• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ سوموٹو لے
وراثتی جائیداد کا تنازع، خانیوال میں بھائیوں نے بہن کی ٹانگیں کاٹ دیں۔ بیٹیوں، بہنوں کو جائیداد سے محروم کرنے کا سلسلہ تیز ہوتا جارہا ہے۔ اس کے باوجود کہ حقوق نسواں بل پاس ہوچکا ہے اور اس سلسلے میں قا نون سازی بھی ہوچکی ہے، آئے دن سنتے ہیں کہ بیٹی ، بہن کو جائیداد سے محروم کردیا گیا اور اب نوبت یہاں تک آپہنچی کہ آبائی جائیداد میں اپنا حصہ مانگنے پر بھائیوں نے بہن کی ٹانگیں کاٹ دیں۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ سوموٹو ایکشن لے ورنہ پنجاب میں بالخصوص ایک بہن آج ٹانگوں سے محروم ہوئی ہے کل کوئی زندگی سے محروم کردی جائے گی۔ بھائیوں کا یہ حال کہ باپ کی آنکھیں بند ہوتے ہی بھائی بہنوں کے دشمن بن جاتے ہیں جبکہ حکومت پنجاب نے اس سلسلے میں کافی اقدامات تو کر رکھے ہیں، مگر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث بھائی اپنی بہنوں کو ان کا جائز حصہ نہیں دیتے۔ حکومت پنجاب بھی اس سلسلے میں قانون پر عملدرآمد کرائے اور کسی ایک بھائی کو بھی وراثت میں بہن کو حصہ نہ دینے پر نشان عبرت بنادے تو آئندہ پنجاب کی کسی بیٹی کی ٹانگیں کاٹنے جیسے واقعات رونما نہیں ہوں گے، مذہبی سماجی تنظیمیں اور این جی اوز بھی حقوق نسواں کے تحفظ کا ڈھنڈورا پیٹی رہتی ہیں، یکسر خاموش ہیں۔ اب چیف جسٹس ہی بیٹیوں کو باپ کی جائیداد دلوانے کیلئے کوئی ایسا اقدام کریں کہ یہ ظلم بند ہو۔ وفاقی شرعی کورٹ کو معلوم ہے کہ وارث کو وراثت سے محروم کرنا قرآن کی نص ِ صریح کاا نکار ہے۔ اسلئے وہ بھی یہ ظلم بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ پنجاب حکومت کی ناک تلے صوبائی دارالحکومت میں سروے کرایا جائے تو ہزاروں خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کے واقعات عام ہیں۔ بھائیوں کے ظلم سے بچنے کیلئے بہنیں انگوٹھا لگادیتی ہیں تاکہ زندگی ہی نہ جاتی رہے۔
جائیداد سے محروم خواتین کی داد رسی خود حکومت کرے اور اپنے ہی منظور کردہ قانون پر عملدرآمد کرائے، اس سلسلے میں اگر کوئی فعال قدم نہ اٹھایا گیا تو ایک بہن آج حصے سے محروم ہونے کے ساتھ ٹانگوں سے محروم کردی گئی ہے کل وہ جان سے بھی جائے گی۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
بھارت حد سے گزر جائے تو......
ملیحہ لودھی، کشمیر میں بھارتی جارحیت سے عالمی امن وسلامتی کو خطرہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھنے کی ایک وجہ ایک سپر پاور کا بھارت کے خلاف آواز نہ اٹھانا بلکہ بھارت کو عسکری حوالے سے مزید مضبوط کرنا ہے اور اس کے حواری بھی کشمیریوں کو ان کاحق خودارادیت دلانے میں امریکہ کا ساتھ دے رہے ہیں۔نہتے کشمیریوں پر ظلم بڑھنے کا سبب بلاوجہ نہیں بلکہ کچھ قوتیں درپردہ بھارت کی پیٹھ تھپکا رہی ہیں، اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے عالمی امن کے حوالے سے جو خدشات ظاہر کئے ہیں۔ ان کا مقصدبلکہ عالمی برادری کو بروقت خبردار کرنا ہے کہ اب بھارت ایک طرف کنٹرول لائن پر اور دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کررہا ہے وہ دو ایٹمی قوتوں کو آمنے سامنے لاچکا ہے اور اگر اقوام متحدہ اور اس میں شامل عالمی برادری نے نوٹس نہ لیا تو آج جو آگ کشمیر میں بھارت نے لگارکھی ہے اس کے شعلے پوری دنیاتک پہنچ سکتے ہیں۔ اب تک بھارت نے کنٹرول لائن پر پاکستانی شہریوں کے قتل کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اورآخر کس کی شہ ہے کہ بھارت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر پر حملے کی سی صورت پیدا کر رکھی ہے بلکہ وہ چین کی سرحد پر بھی فوجیں جمع کررہا ہے۔ بھارت ہوش کرے، امریکہ کی کچی یاری میں اپنے اوپر جیون تنگ کرنے سے باز رہے، دو ایٹمی قوتوں کے ٹکرائو کو کب تک روکا جاسکتا ہے، اگر بھارت نے کسی سازش کے تحت پاکستان کے خلاف طالع آزمائی کی تو پھر پوری دنیا یہ سن لے کہ پاکستان اپنے دفاع کیلئے کچھ بھی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اب تک پاکستان صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے مگر شاید ملیحہ لودھی نے بھانپ لیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جنگ برپا کردینا کنٹرول لائن پر مسلسل خلاف ورزیاں کرنا اور چین کی سرحدوں پر فوج جمع کرنا عالمی برادری پر بھاری مصیبت لاسکتا ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
اہل سیاست ہوشیار باش
بات اگر اپنی اپنی کنویسنگ تک رہے، جلسوں میں اپنے منشور ہی پیش کئے جائیں اور انتخابات میں کوئی تاخیر لانے کی سازش نہ کی جائے تو یہ جمہوریت کا حسن ہوگا اور اقتدار پر امن انداز میں منتقل ہوجائے گا۔ یہی پاکستان اور سیاست و جمہوریت کی بقا کیلئے ضروری ہے۔ عدالتیں اپنا کام کررہی ہیں اور صحیح سمت میں جارہی ہیں اس لئے کوئی پریشانی یا آسمان سرپر اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان دشمن عناصر ہمارے سیاسی انتشار سے ناجائز فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ہمارے سیاسی قائدین وقت کے خطرات کو محسوس کرتے ہوئے ہرقدم اٹھائیں اور سیاست کو انتشار نہ بنائیں۔ آج بھارت یہ بھانپ چکا ہے کہ ہمارے ہاں اندرون خانہ سب اچھا نہیں اس لئے اس نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کو جنگ کی شکل دے دی ہے۔ وہ اس جنگ کو ہم پر مسلط کرنے کے سارے جتن کررہا ہے اور اسے بعض اندرونی و بیرونی قوتوں کی اشیرباد بھی حاصل ہے۔ 70سالہ کرپشن نے ہمیں کھوکھلا کردیا ہے، ہماری بہادر افواج کئی محاذوں پر نبردآزما ہے۔ ہماری قانون نافذ کرنے والی فورسز جو سویلین انتظام کے تحت ہیں کیوں اس قدر بےبس ہیں کہ فوج کو بلانے کی نوبت آتی ہے۔ اس وقت فوج کو یکسوئی چاہئے، دہشت گردی اب کہیں وجود نہیں رکھتی۔ ملک کے اندر گڑ بڑ پیدا کرنے کی کوششیں کامیاب نہ ہونے دی جائیں۔ ملک بہتر انداز میں چل رہا ہے، ایک دو ماہ میں انتخابات بھی ہوجائیں گے، اس سلسلے میں افواہوں کا بازار گرم نہیں کرنا چاہئے، دنیا کی نظریں ہم پر جمی ہوئی ہیں اور ہم شاید خواب خرگوش میں ہیں۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت انتخابات کیلئے ماحول پیدا کرے، بالخصوص جو اہل سیاست گالم گلوچ سے کام لیتے ہیں اب اپنا انداز سیاست بااخلاق بنائیں، دشمن عیار ہے ہمارے اختلاف سے ناجائز فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
یہ چھرا ہے یا برا ہے؟
٭...شہباز شریف، موقع ملا تو کراچی، پشاور کوئٹہ کو بھی لاہور جیسا بنادیں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور کو پیرس تو نہیں لیکن شہر پرآشوب تو نہیں رہنے دیا، اس کی داد دینا چاہئے۔
٭...عمران خان، سینیٹ کی طرح زرداری پنجاب کی وزارت اعلیٰ نہیں خرید سکتے، سینیٹ کی طرح پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر بھی دونوں خریداروں کا اتفاق ہوسکتا ہے مگر پنجاب ایسا نہیں ہونے دے گا۔
٭...نیا ریمنڈ ڈیوس آگیا۔
اتاشی نے دانستہ نہیں مارا، ریمنڈ نے تو قتل عمد کیا تھا جس کو ہم نے بحفاظت امریکہ پہنچادیا تھا، اس لئے اس اتاشی کا تو زیادہ حق بنتا ہے کہ اسے تحفظ دیں، سارے واقعات ایک جیسے نہیں ہوتے۔
٭...زرداری ، نواز شریف نے پیٹھ میں چھرا گھونپا حساب لیں گے۔
کہیں یہ حساب مفاہمت کی خواہش تو نہیں؟ ا ور اب یہ چھرے کی بات نہ کریں بچے ڈر جاتے ہیں کہ ا نکل زرداری آگئے!

تازہ ترین