• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
موبائل ایپس سے اپنی تعلیمی کارکردگی بڑھائیے

ہم جب پڑھتے تھے تو بلیک بورڈ پر اساتذہ کرام کی جانب سے لکھی جانے والی تحریر کوسمجھنے کے ساتھ ساتھ اپنی نوٹ بک پر اتارنا کوئی آسان کام نہ تھا، اورآج طلبہ بڑے مزے سے کلاس روم میں لیکچر کو سمجھتے ہیں، اور تصویر کھینچ کر محفوظ کرلیتے ہیں، گھر جا کر پرنٹ نکالتے ہیں اور کوئی دوست غیر حاضر ہو تو اسے واٹس ایپ پر بھیج کر اس کی دعائیں بھی لے سکتے ہیں۔ 

یہ تو خیر ایک مثال ہے نئے دور کی آسانی کی تاہم اس سے بچوں کا لکھنے کا رحجان متاثر ہورہاہے اور تحقیق یہی کہتی ہے کہ خود سے لکھی ہوئی تحریر زیادہ یا د رہتی ہے۔ اگر جدید دورکے گیجٹس اور سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کاد رست استعمال کیا جائے تو درس وتدریس کے ٹولز بن سکتے ہیں اور بن رہے ہیں۔ 

فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور دیگر سماجی ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں، تاہم اس کے لیے اساتذہ کو بھی ان کے استعمال کی مہارت ہونی چاہیے۔ ان سائٹس کو کس طرح درس وتدریس کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کون سا سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کس طرح تعلیمی مقاصد میں معاون ومددگار ثابت ہوسکتا ہے۔آئیے دیکھیں کہ کونسے ٹولز کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

ٹریلوTrello

پروجیکٹس بنانے کے سلسلے میں مدد دینے والی اس ایپلی کیشن کی مدد سے طلبہ تصاویر، وڈیوز اور دستاویزات تھریڈز کی صورت میں گروپ میں شیئر کرسکتے ہیں۔ یہ ٹول مختلف بورڈز، جیسے Pinterest پر تبادلہ خیال اور بحث ومباحثے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔ چناں چہ طلبہ اس کے ذریعے متعلقہ معلومات پِن اور شیئر کرسکتے ہیں۔

وائن Vine

اس سوشل نیٹ ورکنگ ٹول کے ذریعے چھے سیکنڈ کے دورانیے پر محیط وڈیوز بنانے اور شیئر کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم دیگر مقاصد کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی تدریس میں بھی معاون ومددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ 

اس ٹول کو یونی ورسٹی کیمپس دکھانے اور جامعہ میں ہونے والے مختلف ایونٹس کی تشہیر کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مگر اس کی اصل اہمیت یہ ہے کہ یہ طلبہ کو تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کا ایک بہت اچھا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

اگر یونیو ورسٹی میں کسی اہم اور طلبہ کے لیے دلچسپی کی حامل شخصیت کو بہ طور مقرر مدعو کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں وائن کی مدد سے اس کی تقریر کے اہم جملوں کو متعلقہ طلبہ برادری میں بہ آسانی شیئر کیا جاسکتا ہے۔

یہی نہیں، بل کہ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے جامعات کی سرگرمیوں، لیکچرز اور تعلیمی مواد کو وائرل کیا جاسکتا اور مختلف تعلیمی اداروں کے درمیان شیئر کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کراچی یا لاہور میں موجود طلبہ لندن یا نیویارک کی کسی جامعہ میں ہونے والی تدریسی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

پوکٹ Pocket

یہ ’’بْک مارکنگ‘‘ سروس اپنے یوزرز کو مختلف آرٹیکلز کے لنکس ڈاؤن لوڈ کرنے اور انھیں اپنے آن لائن میگزین میں شامل کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کے استعمال کنندگان اس سروس کے دیگر یوزرز کی فیڈز کو بھی فالو کرسکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ طلبہ ان اساتذہ سے فیض یاب ہوسکتے ہیں جو ان کی تعلیم سے متعلق مضامین اور مواد کے لنکس اس سروس کے ذریعے شیئر کرتے ہیں۔

گوگل ڈوکس GoogleDocs

علمی مواد اور دستاویزات کا تبادلہ کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ فیڈ بیک دینے کا رجحان بھی نیا نہیں۔ گوگل ڈوکس کی سروس اپنے یوزرز کو یہ دونوں سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ اس ٹول کی مدد سے طلبہ ایک دوسرے کو ان کی شیئر کی جانے والی دستاویزات پر فیڈ بیک دے سکتے ہیں، جو حوصلہ افزائی اور معلومات کی فراہمی کا سبب بنتا ہے۔ 

اس کے علاوہ گوگل ڈوکس کی سروس اپنے استعمال کنندگان کو ایڈیٹنگ اور کمنٹس کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔ان اہم سہولیات کے باعث طلبہ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم پر اپنے گروپ بناکر اپنے میسر آنے والے اور پسندیدہ وقت کے مطابق کام کرسکتے ہیں اور وہ سب فوائد حاصل کرسکے ہیں جو جامعہ میں ہونے والے کسی سیمینار میں شریک ہوکر انھیں ملیں گے۔

آئی ٹاکیItalki

پہلے یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ریکارڈنگ ٹول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے ایک ایسے پلیٹ فارم کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے جہاں جامعات میں دیے جانے والے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کے استفادے کے لیے اپ لوڈ اور ای میل کے ذریعے شیئر کیے جاسکتے ہیں۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم پر ریکارڈ کیے جانے والے مواد کی ساؤنڈ کوالٹی بہ آسانی تبدیلکردینے کی سہولت بھی موجود ہے۔

سوشل میڈیا کی سب سے بڑی افادیت یہ ہے کہ پڑھنے والے اور پڑھانے والے اس کے ذریعے ہر لمحہ رابطے میں رہ سکتے ہیں اور اس طرح سوشل میڈیا تعلیم کی ترسیل میں بہترین معاون ثابت ہورہاہے۔ اس کے علاوہ طلبہ کو انٹرنیٹ پر موجود مفت لائبریری اور دیگر موادتک آسان رسائی حاصل ہے جو پڑھائی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ریسرچ سے یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے طلبہ کے نتائج بہتر آتے ہیں اور ان کی غیر حاضریاں کم ہوتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 60 فیصد طلبہ پڑھائی سے متعلق بات چیت کے لیے سماجی رابطے کے ذرائع استعمال کرتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان چیزوں کے استعمال کا رُخ مثبت رکھا جائے تو ہی فائدہ مند ہوگا وگرنہ نقصان زیادہ ہی ہوگا۔ 

تازہ ترین