• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں کروڑوں پاکستانی ہفتے کے روز ٹی وی چینلوں پر اس واقعے کی رپورٹ دیکھ کر شدید صدمے اور حیرت سے دوچار رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار نوجوان پاکستانی شہری کی ہلاکت اور اس کے ساتھی کے شدید زخمی ہونے کے باوجود پولیس نے گاڑی ڈرائیو کرنے والے کرنل جوزف عمانویل کو کسی قانونی کارروائی کے بغیر چھوڑ دیا اور جواز یہ پیش کیا کہ سفارت کاروں کو ملکی قوانین سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے جبکہ شواہد کے مطابق ملٹری اتاشی نے سگنل توڑ کر نوجوانوں کو کچلا تھا۔سفارت کاروں کو ملکی قوانین سے ایسی کھلی چھوٹ کا حاصل ہونا لوگوں کے لیے بجاطور پر قطعی ناقابل فہم تھا۔تاہم حکومتی سطح پر ہفتے کو اس واقعے کا نوٹس لیے جانے کی کوئی اطلاع منظر عام پر نہیں آسکی لہٰذا لوگ سخت اضطراب اور بے چینی میں مبتلا رہے۔بہرکیف اتوار کو امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا جہاں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ان سے اس المناک واقعہ پر احتجاج کیا اور انہیں باور کرایا کہ نوجوان کی ہلاکت کے معاملے میں ملکی قوانین اور ویانا کنونشن کے مطابق مکمل انصاف کیا جائے گا جبکہ امریکی سفیر نے بھی واقعہ پر اظہار افسوس اور تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی ٹوئٹ کے مطابق امریکی سفارت کار نے واضح طور پر ٹریفک قانون توڑا جس کے باعث نوجوان جاں بحق ہوا جبکہ زخمی ہونے والے نوجوان کا بیان بھی یہی ہے۔لہٰذا امریکی ملٹری اتاشی کے خلاف ضروری قانونی کارروائی میں کسی لیت و لعل سے کام نہیں لیا جانا چاہیے اور انصاف کے تقاضوں کی جلد ازجلد تکمیل کا اہتمام ہونا چاہیے۔جب امریکہ میں قانون کی پابندی کا یہ عالم ہے کہ پاکستان کا وزیر اعظم بھی ایئرپورٹ پر جسمانی تلاشی کے عمل سے گزرتا اور اس کارروائی کو قانون کا تقاضا قرار دے کر خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے تو امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار کی غیرذمہ داری سے ایک پاکستانی شہری کی جان کے نقصان کا معاملہ کسی رعایت کا مستحق کیسے ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین