• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو ان دنوں اندرونی اور بیرونی طور پر بہت سی اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک پر بیرونی قرضوں کابڑھتا ہوا بوجھ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ، برآمدات کی نسبت درآمدات کا زیادہ ہونا جس کی وجہ سے توازن ادائیگی روز بروز زیادہ منفی ہوتا جارہا ہے،اور ملک کے اندر عام آدمی کو ہوش ربا مہنگائی کا سامنا ہے۔ ان منفی حالات سے نمٹنے کا ایک راستہ حکومت کے پاس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا ہے چنانچہ پچھلے سات ماہ میں پٹرولیم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا گیا لیکن یکم اپریل کو اس کے برعکس قیمتوں میں کمی یا انہیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔اس فیصلے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں دو روپے سات پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے فی لیٹر کمی کر دی گئی ہے جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی بیشی نہیں کی گئی۔ اب پیٹرول 86 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 96 روپے 95 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی بیشی کا اثر بعض صارفین پر براہ راست اور دیگر پر باالواسطہ پڑتا ہے۔ ملکی آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ غریب عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں جو ذاتی سواری نہیں رکھتے بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ ٹرانسپورٹر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھتے ہی کرائے بڑھا دیتے ہیں لیکن قیمتوں میں کمی کا اثر قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے حالانکہ زیادہ تر پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی پر چل رہی ہے اس طرح یہ لوگ دہرا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حکام کو اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے غریب عوام کو ریلیف دینا چاہئے ۔اس وقت عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا رحجان پایا جاتا ہے، اس کا اثر پاکستان میں بھی قیمتوں پر پڑنا چاہئے ۔مٹی کا تیل سوئی گیس سے محروم غریبوں کے گھروں کا ایندھن ہے اس کے نرخوں میں بھی کمی کی جانی چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین