• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب میں پانی کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کی تیاریاں؟

سعودی عرب میں پانی کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کی تیاریاں؟

سعودی عرب اپنی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تین بنیادی ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔ ان میں زیر زمین پانی ، سمندر کا کھارا پانی اور ریسائیکلڈ پانی شامل ہے۔ یقینا پانی زندگی کا عنصر ہے جس سے انسان زندہ رہتا ہے اور کسی بھی ضرورت یا سرگرمی میں اس سے بے نیاز ہونا ممکن نہیں۔

العربیہ کے مطابق سعودی عرب میں آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی پانی کی ضرورت اور استعمال میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ صورت حال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ حالیہ ذرائع کے ساتھ بعض اضافی ذرائع کی تلاش بھی وسیع کر دینا چاہیے۔

ماحولیات ، پانی اور زراعت کی سعودی وزارت میں پانی کے امور کے مشیر ڈاکٹر عبدالعزیز البسام کے مطابق "زیر زمین پانی سعودی عرب میں پانی کا بنیادی ذریعہ ہے اور مملکت میں پانی کے مجموعی استعمال میں 85% یہ ہی کام آتا ہے۔ اس کا زیادہ حصہ زرعی سیکٹر کو چلا جاتا ہے اور کچھ حصہ شہری علاقوں میں فراہم کیا جاتا ہے"۔

سعودی حکومت آبادی کی بڑھتی ہوئی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے غیر روایتی ذرائع تلاش کر رہی ہے۔ مملکت کے شہروں میں پانی کا یومیہ اوسط استعمال تقریبا 95 لاکھ کیوبک میٹر ہے۔

مملکت کے شہروں میں پانی کی مجموعی ضرورت پوری کرنے میں بحر احمر اور خلیج عربی کے ساحلوں پر پھیلے واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹس کا حصّہ 62% ہے۔ زیر زمین پانی اور دیگر ذرائع 38% ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔

سعودی عرب میں واٹر کنورژن کارپوریشن کے پاس مجموعی طور پر 29 واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹس ہیں۔ ان میں 8 پلانٹ مشرقی ساحل پر جب کہ 21 پلانٹ مغربی ساحل پر ہیں۔ مختلف حجم کے ان پلانٹس کی مجموعی یومیہ گنجائش 47 لاکھ کیوبک میٹر ہے جس کو 50 لاکھ کیوبک میٹر تک بڑھانے کے کام جاری ہے۔

سعودی عرب کی آبادی میں اضافہ پانی کی تقسیم کے سیکٹر کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ توقع ہے کہ 2020ء تک مملکت کی مجموعی آبادی 3.7 کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی۔ لہذا معاشرے کے تمام افراد پر لازم ہے کہ وہ پانی کے کم استعمال سے متعلق آگاہی مہم میں شامل ہوں تا کہ تمام لوگ حال اور مستقبل دونوں میں پانی کی عظیم نعمت سے مستفید ہوتے رہیں۔

تازہ ترین