• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان اور ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی سیریز

پاکستان کرکٹ کے دروازے کھل رہے ہیں،پی ایس ایل تھری کے 2 میچ لاہور اور فائنل کراچی میں کامیابی کے ساتھ کھیلا جاچکا ہے،دونوں شہروں کی زندہ دل عوام نے بڑے جوش و خروش اور دل لگی کا مظاہرہ کرکے آئی سی سی سمیت تمام غیر ملکی کھلاڑیوں اور ٹیموں پر خوشگوار اثرات مرتب کئےہیں۔

بلاشبہ سکیورٹی اداروں ،حکومتی کاوشوں اور پاکستان کرکٹ کے لیجنڈری پلیئرز کی دن رات کی محنت سے پاکستان کرکٹ کے افق پر سنہری کرن جگمگائی ہے اور اس میں چار چاند لگانے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آ چکی ہے۔ 

جو میزبان پاکستان کے ساتھ آج سے تین ٹی ٹوئنٹی میچوںمیں مد مقابل ہوگی، تینوں مقابلے اگلے تین روز میں مکمل ہوجائین گے ، جس کی میزبانی کا اعزاز کراچی کے تاریخی نیشنل اسٹیڈیم کو حاصل ہوا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹی 20رینکنگ کی پہلی پوزیشن پر بر اجمان ہے۔ 

سرفراز احمد کی قیادت میں قومی ٹیم اس فارمیٹ میں حریف ٹیموں کے خلاف باہمی سیریز میں ناقابل شکست چلی آ رہی ہے جس کے با عث اس کی ریٹنگ پوزیشن بہتر ہوتی رہی حالیہ عرصہ میں انگلینڈ،نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے ٹی 20 کپ کھیلا،کینگروز نے فتح حاصل کرکے پاکستان کی برابری کی کوشش کی ہے،مگر اعشاریہ فرق کی وجہ سے پاکستان سے پہلی پوزیشن چھیننے میں ناکام رہے۔ گرین شرٹس کی ٹی 20 سیریز ویسٹ انڈیز کے خلاف ہے جو یکم سے 3 اپریل تک نیشنل اسٹیڈیم کرچی میں کھیلے جائیں گے۔

عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز اور ورلڈ رینکنگ میں پہلے نمبر کی پاکستانی ٹیم میں کسی بڑے مقابلے کی توقع نہیں ہے،پاکستانی ٹیم فیورٹ ہے ،اسکے کھلاڑی حال ہی میں پی ایس ایل کی بھرپور پریکٹس سے فارغ ہوئے ہیں ،جبکہ حریف ٹیم 50 اوورز کے فارمیٹ ورلڈ کپ کوالیفائر سے ابھی فارغ ہوئی ہے،جہاں اس نے ورلڈ کپ 2019 میں اعصاب شکن مقابلوں کے بعد جگہ بنالی،اگرچہ ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے ہر کھلاڑی کو 25 ہزار امریکی ڈالرز کی پیش کش کی ہے،مگر اسکے باوجود چند سپر اسٹارز نہیں آئیں ہیں،تو پاکستان کے پاس بھرپور موقع ہوگا کہ وہ اپنی نمبر ون پوزیشن مزید مستحکم کرے،کلین سوئپ کی صورت میں 130 ریٹنگ پوزیشن ہوجائے گی اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم 111 کے ساتھ 7ویں نمبر پر لڑھک جائے گی،1-2 سے جیتنے کی صورت میں پاکستان کو 126 سے محض ایک درجے اوپر 127 پر رکنا ہوگا۔

1-2 سے پاکستان ہار کر تیسرے اور 0-3 سے شکست کھاکر چوتھے نمبر پر چلا جائے گا،گزشتہ سال ورلڈ الیون اور سری لنکا کے کامیاب دورے کے بعد ویسٹ انڈیز بورڈ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی تھی ،تاہم گزشتہ سال اس دورے کو اس سال مارچ تک موخر کیا گیا،اس دوران پی سی بی حکام اور ویسٹ انڈیز بورڈ میں 5 سالہ باہمی ٹی20 سیریز کا معاملہ بھی طے ہوا کہ امریکا میں ویسٹ انڈیز،پاکستان اور بنگلہ دیشی ٹیم کا 3 ملکی کپ کھیلا جائے گا۔

اور ویسٹ انڈیز بھی مزید دورے کرکے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔تینوں میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شیڈول تھے،پی یس ایل فائنل کے کراچی میں رکھنے کے بعد پی سی بی نے اچانک یہ میچ بھی کراچی منتقل کردیئے۔ 

پاکستان اور ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی سیریز

چنانچہ کراچی ایک مرتبہ پھر توجہ کا مرکز رہے گا اور جوں جوں ٹیموں کی آمد اور میچوں کی تعداد بڑھے گی، اس طرح خوف کے سائے دور ہوں گے اور پھر ایک مکمل سیریز ایک سے زائد شہروں میں کھیلی جا سکے گی۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیمیں گزشتہ18 ماہ میں باہمی سیریز کے لئے تیسری مرتبہ آمنے سامنے ہونے جا رہی ہیں۔ 

2016 کے آخر میں عرب امارات اور2017 کے آوائل میں ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئی دونوں سیریز پاکستان کے نام رہیں اور یہی نہیں بلکہ اس سے قبل کھیلی گئی 2013ء کی سیریز پاکستان نے 2-0سے جیتی تھی ،یہ مقابلے ویسٹ انڈیز میں ہوئے تھے۔

2011ء میں ویسٹ انڈیز نے اپنے ملک میں واحد میچ کی سیریز کھیل کر کامیابی حاصل کی تھی۔اس طرح دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک کھیلی گئی 4سیریز میں سے 3میں پاکستان اور ایک میں ویسٹ انڈیز فاتح رہا۔ چار سیریز کے 10میچوں میں سے پاکستان 8فتوحات کے ساتھ ٹاپ پر ہے۔ کیریبین ٹیم کے حصہ میں 2فتوحات آئیں۔ 

دونوں ملکوں کے مابین مجموعی ٹی 20میچوں کی تعداد 11ہے ان میں سے ویسٹ انڈیز کی صرف3کامیابیاں ہیں۔اتفاق سے پاکستان نے تمام ٹیموں کے مقابلے میں سب سے زیادہ 123نٹرنیشنل میچ کھیل رکھے ہیں 74توحات کے مقابلے میں صرف 46شکستیں ہیں۔ ایک میچ ٹائی کر کے جیتے تو دو ٹائی میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی کامیابی کا تناسب61.38ہے بڑی ٹیموں میں بھارت کی فتح کاتناسب معمولی سا زیادہ یعنی63.40ہے اس نے 99میںسے 61جیتے اور 35ہارے ہیں2بے نتیجہ رہے تو ایک میچ ٹائی کھیل کر جیتا ہوا ہے۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کی ناکامیاں اور کامیابیاں قریب قریب برابر ہیں۔ 94میچوں میں سے 45جیتے تو42ہارے۔ 2ٹائی میچ جیتے، ایک ہارا تو 3میچ لا حاصل رہے۔ اس کی کامیابی کا تناسب 51.66رہا ہے۔ گویا پاکستان، ویسٹ انڈیز کی موجودہ طاقت ،پر فارمنس اور کھلاڑیوں کے اعدادو شمار میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ 

حریف ٹیم 2013ء کے بعد سے پاکستان کے خلاف مسلسل 3سیریز ہاری ہے لیکن پاکستان ایک مرتبہ کا سابق ورلڈچیمپئن ہے تو جزائرعرب الہند کی ٹیم موجود چیمپئن ہونے کے ساتھ ساتھ سابق عالمی چیمپئن بھی ہے۔ ون ڈے کرکٹ کے برعکس ویسٹ انڈیز عالمی درجہ بندی میں 115ریٹنگ کے ساتھ 5ویں نمبر پر موجود ہے اور اس کی یہ پوزیشن پاکستان کے خلاف بہتر ہوسکتی ہے۔ 

دونوں ملکوں کی باہمی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ویسٹ انڈیز کی ٹیم کسی بھی اننگز میں بڑے مجموعہ کا اعزاز رکھتی ہے اس کا پاکستان کے خلاف ہائی ا سکور166/6ہے تو پاکستان کا اس سےکم 160/4ہے ،یکم اپریل 2014ء کو ڈھاکا میں ورلڈ ٹی 20کے میچ میں پاکستان 82کے کم اسکور پر آئوٹ ہو چکا ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کا کم ا سکور 103/5ہے۔ 20اوورز کی اننگز میں پاکستان نے15ایکسٹراز کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے 13فاضل رنز دینے کو بھی کراس کر رکھا ہے۔

بابر اعظم 7میچوں میں 238اور ڈیرن براوو 6میچوں میں 190رنز کے ساتھ مجموعی اسکوربٹورنے والوں میں آگے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی جانب سے کسی بھی بلے باز کی سب سے بڑی انفرادی اننگز 55رنز ناٹ آئوٹ کی ہے۔ بابراعظم نے دبئی میں گزشتہ سال اسکورکئے تھے۔

حریف ٹیم کے ایون لیوس 91رنز کی بڑی اننگز کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ دونوں ہی بلے باز کسی بھی ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ بابراعظم نے 4میچوں میں 137اور ایون لیوس نے اتنے ہی میچز میں 111رنزکر رکھے ہیں، کامران اکمل دو مرتبہ صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ ان کے علاوہ کوئی بھی بلے باز اتنی مرتبہ اس خفت سے دو چار نہیں ہوا ہے ایرن لیوس 6میچوں میں 11چھکوں کے ساتھ اس کلب میں ٹاپ پر ہیں۔ 

گیند بازی کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس میں ویسٹ انڈیز کے سموئلز بدری 9میچوں میں 13وکٹ کے ساتھ بازی لئے ہوئے ہیں عماد وسیم کی 7میچز میں 11سینل نرائن کی 10میچوں میں 11اور شاداب خان کی 4میچوں میں 10وکٹیں ہیں بہترین انفرادی بائولنگ کا اعزاز عماد وسیم کے پاس ہے۔ انہوں نے 4اوورز میں 14رنز دیکر 5وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ 

شاداب خان اتنے ہی اوورز میں اتنے ہی رنز کے عوض 4وکٹیں حاصل کر کے دوسرے نمبر پر ہیں۔پاکستان کے شاداب خان کو ایک سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں اڑانے کا اعزاز حاصل ہے انہوںنے اس سال ویسٹ انڈیز میں 4میچوں کی سیریز میں10کامیابیاں اپنے نام کی ہیں وکٹ کیپنگ میں سرفراز احمد 7 میچوں میں 5شکار کے ساتھ اول اور رام دین ایک میچ میں 4وکٹ دبوچ کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ 

عمر اکمل 7میچوں میں 7کیچز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں سب سے بڑی شراکت داری کا اعزاز ویسٹ انڈیز کے سائمنز اور براوو نے لے رکھا ہے دونوں نے دوسری وکٹ پر پاکستان کے خلاف99 اسکور بنائے تھے مارون سموئلز اکلوتے کھلاڑی ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ تمام یعنی 11میچ پاکستان کے خلاف کھیل رکھے ہیں ۔188رنز کے ساتھ 3وکٹیں ان کے کریڈ ٹ پر ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے بریتھویٹ اور پاکستان کے سرفراز احمد 7،7میچوں کے ساتھ باہمی مقابلوں میں سب سے زیادہ میچوں کی کپتانی کا اعزاز رکھتے ہیں۔ 

یہ الگ بات ہے کہ سرفراز کی 6فتوحات کے مقابلے میں حریف کپتان صرف ایک کامیابی کا مزا چکھ سکے ہیں، پاکستان اور ویسٹ انڈیز نے گزشتہ 13ماہ میں 7میچ کھیلے پاکستان 6جیتا اور صرف ایک ہارا ہے۔ ٹی20کے انٹر نیشنل ریکاڈز کا جائزہ لیا جائے تو ویسٹ انڈیز کے 245/6 اب تک کا بڑا اسکور ہے۔پاکستان کا اسکور 203/5 ہے پاکستان کا کم اسکور 74اور ویسٹ انڈیز کا 79/9ہے۔

تازہ ترین