• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق امریکی صدر کلنٹن کے زاویہ نگاہ کے مطابق دنیا کا فلیش پوائنٹ ‘‘مقبوضہ کشمیر، انتہائی تشویشناک درجے پر مکمل اور کھلی بھارتی ریاستی دہشت گردی کی زد میں آ گیا ہے۔ پورے مقبوضہ علاقے کے شہروں اور قصبات میں آزادی کے متوالے نو خیز کشمیری، پاکستانی پرچم اٹھائے اپنے غصب شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لئے گھروں سے باہر نکل آئے ہیں۔جس سے مقبوضہ کشمیر میں معمول کا نظام زندگی تلپٹ ہو کر رہ گیا ہے۔خوراک و ادویات اور بچوں کے دودھ تک کی سپلائی میں بار بار تعطل پیدا ہونے سے بے حد تشویشناک صورت پیدا ہو چکی ہے۔کرفیو کا دورانیہ بڑھتا جا رہا ہے۔انٹر نیٹ اور موبائل سروس بھی معطل کر کے مقبوضہ علاقے کا رابطہ دنیا سے منقطع کر کے ریاستی تشدد میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ایک لاکھ چالیس ہزار کشمیری نوجوانوں کو مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے شروع ہونے والی مکمل پر امن لیکن انتہائی منظم تحریک آزادی کے مظاہروں، ریلیوں سے فوجیوں نے پکڑ پکڑکر راجستھان کے تپتے اور دوسرے دور دراز ریاستی عقوبت خانوں میں پہنچا دیا ہے، جہاں بھارتی سیکورٹی کی کسٹڈی میں ان نوجوانوں پر اذیت ناک تشدد سے ان کی شہادت کی کی دل دہلا دینے والی خبروں کی فریکونسی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے مقبوضہ کشمیر پوری دنیا کے لئے ایک بڑے فیصد میں ان رپورڈٹڈ ہو گیا ہے۔
اب معاملہ فقط کھلی بھارتی ریاستی دہشت گردی تک محدود نہیں رہا۔ مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فوج ظلم کے جو پہاڑ توڑ رہی ہے، اس کا مذموم ناطہ باقاعدہ اسرائیل سے بھی جڑ گیا ہے۔ جو ایسے ہی مظالم فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی نہتی اور معصوم آبادیوں پر ڈھا رہا ہے ، جس پر ترک صدر جناب طیب اردوان اسرائیل پر پھٹ پڑے ہیں ۔انہوں نے اسرائیل کو قابض اور فاسق قرار دیتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں پر ممنوعہ کیمیکلز ہتھیاروں کا استعمال فوری بند کرے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کی کشمیری تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ممنوعہ پیلٹ گن کے عام استعمال کی کھلی ریاستی بھارتی دہشت گردی ایک طویل وقفے کے بعد انتہائی سفاکی سے دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ اسرائیل عسکری شہر مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو قابو میں رکھنے اور کچلنے کے لئے بھارتی فوجیوں کو خصوصی تربیت دے رہے ہیں جو قیام امن کی نہیں بلکہ ریاستی دہشت گردی سے کشمیری حریت پسندی کو اور اسٹیٹس کو کے معمول میں دبا کر ان کی تحریک کو طویل المعیاد تک فریز کرنا ہے کہ خود وزیر اعظم مودی کو بھی یہ یقین ہو گیا ہے کہ کسی بھی سیاسی ، عسکری یا عالمی سیاست کی مکاری سے مسئلہ کشمیر کو بے نتیجہ ختم نہیں کیا جا سکتا، تبھی تو اس نے تحریک کو دبانے میں اسرائیل سے مدد مانگی ہے جو فلسطینیوں پر مظالم کے حوالے سے ریاستی دہشت گردی پر دسترس رکھتا ہے۔
اس سے قبل مہینوں سے لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کی پابندیوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس نے آزاد کشمیر اور پاک بھارت سرحد پر پاکستانی جانب دیہاتوں پر فائرنگ اور توپیں داغنے کا سلسلہ جاری رکھا ۔ جس پر پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال پر فیکٹس فاٹنڈنگ مشن بھیجنے کے لئے اقوام متحدہ سے مسلسل رابطہ رکھا ہوا ہے لیکن بھارت اپنے جارحانہ اور علاقائی استعماری رویے میں کوئی تبدیلی لائے بغیرمقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کے اشتراک سے کھلم کھلا بدترین ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
دوبارہ پیلٹ گنز کے دہشت گردانہ استعمال میں اضافے سے صرف دوروز میں 40سے زیادہ کشمیری نوجوانوں کی شہادتیں ہو چکی ہیں جبکہ 700نوجوان زخمی ہو گئے، جن میں سے پیلٹ گن کے چھروں کی بوچھاڑ چہروں پر ہونے سے ایک سو کےقریب 16سے26سال تک کے کشمیری حریت پسندوں کے کلی یا جزوی نابینا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ سینکڑوں ایک برس پہلے ہی ہو چکے ہیں جس کی خبروں اور مقبوضہ علاقے کی آبادی کے مکمل بے قابو ہونے پر بھارتی افواج نے اس کا استعمال روک کر دوسرے دہشت گردانہ حربے استعمال کرنے شروع کر دئیے تھے۔جس میں چلتی جیپوں کے آگے باندھ کر سڑکوں پر جیپس چلا کر خوف وہراس پھیلانے کا حربہ پوری دنیا میں بڑی تشویشناک خبر اور اس کا فالو اپ بنا ۔ واضح رہے کہ کشمیری نوجوان کی مزاحمت بڑے بڑے ہجوموں میں سے اکا دکا پتھر کھلی فائرنگ کرنے پر بھارتی فوجیوں تک ہی محدود ہے۔
ہماری ساڑھے چار سال سے اجڑی وزارت خارجہ وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلیت کے نتیجے میں کابینہ کی تشکیل نو کے باعث ناتجربے کار ہی سہی۔ وزیر خارجہ تو نصیب ہو گیا جس سے ن لیگ کی حکمرانی کی اہلیت کا معیار ایک الگ پہلو ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انتہائی تشویش پر پہنچی صورتحال کا فوری تقاضا تو یہ ہے کہ فوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے پوری عالمی برادری کو متوجہ کیا جائے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کی معاونت سے نئی دہلی کتنی دیدہ دلیری سے بنیادی انسانی حقوق کی کتنی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔اس سے قبل وزارت خارجہ بھارت کے لائن آف کنٹرول پر حملوں کے تسلسل کا ریکارڈ اقوام متحدہ اور عالمی سفارتی حلقوں کو تسلسل سے ریکارڈ کرا چکی ہے جو یقیناً وزارت کی کئی سال سے مایوس کن کارکردگی کے بعد ایک مطلوب پیش رفت ہے ۔ پارلیمان کی کشمیرکمیٹی کے چیئر مین مولانا فضل الرحمن اس حوالے سے تمام جماعتوں کے پارلیمانی قائدین سے رابطہ کر کے کامیاب مشترکہ اجلاس کی تیاری کریں ۔ یقین ہے کہ اب جبکہ پاکستانی داخلی سیاست کا انتشار مملکت کے عدم استحکام کے حوالے سے بڑا منفی پیغام دے رہا ہے ، کشمیریوں پر اسرائیل ، بھارت گٹھ جوڑ سے دہشت گردی کے زمرے میں آنے والے مظالم پر پاکستانی پارلیمانی قوتوں کی ایک آواز ، جہاں کشمیریوں کے مورال کو بلند کرے گی وہاں پاکستان کی بنتی منفی صورت کو بھی سنبھالا ملے گا ۔ ایسے دنیا پر واضح ہو گا کہ پوری پاکستانی قوم کا کشمیر سے کیا تعلق ہے یہ اپنے سلامتی کے مفاد اور کشمیر کے موقف پر متحد ہے یہ بھی کہ بھار ت کی جمہوریت کی اصل شکل کیا ہے ۔ ہماری سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا ورکرز بھی آج کل مکمل چارج ہیں کیا ذاتی ، گروہی ،سیاسی بخار میں دہکتے سیاسی قائدین اس پوٹینشل کا کوئی دس پندرہ فیصد مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال کے حوالے سے اسے کم تر کرنے اور بے پناہ مشکلات میں آئے کشمیریوں کو ریلیف دلانے کے لئے وقف کریں گے؟
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین