• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیو جنگ!
جیو جنگ! یہ ہے دعا ہر دل کی جو ہر پاکستانی کے سینے میں دھڑکتا ہے، اگر عمران خان کا خیال ہے کہ وہ اپنی ہر تقریر میں جنگ میڈیا گروپ پر تبرا پڑھیں گے تو اس سے میڈیا میں دراڑ نہیں پڑے گی، صحافی جہاں بھی ہے صحافی ہے، میدانِ شر کا غلط خبر کا کھلاڑی نہیں، عدلیہ کے لئے اگر احترام ہوتا تو یوں عدالت سے عمران نہ دوڑتا، اب تو طلبی کا نوٹس دروازے پر چسپاں کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک ارب ہرجانہ اور معافی نامہ تو عدالت میں پیش کرنا ہو گا، ملک کے سب سے بڑے میڈیا ہائوس پر مذموم الزامات کی قیمت انہیں بہرحال ادا کرنا ہو گی، قلم اور صحیفوں سے دشمنی کبھی کسی لیڈر کو راس نہیں آتی، جنگ وہ ادارہ ہے جو خبر کی سچائی کو اولیت دیتا ہے، پاناما پیپرز کی اسٹوری بھی اسی میڈیا ہائوس نے دی، جس پر کھڑے ہو کر عمران نے اپنا سارا کھڑاک رچایا، خبر کی سچائی اور پرکھ جنگ جیوکا طرئہ امتیاز ہے، یہ بارہ مسالے والی صحافت کا پرچارک نہیں، جنگ وہ ادارہ ہے جہاں سچ کو پذیرائی ملتی، الزام و دشنام کو جگہ نہیں ملتی، اگر کوئی بات کڑوا سچ ہے، تو جنگ اس میں اپنی شیرینی یا کڑواہٹ آمیز نہیں کرتا، اگر رپورٹ جوں کی توں پیش کرتا ہے اور کسی کو گوارا نہیں ہوتی تو وہ فقط نقلِ روایت ہوتی اور روایت سمجھنے کے لئے روایت لازم ہے، جس کی کنٹینر خان کو سمجھ ہی نہیں، اب یہ ایک ارب ہرجانہ بمع معافی عدالت کے روبرو پیش کرنا ہو گا، ورنہ عدلیہ کے احترام کا وہ پکھنڈ جو عمران نے اختیار کر رکھا ہے بے پردہ ہو جائے گا، یہ جو جنگ جیو اور اس کے مالکان پر تسلسل سے تہمتیں دھرنے کا سلسلہ جاری ہے بند کیا جائے۔
٭٭٭٭
چمپا کلی بند گلی
چوہدری نثار:مریم کی تند و تیز زبان سے پارٹی بند گلی میں جا رہی ہے، تند و تیز زبان تو ایک ردعمل ہے، لیکن تند و تیز زبان کے بانی اور چوہدری صاحب کے دیرینہ یار نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ایسی تنگ گلی کا بھی تو تذکرہ کرنا چاہئے تھا، ہمیں فکر کرنی چاہئے کہ من حیث القوم بند گلی میں 70سال سے کھڑے دعوت آب و ہوا سے محروم ہیں، چوہدری صاحب نون لیگ والے مریم نواز ہی کو کیوں مورد الزام ٹھہراتے ہیں کیا اس طرح وہ اپنے محسن کا احسان چکا رہے ہیں، یا اپنا غصہ نکال رہے ہیں، وہ نون لیگ کے اکابرین میں شمار ہوتے ہیں مگر بار بار مریم کا نام لے کر وہ خاصے چھوٹے ہو جاتے ہیں، ان کی پارٹی پر مشکل گھڑی آئی تو متحد رکھنے کا فریضہ انجام دیں، یہ تو سابق وزیراعظم سے والہانہ عقیدت ہے کہ ن لیگ ہنوز متحد بھی ہے مضبوط بھی، اگر وہ نواز شریف کو قائد سمجھتے ہیں تو یہ سمجھنے کی بھی کوشش کریں کہ وہ مریم سے ہدایات لے کر نہیں چل رہے، ٹھیک ہے فیصلہ آ گیا عملدرآمد بھی ہو گیا مگر اب دستور زباں تو ممکن نہیں، چوہدری نثار پارٹی کے پرانے رکن ہیں، سنجیدہ فکر ہیں اب ہم کیا کہیں ان جیسے سینئر سیاستدان سے ماسوا اس کے؎
تندیٔ آواز مخالف سے نہ گھبرا اے نثار
یہ تو اٹھتی ہے بند گلی سے نکالنے کے لئے
بہرحال ہماری دعا ہے کہ ایک بڑی سیاسی جماعت جس کے اکائونٹ میں کارہائے نمایاں بھی ہیں اسے قائم رکھنے کے لئے چوہدری صاحب فعال کردار ادا کریں اور حقِ پارٹی ادا کریں، مریم کا حق نہ ماریں، ہمیں اب بھی یقین ہے کہ چوہدری صاحب پارٹی سے وفا دار ہیں ان کے خلاف مخالفین غلط قیاس آرائیاں نہ کریں۔
٭٭٭٭
تاحیات حسن اخلاق کی ضرورت
خیر، شر کے اور شر خیر کے عدم کا نام ہے، خیر و شر ستیزہ کار تو رہ سکتے ہیں، ساتھ نہیں رہ سکتے، آج ہمارے معاشرتی معاشی سماجی زوال کا باعث حسن اخلاق کی جگہ قبیح شر کا غلبہ ہے، اخلاقیات کو طاق نسیاں کی نذر کرنے میں طاق ہونا دامنِ صد چاک کے مترادف ہے، عندلیب شیراز کے ایک نغمے کا بول ہے چمن کو ضرور یاد ہو گا کہ؎
آسائشِ دو گیتی تفسیر ایں دو حرف است
با دوستاں مروت با دشمناں مدارا
(دو جہاں کا سکون ان دو رویوں سے عبارت ہے کہ دوستوں سے مہربانی اور دشمنوں سے حسنِ سلوک روا رکھا جائے)
وہ کنیز یاد آئی جو شاہی بستر لگانے پر مامور تھی، کاموں سے تھکی ہاری بیچاری نے سوچا بادشاہ تو شکار پر گیا ہے کیوں نہ دم بھر کو نرم و ملائم خوشبو میں بسے شاہی بستر پر لیٹ کر دیکھا جائے کہ کتنا مزا آتا ہے، ابھی کمر لگائی ہی تھی کہ جنموں کی تھکی سوختہ نصیب کو گہری نیند نے دبوچ لیا، بادشاہ خواب گاہ میں داخل ہوا، کنیز کو اپنے بستر پر دراز دیکھ کر آگ بگولہ ہو گیا اور اسے چابک سے مارنا شروع کیا، ہر چابک پر کنیز قہقہہ لگاتی تاآنکہ بادشاہ کا بازوئے چابک تھک گیا، سوال کیا کنیز! کیا وجہ ہے کہ رونے کے بجائے مار کھا کر قہقہے لگاتی ہو، کنیز عرض گزار ہوئی حضور! مجھے ہنسی اس بات پر آ رہی ہے کہ مجھے کچھ دیر اس بستر پر سونے کی اگر اتنی سزا ملی تو جو زندگی بھر سوتا رہا اسے کتنی سزا ملے گی، یہ سن کر بادشاہ نے جنگل کا رخ کیا اور پھر کبھی لوٹ کر نہ آیا، یہ بادشاہ ابراہیم بن ادہم تھا، ہمیں اپنی زبان کو چابک نہیں بنانا چاہئے، اور نہ چابک سے کسی کو مارنا چاہئے، حضرت علیؓ کا شعر ہے؎
جراحات السنان لہا التساـٔم
ولا یلتئم ما جرح اللسان
(نیزے سے لگائے گئے زخم مندمل ہو جاتے ہیں زبان سے لگائے گئے زخم کبھی بھرتے نہیں)
٭٭٭٭

آوا گون سڑک
....Oمریم نواز:اجازت نہ ملنے پر امی نے کہا کوئی بات نہیں ہمارا اللہ مالک،
بندہ بیمار اللہ کے بہت قریب ہوتا ہے، اور بندہ ناترس سے بہت دور ۔
....Oاعتزاز احسن:شہباز اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،
آپ شہباز شریف کے تو مخالف ہیں ہی اسٹیبلشمنٹ کے بھی خیر خواہ نہیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین