• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ عام انتخابات میں تھوڑا وقت رہ گیا ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس مرحلے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک کے اکثریتی غریب آبادی کیلئے کوئی پیکیج دینے کےبجائے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کر دیا ہے ، جس سے صرف پاکستان کے 2 فیصد امیر ترین فائدہ اٹھا سکیں گے ۔ دوسری طرف سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے یہ مطالبہ بھی کر دیا ہے کہ ملک میں نگراں حکومت کے دوران اور نئی منتخب حکومت کے قیام تک نیب قوانین کو معطل کر دیا جائے تاکہ ان کے بقول الیکشن کے دوران نیب قوانین کا غلط استعمال نہ ہو سکے ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ایمنسٹی اسکیم کو قانونی تحفظ دینے کیلئے آرڈی نینس لایا جائے گا جبکہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف یہ کہتے ہیں کہ نیب قوانین کی معطلی کیلئے بھی آرڈیننس جاری کیا جائے ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے ۔ کیا کبھی اس کی قیادت نے سوچا ہو گا کہ ایمنسٹی اسکیم کے اعلان او ر نیب قوانین کی معطلی کے معاملےپر لوگوں میں پیغام کیا جائیگا اور اسکے سیاسی اثرات کیا ہوں گے جبکہ عام انتخابات سر پر ہیں ۔ اگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے نزدیک یہ دونوں باتیں درست ہیں تو ان کی منظوری پارلیمنٹ سے لینی چاہئے ۔ پارلیمنٹ موجود ہے اور اس میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہے ۔ صدارتی آرڈی ننس کا سہارا کیوں لیا جا رہا ہے ؟ سیاسی لوگ اس طرح کے فیصلے کرنے اور اس طرح کی باتیں کرنے سے قبل ہزار بار سوچتے ہیں ۔
ایمنسٹی اسکیم کیلئے یہ جواز پیش کیا گیا ہے کہ حکومت ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا چاہتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس ادا کریں ۔ یہ اقدام حکومت کے خاتمے کے وقت کیا جا رہا ہے ۔ اتنا بڑا قدام یا تو 2013 ء کے اوائل میں کرنا چاہئے تھا یا پھر اسے آئندہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیا جاتا ۔ ایمنسٹی اسکیم کے تحت جو لوگ پاکستان سے پیسہ باہر لے گئے ہیں ، وہ صرف 2 فیصد ٹیکس ادا کرکے اس پیسے کو کالے سے سفید دھن میں تبدیل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے جو پیسہ باہر بھیجا ، وہ کہاں سے آیا ؟ ایمنسٹی اسکیم کے بعد یہ سوال کبھی نہیں پوچھا جائے گا اور آئندہ منی لانڈرنگ کرنے والوں یا دیگر ذرائع سے ملکی دولت باہر لے جانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی ۔ شاید پہلے سے قائم مقدمات بھی بند ہو جائیں گے ۔ اسی طرح ایمنسٹی اسکیم کے تحت جو لوگ بیرون ملک سے پیسہ لائینگے ، وہ اس پر 5 فیصد ٹیکس ادا کریں تو ان سے بھی نہیں پوچھا جائے گا کہ ان کے پاس یہ پیسہ کہاں سے آیا ایمنسٹی اسکیم کے نتیجے میں ناجائز دولت جائز قرار پائیگی اس اسکیم سے یقینی طور پر صرف اور صرف وہ لوگ فائدہ اٹھائیں گے ، جنہوں نے اپنی دولت چھپا کر رکھی ہوئی تھی اور چھپا کر اس لئے رکھی تھی کہ اسکے جائز ذرائع کے بارے میں وہ نہیں بتا سکتے تھے ۔ عام آدمی کو اس اسکیم سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔
اس وقت دنیا کے زیادہ تر ملکوں میں ایسی قانون سازی کی جا رہی ہے ، جس کے تحت غیر ملکی باشندوں کو بھی یہ بتانا ہو گا کہ وہ اپنے ساتھ جو پیسہ لائے ہیں اس کے قانونی ذرائع کیا ہے ۔ ناجائز ذرائع آمدنی سے پیسہ حاصل کرنے والے اور ناجائز ذرائع سے بیرون ملک اس پیسے کو منتقل کرنے والے پاکستانی سخت پریشان تھے خصوصاً متحدہ عرب امارات ، برطانیہ ، کینیڈا اور امریکہ رقوم منتقل کرنے والے بہت پریشان تھے اب وہ پاکستان میں وہ اپنا پیسہ لائیں گے اور اس پر 5 فیصد ٹیکس ادا کرکے اسے سفید دھن اور جائز دولت میں تبدیل کر دیں گے ۔ 5 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کیلئے بھی ان کا پہلے سے بندوبست کر دیا گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کچھ دن قبل ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 5 فیصد کم کر دی ہے ۔ روپے کی قدر کم ہونے پر میں نے اسی کالم میں ہی نشاندہی کر دی تھی کہ اب حکومت ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے گی تاکہ بیرون ملک سے جو لوگ ڈالرز کی شکل میں رقم واپس لائیں گے ، انہیں ڈالر کی پہلے سے 6 فیصد زیادہ قیمت ملے گی اور 5 فیصد ٹیکس ادا کرکے انہیں پاکستانی روپے میں اس سے بھی زیادہ رقم ملے گی ، جو روپے کی قدر کم ہونے سے قبل ملنا تھی ۔ لہٰذا 5فیصد ٹیکس کی ادائیگی کا بوجھ ان پر نہیں پڑے گا ۔ یہ بوجھ مجموعی طور پر پاکستان کے غریب عوام کو اٹھانا پڑے گا ۔ جو لوگ ملک سے ناجائز دولت باہر لے جانا چاہتے ہیں ، وہ صرف 2 فیصد ٹیکس ادا کریں گے اور انہیں حکومت پاکستان سے یہ سرٹیفکیٹ مل جائے گا کہ ان کی دولت جائز ہے ۔ وہ دوسرے ممالک کے نئے قوانین کے مطابق یہ بتانے کے قابل ہوں گے کہ ان کی یہ دولت جائز ہے ۔ توقع یہ کی جا رہی ہے کہ اس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے جو دولت ملک کے اندر واپس آئے گی ، وہ نہ صرف سفید دھن بن کر واپس بیرون ملک چلی جائے گی بلکہ سرمائے کا پاکستان سے باہر ایک تیز بہاؤ شروع ہو جائے گا ۔ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت نے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان اس وقت کیا ہے ، جب منی لانڈرنگ کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) نے پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈال دیا ہے کیونکہ پاکستان پر یہ الزام ہے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنے کے قوانین کمزور ہیں ، جن کی وجہ سے دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاونت کی فراہمی ( فنانسنگ ) آسان ہوتی ہے ۔ ٹاسک فورس کا آئندہ جون میں دوبارہ اجلاس ہو رہا ہے اور جون تک یہ دیکھا جائے گا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو فنانسنگ روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے اور کس طرح کی قانون سازی کی ۔ حالیہ ایمنسٹی اسکیم کے بارے میں پیپلز پارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ اس سے کرپشن اور منی لانڈرنگ کو فروغ حاصل ہو گا ۔ عالمی ادارے بھی ایمنسٹی اسکیم کے اس پہلو پر زیادہ سنجیدگی سے غور کر یں گے اور خدشہ ہے کہ کہیں پاکستان کو ’’ گرے لسٹ ‘‘ سے ’’ بلیک لسٹ ‘‘ میں نہ ڈال دیا جائے ۔
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا یہ مطالبہ بھی حیران کن ہے کہ نگراں حکومت کے دوران نیب قوانین معطل کرد یئے جائیں تاکہ ان قوانین کو سیاست دانوں کے خلاف استعمال نہ کیا جا سکے اور انہیں الیکشن لڑنے سے روکا نہ جا سکے ۔ سابق وزیر اعظم نے اگرچہ یہ وضاحت کی ہے کہ وہ اپنے مقدمات میں یہ ریلیف نہیں چاہتے ۔ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ الیکشن کے دوران نیب آرڈی ننس کو سیاست دانوں کے خلاف استعمال نہ کیا جائے ۔ ان کے خیال میں یہ قانون ایک کالا قانون ہے ۔ اسکے ذریعہ کچھ لوگوں کو الیکشن سے باہر کر دیا جائیگااور من پسند لوگوں کیلئے میدان خالی کر دیا جائے گا لیکن انہیں نیب قوانین معطل کرنے کی بجائے سیاسی جماعتوں سے یہ مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ وہ ایسے لوگوںکو آئندہ عام انتخابات میں ٹکٹ نہ دیں ، جن پر کرپشن کے الزامات ہیں اور جن کے خلاف نیب مقدمات قائم کر سکتا ہو ۔ بالفرض نیب کو کچھ قوتیں سیاسی مقاصد کیلئے الیکشن کے دوران استعمال کر سکتی ہیں تو ان قوتوں کو سیاسی جماعتیں موقع کیوں فراہم کریں ۔ وہ ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں ، جن پر کوئی الزام نہ ہو اور نہ ہی انہیں کوئی بلیک میل کر سکے یا گرفت میں لا سکے ۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندرتطہیر سے ایسی صورت حال سے بچنا ہو گا ، جسے میاں نواز شریف بین السطور غیر سیاسی قوتوں کی سازش قرار دے رہے ہیں ۔ کیا سیاسی جماعتوں میں صاف ستھرے لوگوں کی کمی ہے ؟ اگر نہیں تو نیب قوانین کو معطل کرنیکا مطالبہ چہ معنی دارد ؟
ایمنسٹی اسکیم کے اعلان اور نیب قوانین کی معطلی کے مطالبے نے عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کے بارے میں یہ تاثر قائم کر دیا ہے کہ وہ امیر ترین اور مبینہ کرپٹ لوگوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے بہت آگے بڑھ کر اقدامات کر رہی ہے ۔ یہ تاثر مسلم لیگ (ن) کی مخالف قوتیں قائم کر رہی ہیں اور ان کے پاس مضبوط دلائل بھی ہیں ۔ یہ اقدامات سیاسی طور پر مسلم لیگ (ن) کیلئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں ۔ ملک خوف ناک سیاسی بحران کا شکار ہے ۔ ایسے اقدامات سے امیر امیر ترین اور غریب غریب ترہو جائے گا ۔ درمیانی طبقہ تیزی سے معدوم ہوتا چلا جائے گا ۔ ملک کے تجارتی اور مالیاتی خسارے میں مسلسل اضافے کو روکنے کے لئےابھی تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے سیاسی مستقبل کیلئے اپنی دانست میں کوئی حکمت عملی وضع کر رکھی ہو گی لیکن ملک اور عوام کے مستقبل سے وہ اپنے آپ کو الگ تھلگ نہیں کر سکتی ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین