنہیں ٹی بی فری بنانا ہے، اس مقصد کیلئےطلبہ کی ٹاسک فورس بھی قائم ہے،لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بھی ٹریننگ دی جارہی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل کھانسی رہنا، مریض کا وزن کم ہونا، تھکاوٹ اور شام کو بخار ہونا ٹی بی کی علامات ہوسکتی ہیں، ایسے مریض وقت ضائع کیے بغیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔