• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کامن ویلتھ گیمز کا کل سے آغاز

 ساجد ذولفقار

آسٹریلیاکی ریاست کوئنز لینڈ کا شہر گولڈکوسٹ اکیسویں21کامن ویلتھ گیمز کا میزبان ہے۔ دوہفتے تک جاری رہنے والے کھیلوں کا آغاز4اپریل سے ہورہا ہے۔ چارسال قبل 20 ویں کامن ویلتھ گیمز یورپ میں اسکاٹ لینڈ کے صدر مقام گلاسگومیں منعقد ہوئے تھے۔ دنیا کی دولت مشترکہ کے ممالک کی تنظیم(کامن ویلتھ) سے جڑے 71ممالک کے کم وبیش ساڑھے چھ ہزار کھلاڑی آفیشلز گیمز میں حصہ لینے کے لیے آسٹریلیا آرہے ہیں۔ 

19مختلف کھیلوں کے 275 ایونٹس پروگرام کا حصہ ہیں۔ کھیلوں کی افتتاحی تقریب کیرارا اسٹیڈیم میں منعقد کی جائے گی۔ یہاں کھلاڑیوں اور آفیشل کے لیے تعمیر کیا جانے والا گیمز ولیج شہر سے چند کلومیٹرز کی مسافت پر ہے۔ یہاں کھیلوں کے مقابہلوں کے زیادہ مقامات شہر کے اندر ہی کیرارا مرکزی اسٹیڈیم کے ساتھ تیار کئے گئے ہیں جو بین القوامی معیار کی تمام سہولیات سے مزین ہیں۔ 

گولڈکوسٹ کامن ویلتھ گیمز میں شائقین، ایتھلٹیکس ، تیراکی، باکسنگ، بیڈمنٹن، باسکٹ بال، لان باؤل، سائیکلنگ ، جمناسٹکس، ہاکی، نیٹ بال، رگبی، نشانہ بازی(شوٹنگ)، اسکوائش، ٹیبل ٹینس، ٹراتھلان، ویٹ لفٹنگ، پاور لفٹنگ اور ریسلنگ کے مقابلے دیکھ سکیں گے۔ کھیلوں کی دنیا میں 1930 کا سال تاریخ کی یادگار علامت کے طور پر یادرکھا جاتا ہے، یہ سال دنیا کے سب سے بڑے اور مقبول ترین کھیل فٹبال کے عالمی کپ کے آغاز کا سال ہے جب پہلے ورلڈکپ فٹبال کے مقابلے جنوبی امریکہ میں یوراگوئے کے صدرمقام مونٹے وڈیومیں منعقدہوئے تھے۔ 

یہی سال کامن ویلتھ گیمز کی ابتداء کا سال بھی تھا۔ جب پہلے دولت مشترکہ کے کھیل شمالی امریکہ میں کینیڈا کے شہر ہیملٹن میں منعقد کئے گئے۔ اس کی بنیادی وجہ اس علاقے میں کھیلوں کا اثر غیرمعمولی حدتک زیادہ تھا۔ جوبالآخر دولت مشترکہ کے ممالک کے درمیان گزشتہ 30 سال کی گفت وشنید کا مظہر بھی تھا۔ اور یوں ہیملٹن کو کامن ویلتھ گیمز میں وہی مقام حاصل ہوگیا۔ جو اولمپکس میں ایتھنز کو حاصل ہے۔ 

یاد پہلے جدید اولمپکس 1869میں جنوبی یورپ کے اس شہر میں منعقد ہوئے تھے۔ ہیملٹن کامن ویلتھ تحریک کا نقطہ آغازثابت ہوا۔ کامن ویلتھ گیمز 1930سے 1950 تک برٹش ایمپائر گیمز کے نام سے منعقد ہوتے رہے، 1956سے1962تک یہ کامن ویلتھ گیمز کہلائے۔ 1966 سے 1974 تک ان کو برٹش کامن ویلتھ گیمز کا نام دیا گیا۔ یہ گیمز 1978 سے تاحال کامن ویلتھ گیمز کے نام سے منعقد ہورہے ہیں۔ 1930ں ہیملٹن میں پہلے کامن ویلتھ گیمز میں گیارہ11 ممالک کے 400 کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔ 

یہاں خواتین کھلاڑی صرف تیراکی کے مقابلوں میں شریک ہوئی تھیں۔ پہلے گیمز میں آسٹریلیا، برمودا، برٹش گیانا، اینگلستان، شمالی آئرلینڈ ، نیوفاؤنڈلینڈ، نیوزی لینڈ، اسکاٹ لینڈ، جنوبی افریقہ ویلزاور میزبان کینیڈا نے شرکت کی تھی۔ پہلے گیمز میں صرف چھ کھیل ایتھلیٹکس ، تیراکی، باکسنگ، لان باؤلز، روئنگ اور ریسلنگ کے مقابلے پروگرام کاحصہ تھے۔ میزبان کینیڈا نے مجموعی طور پر 54میڈلز حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی جبکہ سرفہرست انگلینڈ رہا تھا جن کے مجموعی تمغوں کی تعداد 61تھی۔ 

ان دوممالک نے مجموعی طور پر تمغوں کا 95 فیصد حصہ حاصل کیا تھا۔ کامن ویلتھ گیمز1930سے اب تک بیس 20 بار منعقد ہوچکے ہیں۔ دومواقع ایسے بھی آئے جب ان کھیلوں کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا یہ 1942 اور 1946 کے سال تھے جب دوسری عالمی جنگ کے باعث کامن ویلتھ گیمز نہیں ہوئے تھے۔ 

کامن ویلتھ گیمز میں مجموعی کارکردگی کے اعتبار سے اب آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ میڈلز کی تعداد اپنے نام کی ہے۔ 1930 سے اب تک 55 ممالک جزائد کے درمیان میڈلز کی حصول کی جنگ میں آسٹریلیاسرفہرست ہے۔ آسٹریلیا نے 852 گولڈ، 716 سلوراور 650 برانز میڈلز حاصل کئے ہیں،669 گولڈ، 670 سلور اور 669براؤنز کے ساتھ اینگلستان دوسرے نمبر پر ہے۔ 

شمالی امریکہ سے کینیڈا 469گولڈ، 476 سلور اور 528برانز میڈلز کے ساتھ تیسری پوزیشن پر ہے۔ ایشیاء سے سب سے نمایاں کارکردگی بھارت کی ہے۔ بھارت نے 155 گولڈ، 155 سلور اور 128 برانز میڈلز اپنے نام کئے ہیں اور میڈلز ٹیبل پر چوتھی پوزیشن پر ہے۔ 

افریقاسے کینیا نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 81گولڈ، 68 سلوراور71 برانز میڈلز کینیاکے حصے میں آئے ہیں۔ پاکستان میڈلز کی دوڑ میں پندرہویں نمبر پرہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے اب تک 12 گیمز پرشرکت کی ہےاور24 گولڈ، 24سلوراور 21برانز میڈلز جیتے ہیں۔21ویں کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کا 56 کھلاڑیوں اور 31 آفیشلز پرمشتمل 87افرادکادستہ شرکت کررہا ہے پاکستانی دستہ کی سربراہی ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین چیئرمین واپڈا کررہے ہیں۔ 

پاکستانی کھلاڑی دس10مختلف کھیلوں جن میں ایتھلیٹکس ،بیڈمٹن ، باکسنگ، ہاکی ، سونگ (نشانہ بازی) ، اسکوائش ، ریسلنگ ، تیراکی، ٹیبل ٹینس اور ویٹ لفٹنگ شامل ہیں حصہ لیں گے۔ پاکستان نے1954میں وینکوور (کینیڈا) میں پانچویں کامن ویلتھ گیمز میں پہلی بار شرکت کی۔ یہاں پاکستانی کھلاڑیوں نے ایک گولڈ، تین سلور اور دوبراؤنز میڈلز حاصل کئے۔ 

چار سال بعد1958، کارڈف (ویلز) میں پاکستان کے حصے میں تین گولڈ، پانچ سلور اور دوبرائنز میڈلزحاصل آئے1962پرتھ (آسٹریلیا) میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی گزشتہ دو گیمز سے غیرمعمولی رہی یہاں پاکستان نے ریسلنگ میں اور ایک سلورمیڈل حاصل کیا۔ پاکستان نے ریسلنگ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 

یہاں پاکستان میڈل لسٹ پر چوتھے نمبر پر رھائٹ پاکستان نے 1970 لینڈنبرگ گیمز تک مجموعی طور پر 43 میڈلزحاصل کئے جن میں20گولڈ، 13 اور 10 براؤنزمیڈلز شامل تھے۔ 1970 کے بعد پاکستان دولت مشترکہ کی تنظیم سے باہرہوجانے کے بعد کامن ویلتھ گیمز سے بھی دور ہوگیا۔ تنظیم سے دوبارہ وابستگی کے بعد 1990میں نیوزی لینڈکے صدرمقام آکلینڈ میں منعقد ہونے والے چودہویں کامن ویلتھ گیمز سے پاکستان نے کھیلوں میں دوبارہ شمولیت اختیار کی۔ یہاں پاکستان کے حصے میں کوئی میڈل نہ آیا۔ 

1994 میں پاکستان نے 3براؤنز میڈلز حاصل کئے۔ 1998 میں پہلی بار کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد ایشیاء میں ہواجب ملائیشیاکے صدرمقام کوالالمپور کو میزبانی سونپی گئی یہاں پاکستان کے حصے میں صرف ایک سلورمیڈل آیا۔ 2002 کے مانچسٹر گیمز میں پاکستان نے ایک گولڈ، 3سلوراور چاربراؤنز میڈلز حاصل کئے۔ 

2006 میلبورن اور 2010 دہلی میں پاکستان کے حصے میں ایک ایک گولڈ، تین تین سلور اور ایک براؤنز اور 4 براؤنز میڈلز آئے۔ اب تک 9 ممالک کے 18شہروں کوکامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کا اعزازحاصل ہوا ہے۔ 

آسٹریلیاسب سے زیادہ پانچ بار 1938، 1962، 1982، 2006اور 2018، کینیڈا چار پار 1930، 1934 ، 1954اور1978، نیوزی لینڈ دوبارہ 1950اور 1990میں کھیلوں کا انعقاد ہوچکا ہے۔ انڈیادہلی ایک بار 2010 ، برطانیہ میں تین بار، اسکاٹ لینڈ، ایک 2014 میں، جزائرعرب الہند جیمکا ایک بار کامن ویلتھ گیمز منعقد ہوئے ہیں۔ کامن ویلتھ کے ارکان آسٹریلیا، کینیڈا ، نیوزی لینڈ، اینگلستان، اسکاٹ لینڈ اورویلز تمام کامن ویلتھ گیمز میں شریک ہوئے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین