• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) دہشت گردوں کے ہاتھوں برسوں یرغمال بنے رہنے ، فوجی آپریشن کے ذریعے جنگجو عناصر کے ٹھکانوں کا صفایا کرنے کی مہم اور قبائلی عوام کی طرف سے آپریشن میں مدد دینے کیلئے کی گئی اندرون ملک ہجرت کے مرحلے سے گزرنے کے بعد اب معمول کی زندگی کی طرف آچکے اور ترقی کے راستے پر سفر کرتے نظر آرہے ہیں۔ جمعرات کے روز بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنوبی وزیرستان ایجنسی میں دو بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا جن میں وانا کا ایگریکلچرل پارک اور مکین کے علاقے کی مارکیٹ شامل ہے۔ ایگلریکلچرل پارک میں پائن نٹ پروسیسنگ پلانٹ، ایک ہزار ٹن گنجائش کا حامل کولڈ اسٹوریج، ویئر ہائوسز، گودام اور 728دکانیں شامل ہیں جبکہ اس پارک سے متصل دیگر سہولتوں کے علاوہ ایک چلڈرن پارک بھی ہے۔ مذکورہ منصوبے اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور سماجی ترقیوں میں معاون ہونگے۔ قبائلی علاقوں کو پاکستان کا بازوئے شمشیر زن کہا جاتا ہے۔ یہاں معمول کے قوانین کی عدم موجودگی کی وجہ سے اگرچہ بعض مسائل رہے مگر اس علاقے کے عوام کا پاکستان کی سلامتی و دفاع میں ایک نمایاں کردار رہا ہے۔ افغانستان میں غیرملکی افواج کی آمد کے منظرنامے میں فاٹا کے عوام نے مہاجرت سمیت جن مشکلات کا سامنا کیا انکا قصہ طولانی ہے۔ اس وقت ہمارے بہادر قبائلی عوام کو بحالی و آباد کاری کے جن مسائل کا سامنا ہے انکے حل میں حکومت اور مسلح افواج حتی المقدور کردار ادا کررہی ہیں۔ تاہم اسکولوں، پلے گرائونڈز، صحت کے مراکز اور تجارتی مراکز سے آگے بڑھ کر بھی بہت کچھ کرنےکا کام ہے۔ آرمی چیف نے قبائلی عمائدین سے خطاب میں درست طور پر نشاندہی کی کہ فاٹا کو عوامی امنگوں کے مطابق قومی دھارے میں لانا پختہ امن کی ضرورت ہے۔ اس باب میں فوج جو کچھ کررہی ہے وہ واضح طور نظر آرہا ہے مگر مختلف سطحوں پر قانون سازی سمیت بہت سا دوسرا کام بھی تیزی سے کرنے کی ضرورت بہرحال موجود ہے۔ اس معاملے میں کسی رکاوٹ کو آڑے آنے نہیں دیا جانا چاہئے۔

تازہ ترین