• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہورمیں پیر کی رات آندھی کے باعث بند ہونے والے تمام فیڈرز کی درستی کے بعد متاثرہ علاقوں کو بجلی کی ترسیل بحال کر دی گئی۔ لیسکو کوٹے میں 800میگاواٹ اضافے کے بعد غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا عندیہ دیا جا رہا ہے،تاہم کئی شہری اور دیہی علاقوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16سے18گھنٹے تک جا پہنچا، جس کے باعث شہری اذیت میں مبتلا رہے۔ ذرا سی آندھی سے شہر کے مختلف علاقوں کے فیڈرزٹرپ کر جانا، بجلی کے ترسیلی نظام کی فرسودگی کی بین دلیل ہے۔اس امر کا متعدد مرتبہ اعادہ کیا جا چکا ہے کہ جب تک ٹرانسمیشن لائنز کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بجلی کی چوری پر قابو نہیں پایا جاتا۔ محکمانہ خسارے میں اضافے کو روکنا ممکن نہیں۔اس امر کا اعتراف فروری کے اواخر میں وزیر توانائی اویس لغاری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے روبرو بھی کیا کہ حکومت بجلی چوری روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی، بجلی چوری کی مد میں 400ارب روپے نہیں رکھ سکتے، کمپنیوں میں لائین لاسز کی صورت حال بہتر نہیں لہٰذا آئندہ موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی ۔ اس پر عوام کی حیرانی و پریشانی بجا تھی کہ جب حکومت نےچین کی مکمل معاونت سے متعدد پیداواری منصوبے بھی لگا ئےتو پھر بجلی کا بحران حل کیوں نہ ہو سکا۔دریں حالات توانائی کے بحران کی جو وجوہ دکھائی دیتی ہیں ، ان میںحکومتی تو جہ کا فقدان ، نجی شعبے کے قرضے اور سب سے بڑھ کر فرسودہ ترسیلی نظام ہے ۔ حکومت کو اس حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کرنی چاہئے، توانائی بحران کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر کے بجلی کے ترسیلی نظام کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے عین مطابق مکمل طور پر تبدیل کرنا ہوگا، بلاشبہ یہ کوئی آسان ہدف نہیں لیکن بالآخر یہ قدم اٹھانا ہی ہوگا۔ دنیا کے متعدد ممالک کی طرح متبادل ذرائع پر انحصار بڑھایا جا ئے،جس میں سورج، ہوا، کوئلے کے علاوہ اٹامک انرجی بھی شامل ہےاور چھوٹے ڈیم بھی، ایسا نہ کیا گیا تو ہمیں اس بحران سے نجات نہ ملے گی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین