• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے چند ہفتوں سے بھارتی افواج نےکشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھی بھارتی دہشت گردی سے 17کشمیری شہید ہوئے تھے جبکہ وحشیانہ فوجی آپریشن میں پیلٹ گن اور آنسو گیس کا اندھا دھند استعمال کر کے سینکڑوں افراد کو زخمی اور آنکھوں کی بینائی سے محروم کر دیا گیا۔ کشمیری میڈیا سروس کے مطابق 13نوجوان فوجی کارروائیوں کے دوران نشانہ بنے اور 4افراد جنازوں پر فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ بیشتر نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔ پوری وادی میں انٹر نیٹ اور ریل سروس بند کر دی گئی ہے۔ ان باتوںکو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا بجا نہ ہو گا کہ کشمیر کو ہوا بنا کر پاکستان اور ہندوستان دونوں کو حالت جنگ تک پہنچا دیا گیاہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت رکھتے ہیں اور دونوں اس کےنقصانات سے آگاہ ہیں۔1998 میںجب ہندوستان نے ایٹمی دھماکے کئے تھے تو پاکستان نےپہلے خاموشی سے اس کا جائزہ لیا اور جب ہندوستانی حکمرانوں نے پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کیں اورتو پاکستان مجبورہوگیا کہ وہ بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے۔ چنانچہ پاکستان نے بھی یکے بعد دیگرے ایٹمی دھماکے کر کے ہندوستان کو کرارا جواب دےدیا ۔ ہندوستانی حکمرانوںنے بہت واویلا مچایا کہ پاکستان نے کیوں دھماکے کئے اور اپنے دھماکوں کو تعمیری قرار دے کر پاکستانی صلاحیت کو جارحیت سے تشبیہ دی ۔ گویا پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو تخریبی اور اپنی صلاحیت کو تعمیری قرار دیا۔ پھر بھی پاکستانی حکومت نے خیر سگالی کے طور پر ہمیشہ واہگہ بارڈر پر ان کے نمائندوں کا استقبال کر کے اسلامی تعلیمات کے مطابق ہمیشہ اچھے ہمسائیوں جیسے سلوک کا مظاہرہ کیا، مگر ہندوؤں نے اپنی ذہنیت روایتی انداز میں پیش کر کے ہمیشہ اور ہر موقع پر تنگ نظری کی مثال برقرار رکھی۔
بھارت اور پاکستان دونوں پسماندہ ملک ہیں۔ دونوں ملکوں میں جہالت ، بھوک عام ہے ۔ دونوں قرض لینے والے ملکوں میں شمار ہوتے ہیں۔ گزشتہ 70سال سے کشمیر کی وجہ سے کھربوں ڈالرز کا اسلحہ ضائع کر چکے ہیں۔ غریب ہوتے ہوئے بھی اس دشمنی کی وجہ سے 60فیصد بجٹ فوج پر خرچ کر چکے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ۔ عوام مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے بری طرح دبے ہوئے ہیں۔ صرف کشمیر کی وجہ سے 2باضابطہ جنگیں بھی ہو گئیں ،خود ہزاروں گھراس میں اُجڑ گئے، لاکھوں کشمیر ی شہید ہوگئے۔ہزاروں ہندوستانی فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہندوستان کی حکومت کشمیر میں مستقل ایک بڑی فوج رکھتی ہے اور کشمیر ہمیشہ حالت جنگ میں رہتا ہے ۔ اتنے بڑے بڑے نقصانات کے باوجود ہندوستان جارحیت سے باز نہیں آتا ۔ خود ہندوستانی تاجر کشمیر کے مسئلہ سے پریشان ہے ۔ اس کی وجہ سے پورے ہندوستان کی معیشت متاثر رہتی ہے اور پاکستان کی منڈی بھی ان کے ہاتھ سے نکل رہی ہے ۔صنعتکار چاہتے ہیں کہ کشمیر کا ہر صورت میں فیصلہ ہو جانا چاہئے۔ مگر حکمران اس مسئلے کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے آج تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور نہ ہی اس کے حل ہونے کے آثار ہیں۔ کشمیر کی بیشتر آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے جو پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔ اگر ہندوستان کشمیر کو آزاد کر تا ہے تو اس کو خالصتان اور دیگر لسانی تحریکوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جس سے بھارت روس کی طرح ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا کیونکہ روس کی طرح ہندوستان میں بھی مختلف قومیں رہتی ہیں اور پچاسیوں زبانیں بولی جاتی ہیں ۔ مختلف مذاہب ہیں ، خود ہندوؤں میں مختلف فرقے ہیں ۔ اگرچہ اکثریت نیچی ذات کے اچھوت ہندوؤں کی ہے مگر حکومت برہمنوں ، پنڈتوں ، کھتری اور اونچی ذات والے کر رہے ہیںاوران اچھوتوں کا برسوں سے استحصال بھی کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان اچھوتوں میں خوداونچی ذات والے ہندوؤں سے نفرت پائی جاتی ہے ۔ جبکہ ہندوستانی مسلمان اس چھوت چھات سے پاک ہیں۔ اسی وجہ سے اکثر فسادات میں مسلمانوں اور اچھوتوں نے مل کر ہندو بنیوں کی پٹائی کی ، جس کی وجہ سے بعد میں فوج مداخلت کر کے ان ہندوؤں کی حفاظت کر تی ہے ۔ اب جبکہ ہندوستان نے روایتی جارحیت پاکستان پر مسلط کر دی ہے اور پاکستانی چوکیوں پر مسلسل گولہ باری کر کے معصوم بچوں کا قتل عام کر رہا ہے ۔ تو پاکستا ن نے بھی جواب میں پاکستانی سرحدوں پر اپنی فوج تعینا ت کر دی ہے۔ کشمیری عوام پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں مگر اقوام متحدہ اور امریکہ ایک مرتبہ پھر خاموش ہیں ۔ ان حالات میں پاکستان کو چاہئے کہ وہ چین سمیت تمام مسلمان ممالک سے اس جارحیت کی مذمت کرائے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے سیاچن اور کارگل کی طرح ہندوستان کو منہ توڑ جواب دے۔ قوم اس اقدام پر وزیر اعظم کے ساتھ ہے کیونکہ شہادت مسلمانوں کی اصل زندگی ہے اور مسلمان غلام رہنے پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔
جنگ کے بظاہر خطرات تو نظر آرہے ہیں مگر امریکہ اور یورپی ممالک نے اپنے شہریوں کو ابھی تک کوئی واضح ہدایت نہیں دی ہے ۔ موجودہ حکومت کو چاہئے کہ کشمیر کے عوام کی ہر طرح کی مدد کرے اور کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لئے ہر وہ پلیٹ فارم استعمال کرے جس سے بھارت پر مسئلہ کشمیر کےحل کیلئے دبائو ڈالا جاسکے ۔ کشمیری مجاہدین بھی طالبان کی طرح اب بھارت کے خلاف ڈٹ گئے ہیں۔ لہٰذا اس موقع سے فائدہ اُٹھا کر مسئلۂ کشمیر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حل ہونا چاہئے۔ جس طرح اب وزیر اعظم نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر کشمیریوں کے حق میں آواز اُٹھائی ہے ، اسی طرح آئندہ بھی پوری قوم اور قومی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں۔ قوم آپ کے اور فوج کے شانہ بشانہ قومی امنگوں سے سرشار کھڑی ہے ۔ خود ہندوستان کو بھی ہماری قومی حمیت اور ایٹمی صلاحیت کا پورا پورا احساس ہے ۔ نریندر مودی کی حماقتوں کا جواب دینے کا اس سے اچھا موقع نہیں ملے گا۔ کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ بھارتیوں کو بتا دو کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین