• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ یکم اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں درندہ صفت بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے بہانے اننت ناگ،شوپیاں اور دیگر علاقوں میں کئی گھروں میں زبردستی گھس کر20 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کردیا۔ المیہ یہ ہے کہ اس المناک واقعہ سے دو روز قبل اسرائیل نے بھی غزہ میں اندھادھند فائرنگ کرکے 17فلسطینیوں کا بہیمانہ قتل عام کیا۔یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کاشاخسانہ ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی ایشیا کے وہ واحد سربراہ مملکت ہیں جنہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔ اب اسرائیلی حکام کے بھارتی دورے بھی تسلسل سے ہورہے ہیں۔ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی درندگی کے حالیہ واقعہ کی فلسطینی سانحے سے کئی حوالوں سے مماثلت دکھائی دے رہی ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر گزشتہ70برسوں سے اپنا قبضہ جما رکھا ہے۔ اسی طرح اسرائیل بھی فلسطین پر طویل عرصے سے ناجائز قابض ہے۔ وہاں آئے روز اسرائیلی فوج مسلمان خواتین، بچوں اور جوانوں کو ظلم و بربریت کا شکار کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت پیلٹ گنوں سمیت جو خطرناک ہتھیار استعمال ہورہے ہیں ان میں بیشتر اسرائیل نے بھارت کو دیئے ہیں۔ ہندوستان اسرائیل سے لائسنس لے کر ممنوعہ ہتھیار خود تیار کررہا ہے۔ بھارتی فوج کشمیری عوام پر پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ اب تک ہزاروں نوجوانوں کی پیلٹ گنوں کی وجہ سے بینائی ضائع ہوچکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حوالے سے بھارتی حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے مگر نریندر مودی حکومت اب تک ٹس سے مس نہیں ہوئی بلکہ وہ ظلم وجبر کے تمام ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انڈیا اسرائیل تعلقات بے نقاب ہوگئے ہیں۔ حکومت پاکستان کا یہ فرض ہے کہ وہ دنیا کو بتائے کہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم کے پس پردہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہندوستان طاقت کا اندھادھند استعمال کرکے جموں و کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کو دبانا چاہتا ہے مگر کشمیریوں نے تحریک آزادی کی اپنی70سالہ جدوجہد میں یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ باطل کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں نفسیاتی طور پر شکست کھا چکا ہے۔ اب وہ وہاں ایک ہاری ہوئی جنگ لڑرہا ہے۔ بھارتی حکمراں مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ جموں و کشمیر کا مسئلہ زمین کے ایک ٹکڑے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ تین کروڑ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا سنگین معاملہ ہے۔ بھارت کو جموں و کشمیر ہاتھ سے نکلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ کشمیری عوام بھارت سے نجات اور پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں کوئی اور آپشن قبول نہیں ہے۔ اس وقت جموں وکشمیر میں بچے، بوڑھے، جوان سڑکوں پراحتجاج کررہے ہیں حتیٰ کہ خواتین بالخصوص طالبات بھی تحریک آزادی کی پُرامن جدوجہد میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ اب یہ نوشتہ دیوار ہے کہ تحریک آزادی کشمیر جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان نے آخری حربے کے طور پر اسرائیل کی طرز پر کشمیریوں پر مظالم ڈھانے شروع کردیئے ہیں لیکن اب بھارت جو چاہے کر لے ظلم کی یہ سیاہ رات ختم ہونے والی ہے۔
پاکستان تنازع کشمیر کا اہم فریق ہے۔ حکومت پاکستان نے مظلوم کشمیریوں پر انڈیا کے انسانیت سوز مظالم کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پرظلم وستم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ آج جمعہ 6اپریل کو پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جائے گا۔ حکومت پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بدترین مظالم سے آگاہ کرنے کے لئے دنیا کے اہم ممالک میں وزیراعظم کے خصوصی ایلچی بھجوائے جائیں گے۔یہ خوش آئند امر ہے کہ پاکستانی حکومت نے کشمیری عوام کے درد کو محسوس کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ہندوستان اب تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتا۔ پاکستان کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں پوٹا، ٹاڈا جیسے کالے قوانین قابل مذمت ہیں۔ بھارت سے تعلقات میں بہتری کی کوئی امید نہیں دکھائی دے رہی۔ انڈیا ایل او سی پر گزشتہ کئی سالوں سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کا بہنے والا لہو عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ پوری پاکستانی قوم مشکل اور آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے کشمیری بھائیوں کیساتھ کھڑی ہے۔ نریندر مودی کے عزائم خطرناک ہیں۔ وہ کشمیریوں کی نسل کشی کرنے کے بعد پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کاخواب دیکھ رہے ہیں لیکن اُنہیں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دہشت گرد قرار دینا چاہئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور یو این مشن کی نمائندہ تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنا چاہئے تاکہ بھارت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے آسکے۔ بھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ توڑنے کے لئے پاکستان کو ایران، ترکی، سعودی عرب سمیت اسلامی ممالک کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ کیونکہ تن تنہا ہمارے لئے امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے عزائم کا مقابلہ کرنا ناممکن ہے۔ ایرانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کی کھل کر مذمت کی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کے مفاد میں کسی بھی اقدام کی حمایت کریں گے۔ تہران حکام نے کشیدگی کے خاتمے کے لئے فریقین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ ترکی نے بھی پاکستان کی حمایت کی ہے اورہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ 8جولائی 2016کو کمانڈر برہان مظفروانی کی شہادت سے تحریک آزادیٔ کشمیر نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔ کشمیری عوام اپنے مستقبل کے فیصلے کے لئے سڑکوں پر نکل چکے ہیں۔ اب وہ آزادی یا شہادت کانعرہ بلندکئے ہوئے ہیں۔کشمیری عوام پاکستان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان بھارت کاحقیقی چہرہ دکھانے کے لئے بھرپور سفارتی مہم چلائے۔ کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزیوں اور بھارتی حکام کے دھمکی آمیز بیانات کا بھی سنجیدگی سے نوٹس لینا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ بھارت کے جارحانہ طرزعمل سے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں پڑچکا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اس بات کو دونوں ملکوں کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ اگر خدانخواستہ جنگ ہوئی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔ بھارتی غیرذمہ دارانہ طرزعمل سے خطے کے دیگر ملکوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس نازک صورتحال میں چین کا کردار بڑا اہم ہے۔ اُسے بھارت کو دو ٹوک انداز میں سمجھانا ہوگا کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے۔ چین اور پاکستان دونوں ملک سی پیک کو تیزی سے مکمل کرنا چاہتے ہیں لیکن امریکہ، بھارت اور اسرائیل خطے میں آگ و خون کے ذریعے خطے کی ترقی روکنا چاہتے ہیں۔ اس وقت پاکستان اور چین کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا پڑے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین