• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی سیکرٹری خزانہ نے مانیٹری و مالیاتی پالیسی رابطہ بورڈ کے اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے قومی معیشت کی ایک اچھی تصویر دکھائی ہے۔ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز، گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ اقتصادی ماہرین کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 3.8 فیصد رہی، برآمدات میں 12 فیصد اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوئی۔ مہنگائی کی اس شرح سے قطع نظر برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہی شرح نمو بڑھنے کا اصل پیمانہ ہے اگر یہ صورت حال ٹھوس بنیادوں پر قائم رہتی ہے جیسا کہ بیرونی سرمایہ کاری میں بہتری آنا اور محصولات میں17فیصد اضافہ ہونا آنے والے دنوں میں معیشت کومستحکم کر سکتی ہیں دوسری طرف کرنٹ اکائونٹ خسارے کا بڑھنا ایک چیلنج ہے، اسے کم کرنے کے لئے موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے، جبکہ مہنگائی کی مذکورہ شرح کو ماہرین توقع سے کم اور نیک فال قرار دے رہے ہیں۔ اس وقت مارکیٹ میں اگرچہ روزمرہ اشیائے ضروریہ وافر مقدار میں موجود ہیں تاہم سوائے آلو، پیاز اور لہسن کے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا رجحان غالب ہے۔ رمضان المبارک کے پیش نظر یہ صورت حال تشویش کا باعث ہے کیونکہ جو چیز ایک دفعہ مہنگی ہو جائے اس کی قیمت کم نہیں ہوتی۔ اجلاس میں پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ملک میں چینی اور سیمنٹ سمیت بعض دوسری اشیا کی طلب میں اضافے کے باعث ان کی پیداوار بھی بڑھی اور ان کی قیمتیں بھی اعتدال پر ہیں اب جبکہ ڈالر کے مقابلے میں ایک سال کے دوران دو مرتبہ روپے کی قدر میں کمی کی گئی ہے اس کے منفی اثرات کو زائل کرنا اقتصادی حکام کے سامنے بڑا چیلنج ہے۔ اگر ساری صورت حال پر مسلسل نظر رکھی جائے تو حالات مزید بہتری کی طرف جا سکتے ہیں۔مگر ضروری ہے کہ مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لئے منظم کوششیں اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

تازہ ترین