• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ایس ایل فائنل: میدان میں کھلاڑیوں کا جذبہ، اسٹینڈز میں تماشائیوں کا جوش

پی ایس ایل فائنل: میدان میں کھلاڑیوں کو جذبہ، اسٹینڈز میں تماشائیوں کا جوش

تصاویر: شعیب احمد

نیشنل اسٹیڈیم کی قسمت چمک اٹھی، کراچی میں پی ایس ایل تھری کا فائنل کامیابی کے ساتھ ختم، سخت ترین گرمی میں جس طرح تماشائیوںنے دل چسپی کا ظہار کیا وہ قابل دید ہے، فائنل میں پشاور زلمی کی کار کردگی بہت زیادہ اچھی نہیں رہی، اسلام آباد یونائیٹڈ کو جیت کے لئے بہت زیادہ مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا،فائنل میں رونکی نے اپنی روایتی بیٹنگ سے ٹیم کو فتح دلائی، اس میچ کے لئے کر کٹ کے دیوانے بے چین تھے، وہ نو سال کے طویل عرصے بعد اپنے ہوم گرائونڈ پر ملک کے تاریخی اسٹیڈیم میں دنیائے کر کٹ کے نامور کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھا، پی ایس ایل تھری کے فائنل میں شائقین کی دل چسپی کی رفتار تھری ناٹ تھری سے زیادہ تیزر دکھائی دی، ہر شخص خوش تھا کہ اسے مہمان نوزای کا موقع ملا ، شہر میں فائنل کے اختتام پر مختلف علاقوں میں آتش بازی کا بھی انتظام کیا گیا تھا، پورا شہر پی ایس ایل فائنل کے بخار میں رہا، سڑکوں پر کھلاڑیوں کی قد آ ور تصاویر، رنگ برنگی لائٹوں نے شہر کا نقشہ ہی تبدیل کردیا ، میدان میں جہاں کھلاڑیوں کاجذبہ نظر آیا، وہی اسٹیڈیم کے اندر شائقین کاجوش ہر ایک کی نگاہوںکا مرکزرہا،رنگ برنگے لباس، اسٹائلش چشموں کے ساتھ آنے والی خواتین سے اسٹیڈیم کی دلکشی بڑھ گئی، بچے بڑے ، جوان اور بزرگ بچے ہر ایک صف فائنل میں مصروف رہا،فائنل کے موقع پر شہر میںجشن نظر آیا، میچ کو دیکھنے کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں بڑی اسکرین نصب کی گئی تھی جہاں نوجوان اپنی پسندیدہ ٹیم کی کٹ زیب تن کئے میچ سے لطف اندوز ہوئے، ایم کیو ایم پاکستان پی ایس پی، اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی مختلف علاقوں میں اسکرین لگائی، آرٹس کونسل ، کراچی پریس کلب میں بھی بڑی اسکرین پر میچ دیکھنے کا خصوصی انتظام کیا گیا،فائنل کی وجہ سے شہر میں شام کے وقت سیاسی، سماجی تقریبات نہیں رکھی گئی، جبکہ کئی شادی ہالوں میں بارات اور کہیں، باراتی دیر سے پہنچے،شہر میں ٹریفک کی روانی خاصی کم رہی، راستوں کی بندش اور شدید دھوپ اور گرمی کی وجہ سے شہریوں نے گھروں پر رہنے کو ترجیح دی، صرف اسٹیڈیم جانے والوں نے اپنی گاڑیاں نکالی ، شہر کی سڑکوں پر سارا دن سناٹا دکھائی دیا، سخت سکیورٹی کی وجہ سے اسٹیڈیم روڈ پر واقع دو بڑے اسپتال جانے والوں کو بھی مشکلات اٹھانا پڑی، کئی شاہرائوں پر ایمبولینس کو راستہ نہیں مل سکا، یونیورسٹی روڈ، اور نیشنل اسٹیڈیم سے ملحق علاقوں کی دوکانیں بند کرادی گئی تھیں، سخت سیکیورٹی کے باعث اسٹیڈیم کے اطراف کے محصور ہوگئے تھے اور انہیں گھر سے باہر نکلنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔تماشائیوں کو سیکیورٹی کے کڑے اور تکلیف دہ مراحل کاسامنا کرنا پڑا، ان کو مختلف راستوں سے اسٹیڈیم میں داخل ہونے تک سات مرتبہ سیکورٹی پوائنٹ سے گذرنا پڑا،جس کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے تماشائیوں سے سگریٹ، پان چھالیہ، سپاری، چیونگم، ٹافیاں، کنگھی،قلم تک واپس لےلیا، ایک خاتون عظمی نے بتایا کہ وہ دبئی سے میچ دیکھنے کے لئے خصوصی طور پر کراچی آئی ہیں مگر سکیورٹی اہلکاروں نے ان سے میک اپ کا سامان بھی رکھ لیا جس کی مالیت بارہ ہزار روپے بنتی ہے، اکثر خواتین سے لپ اسٹک، میک اپ کا دیگر سامان،کے علاوہ پرس تک سیکیورٹی پوائنٹ پر لے لیا گیا،لوگوں کا کہنا تھا کہ اس جنگی ماحول میں میچ کرانے کا کیا فائدہ ہے کہ ہمیں اس قدر سخت مراحل سے گذرنا پڑا،بعض مقامات پر میڈیا کو پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ کوریج کارڈ بھی سیکیورٹی کےعملے نے قبول کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا، کئی مقام پر تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ فائنل دیکھنے کے لئے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات اور حکام نیشنل اسٹیڈیم پہنچے ۔

پی ایس ایل فائنل: میدان میں کھلاڑیوں کو جذبہ، اسٹینڈز میں تماشائیوں کا جوش

ان میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، پی پی کے چیئر مین بلاول بھٹو،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور گورنر سندھ محمد زبیر ،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا صوبائی وزراءسید ناصر حسین شاہ ،سعید غنی ،مکیش چاولہ ،مئیر کراچی وسیم اختر ،ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن ،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان ،پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی ،مسلم لیگ کے رہنما عابد شیر علی ،کور کمانڈر کراچی لیفٹینٹ جنرل شاہد بیگ ،ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید ،آئی سی سی کے سابق صدر اور سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس ،سابق قومی ہاکی کپتان اولمپئن اصلاح الدین ،سابق ٹیسٹ کرکٹر راشد خان ،کمشنر کراچی محمد اعجاز خان اور دیگر شامل تھے، میچ کے لئےنیشنل اسٹیڈیم کو نیا روپ دیا گیا ، مختلف انکلوژر کی کرسیاں تبدیل ہوگئی، ہر انکلوژر میں پانی کے کولر نصب کئے گئے ہیں،مقامی انتظامیہ نے تماشائیوں کو اسٹیڈیم لانے کے لئے خصوصی شٹل سروس کا اہتمام کیا تھا، مگر یہ ایک بھونڈا مذاق ثابت ہوا،،تماشائیوں کو دو سے تین کلو میٹر کا فاصلہ تپتی گرمی اورسخت دھوپ میں پیدل طےکرنا پڑا جس کی وجہ سے بزرگ مرد ، خواتین اور بچوں کو سخت پریشانی اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا،شٹل سروس سے تماشائیوں کو حکیم سعید گرائونڈ سے حس اسکوائرتک لاکر چھور دیا جاتا تھا اسی طرح دیگر روٹس سے آنے والوں کوبھی اسٹیڈیم سے خاصی دور اتار دیا جاتا تھا، جبکہ شٹل سروس کے پوائنٹ پر ان سے کھانے کی چیزوں کے علاوہ پانی کی بوتل بھی واپس لے لی گئی جس کی وجہ سے شٹل سروس سے اتر کر پیدل جانے والے شدیدگرمی سے نڈھال ہوگئےاور ان کی حالت غیر ہوگئی۔ میچ کے بعد شٹل سروس بہت کم ہوگئی تھی ، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اپنا وعدہ پورا کردیا، امید ہے کہ اس میچ سے کراچی میں عالمی کر کٹ کے دروازے کھل جائیں گے، انہوں نے کہا کہ تماشائیوںاپنی روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کر کے پوری قوم کے دل جیت لئے،گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ فائنل سے کراچی میں کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد میں مدد ملے گی، انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل فائنل کراچی کے شہریوں کے خوش گوار تحفہ ہے،سابق چیئرمین آئی سی سی ظہیر عباس نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی کے حالات بہتر ہونے کی وجہ سے پی ایس ایل کے پہلے کی نسبت زیادہ میچز پاکستان منتقل ہوئے ہیں،توقع ہے کہ اگلا پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان میں کھیلا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ سے اس بار پاکستان کولفٹ ہینڈ فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کی شکل میں نیا ٹیلنٹ ملاہے امیدہے کہ وہ آگے تک جائے گا ۔ اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جہانگیر خان نے کہا کہ پی ایس ایل فائنل سے کراچی میں انٹر نیشنل مقابلوں کو بحال کرنے میں مدد ملے گی،انہوں نے کہا کہ کراچی پر امن شہر ہے اور یہاں کے لوگ کھیلوں سے محبت کرتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ غیر ملکی اور اپنے قومی ہیروز کو عزت دی اور ان کی حوصلہ افزائی کی ہے، ہاکی کے سابق کپتان اصلاح الدین نے کہا ہے کہ فائنل دراصل کراچی کے عوام کو پی سی بی اور حکومت سندھ کا تحفہ ہے،کراچی پاکستان کا کھیلوں کا حب ہے جس نے اس ملک کو ممتاز کھلاڑی فراہم کئے، بیڈ منٹن کی خاتون قومی کھلاڑی پلوشا بشیر کا کہنا ہے کہ فائنل ہمارے لئے جشن ہے، انہوں نے کہا کہ اس میچ سے کراچی میں کھیلوں کی رونق لوٹ آئی ،ٹیبل ٹینس کی قومی چیمپئن شبنم بلال نے کہا ہے کہ پی سی بی آئندہ سال سے پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کرائے تو اس سے زیادہ جوش اور مقبولیت میں اضافہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ فائنل لاہور میں ہو یا کراچی میں پاکستان میں عالمی مقابلوں کی واپسی ہمارے لئے باعث خوشی ہے۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا ہے کہ پی ایس ایل پاکستان کا برانڈ ہے، اسے پاکستان میں ہی ہونا ہے۔ دوسرے شہروں اور خاص طور پر اگر یہ ہمیشہ دبئی میں ہی ہوتا رہے گا تو تماشائیوں کی کمی ایسے ہی محسوس کی جاتی رہے گی ۔ 

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کو آخر کار اپنے ملک میں جانا ہے اور اس کے لئے سفر جاری ہے۔ پہلے ایڈیشن کا کوئی میچ پاکستان میں نہیں ہوا تھا۔ دوسرے ایڈیشن کا فائنل لاہور میں کھیلا گیا جس نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے راستے کھولے۔ اس مرتبہ تین میچز کھیلے گئے۔ اب منصوبہ بندی یہ ہے کہ چوتھے ایڈیشن کے کم از کم آدھے میچز پاکستان میں ہوں۔ مجھے امید ہے کہ ہم اس میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین