بزرگ کہتے ہیں کہ عقل بادام کھانے سے آتی ہے مگر اصل زندگی میں سیانے کہتے ہیں کہ بیٹا عقل ہمیشہ ٹھوکر کھانے سے آتی ہے۔
روز مزہ کی زندگی میں منافق اور کھرے لوگو ں کی پہچان ہمیشہ تجربے کی بنیاد پر کی جاتی ہے، ماہرین نے اس حوالے سے منافق اور کھرے افراد کی پہچان کے کچھ علیحدہ علیحدہ اصول مرتب کیے ہیں۔
ماہرین کی رائے میں کھرا انسان ہمیشہ بغیر کسی غرض کے لوگوں کے ساتھ عزت سے ملتا ہے جبکہ بظاہر اچھا بننے والے لوگ ہمیشہ ان بااثر لوگوں سے ہی ملاقات کو ترجیح دیتے ہیں جہاں سے ان کے مفاد وابستہ ہوں۔
کھرا انسان اس بات سے ہمیشہ لاتعلق رہتا ہے کہ سامنے والا بندہ اس کی عزت کرے اور تعریفوں کے قصیدے پڑھے،اس کے برعکس دکھاوا کرنے والے لوگ ہمیشہ اپنی تعریف سننا پسند کرتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان سے زبردستی متاثر ہوں۔
کھرا انسان ہمیشہ اپنے کام کو اہمیت دیتا ہے اور وہ اس بات کا خواہشمند نہیں ہوتا کہ اعلان کرکےکام کیا جائے،اس کی نسبت دوسری قسم کے لوگ کام سے پہلے ہی ڈھول پیٹ دیتے ہیں تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ کام ہو رہا ہے۔
حقیقی زندگی کا کامیاب انسان اپنے خیالات کا اظہار کھل کر لوگوں میں کرتا ہے جبکہ ڈھونگی انسان ہمیشہ کانا پھوسی کو ترجیح دیتا ہے۔
کھرا شخص اپنی جانب سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتا ہے جبکہ دکھاوا کرنے والا ہمیشہ صرف اعلانیہ وعدوں پر ہی اپنا تکیہ کرکے دوسروں کو جھوٹی امید دلاتا ہے۔
مخلص انسان ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے آگے آتا ہے ، ہاتھ بڑھاتا ہے جبکہ دوسری جانب ڈھونگی انسان ہمیشہ اپنی بقاء اور مان رکھنے کے لیے فرار کے راستے تلاش کرتا ہے۔