• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقصود قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ شامل، ملزمان عدالت سے فرار

مقصود قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ شامل، ملزمان عدالت سے فرار

کراچی کی مقامی عدالت نے پولیس کے ہاتھوں مقصود قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کی منظوری دے دی ہے، عدالت سے حکم جاری ہوتے ہی چاروں ملزم پولیس اہلکار تفتیشی افسر کی ملی بھگت سے عدالت سے فرار ہوگئے۔

شارع فیصل پر رواں سال بیس جنوری کو پولیس کے ہاتھوں بے گناہ نوجوان مقصود کے قتل کے مقدمہ نمبر 18/91 کی مقامی عدالت میں سماعت ہوئی۔

پولیس کی جانب سے عدالت میں حتمی چالان جمع کرایا جانا تھا مگر پولیس نے عدالت سے کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے شامل کرنے کی درخواست دی جس پر وکلا اور پولیس کی جانب سے جرح کی گئی۔

دلائل کے بعد عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرلی اور پولیس کو حکم دیا کہ آئندہ 7 دن میں مقدمے میں دفعہ 7 اے ٹی اے کا اضافہ کرکے رپورٹ شواہد کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرائی جائے۔

مدعی اور مقتول ٹیلرماسٹر مقصود کے والد شیرعلی کے وکیل جبران ناصر کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ مقدمے میں نامزد چاروں ملزمان اس وقت تک قتل کی دفعہ کے تحت عبوری ضمانت پر ہیں۔ عدالت پولیس کے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم جاری کرے کیونکہ ان کے پاس دہشت گردی کی دفعہ کے تحت ضمانت نہیں ہے۔

عینی شاہد کے مطابق اس دوران جعلی مقابلے میں ملوث ملزم اے ایس آئی طارق خان، کانسٹبل اکبر خان، عبدالوحید اور شوکت علی دوڑتے ہوئے عدالت سے فرار ہوگئے۔

متاثرہ خاندان کے مطابق ملزمان کو موقع پر موجود انویسٹی گیشن افسر ڈی ایس پی زبیر خان اور ایس ایچ او شارع فیصل علی حسن نے موقع سے بھاگ جانے کا اشارہ کیا اور انہیں جان بوجھ کر گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی۔

متاثرہ خاندان کے مطابق اس مقدمے میں ملزمان کا وکیل ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کا بیٹا ہے۔

ان کا کہنا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کیس میں نقیب محسود اور انتظار قتل کیس کی طرح ادارے حرکت میں نہیں آرہے اور انصاف کی فراہمی قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں ہو رہی ہے۔

دریں اثناء پولیس ذرائع کے مطابق انوسٹی گیشن پولیس کی جانب سے تیاری مکمل ہے اور مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کی رپورٹ جلد اے ٹی سی کی منتظم عدالت میں پیش کردی جائے گی۔

تازہ ترین