• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمال صاحب بڑے وثوق سے کہہ رہے تھے کہ میاں محمد نواز شریف کے خلاف جتنے بھی فیصلے آجائیں، کرپشن کے جتنے بھی الزامات لگ جائیں اورا ن کے کتنے ہی پارٹی لیڈرز مسلم لیگ ن کو خیرآباد کہہ کر دوسری سیاسی جماعتوں میں چلے جائیں، میاں محمد نواز شریف کی نہ تو مقبولیت پر اثر پڑے گا اور نہ ہی ان کے ووٹ بینک میں کمی لائی جاسکے گی۔ اور میں یہ بھی بتادوں کہ میاں نواز شریف جس گھوڑے پر ہاتھ رکھیںگے ووٹ بھی اسے ملے گا اور عوام لیڈر بھی اسے مانیںگے اور میری یہ بات بھی لکھ لیں مریم نواز ہی میاں نواز شریف کی قیادت کا اصل نعم البدل ہے اور جس روز مسلم لیگ ن کی قیادت مریم نواز کے پاس آگئی ،اس پر جو چاہے پارٹی کے اندر احتجاج کرلے مسلم لیگ ن کو بہت پذیرائی ملے گی ۔جمال کی اس بات پرمرزا صاحب نے بلند قہقہہ لگایا اور کہنے لگے جمال صاحب آپ ایسی خوابوںکی دنیا میں رہتے ہیں جسکی کوئی تعبیر نہیں ہے۔ میاں صاحب قومی سیاست میں ایک سراب کی مانند ہوچکے ہیں۔آج ہو یاکل انہیںسزا ہونی ہے یا وہ ملک سے ایسے جائیںگے کہ پھر ساری قوم دور بین سے انہیں تلاش کرتی رہے گی اور سیاست کے افق پرکہیں انکا دھندلاں سا عکس بھی نظر نہیں آئے گا۔اور جیسے ہی ان کے خلاف کوئی فیصلہ آیا یا قائم مقام حکومت کااعلان ہوا ان کے قریبی سیاسی ساتھی اچھل اچھل کردوسری جماعتوں کو جوائن کرتے نظرآئیںگے اور نہ صرف اس کی محبت کا دم بھریںگے بلکہ میاں صاحب کی ایسی ایسی خامیاں بیان کریںگے جو پہلے کسی کو معلوم نہ ہوں گی ۔میرے خیال میں تو اگر اس ملک میں کوئی سیاست کرناجا نتا ہے تو وہ آصف علی زرداری صاحب ہیں۔ وہ کسی ایک ضمنی الیکشن، ایک جنرل الیکشن یا صرف سینیٹ سے الیکشن تک محدود نہیں ہوتی بلکہ ان کی سیاست کادائرہ کار بہت وسیع ہے ۔آئندہ آنے والے وقت میں ملکی سیاست کی بساط کو وہی ہینڈل کررہے ہونگے۔کیانی صاحب جو بڑی خاموشی سے ٹھوڑی کے نیچے اپنے ہاتھ کی ٹیک بنا کر بیٹھے ہوئے مسکر ا رہے تھے، کہنے لگے عوام روایتی سیاست سے تنگ آگئے ہیں ۔کون کیا کہہ رہاہے ،کس کا کیا منشور ہے اور کس کے کیا وعدے ہیں ،یہ سب لوگ آزمائے ہوئے ہیں ان کا مقصد اپنے انتخابی منشور پر عمل کرنا نہیں، جمہوری نظام کو مضبوط کرنا نہیں بلکہ صرف اقتدار حاصل کرنا ہے اور اقتدار کے ذریعے مزید دولت کمانا اور پہلے سے کمائی ہوئی دولت کومحفوظ بنا کررکھنا ہے۔ اس لیے یہ مختلف سیاسی شعبدہ بازیاں تو کرتے رہیںگے لیکن اب صرف تبدیلی کا وقت ہے ۔عوام ملک میں تبدیلی دیکھناچاہتے ہیں۔وہ جھوٹے وعدوں،کرپشن ،اقربا پروری،سیاسی شعبدہ بازی سے تنگ آچکے ہیں عوام کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ یہ سیاست میں کسی سرکس کا مظاہرہ کرکے تالیاں بجواتے ہیں بلکہ انہیں یہ معلوم ہے کہ ملک اورقوم کے لئے ان کی حیثیت ایک شعبدہ باز سے زیادہ نہیں ہے ۔اب صرف نئی قیادت اورتبدیلی کا وقت ہے اور وہ تبدیلی انہیں صرف عمران خان کی شکل میں نظر آرہی ہے جس نے اپنی کوشش، اپنی محنت ،اپنی سیاست اور اپنی ایمان داری سے کرپشن کے بڑے بڑے قلعے اور سیاست کے بڑے بڑے برج الٹا دیئے ہیں۔ عوام اس ملک کی تقدیر اور باگ ڈور اب کس آزمائے ہوئے سیاست دان کی بجائے عمران خان کو دیناچاہتے ہیں ۔بس بس۔۔۔۔ خدا کے لئے بس ۔۔۔۔ ورنہ میرا دماغ پھٹ جائے گا۔ خدا کے لئے اپنی سوچ کو بدلو۔ڈاکٹر شاہد کے اچا نک اس رد عمل نے سب کو چونکا دیا ۔سارے اپنی بحث کو چھوڑ کر ان کی طرف متوجہ ہو گئے۔ ڈاکٹر شاہد صاحب کچھ ہی عرصہ پہلے پاکستان کی محبت میںاپنا بیرون ملک سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر واپس آگئے ہیں۔اور کافی دیر سے بیٹھے خاموشی سے ہماری ساری بات چیت سن رہے تھے۔اس ردعمل سے ہم سب پریشان تھے کہ مرزا صاحب نے ہمت کرکے کہا ڈاکٹر صاحب یہ اچانک آپ کو کیاہوا ہے۔اچانک ۔۔ڈاکٹر صاحب نے دو مرتبہ اچانک۔۔ اچانک۔ْ۔ کو دہرایا۔اورکہنے لگے یہ اچانک نہیں ہے باہر رہتے ہوئے بھی اور پھر پاکستان واپس آکر بھی میں نے یہاں سب کچھ الٹ دیکھا ہے، نہ کسی کی جان ومال کی حفاظت ہے اور نہ ہی کسی کی عزت محفوظ ہے جنگل سے بھی برا قانون ہے ۔بے روزگاری میں دھنسا ہوا نوجوان گن اٹھانے پر مجبور ہے۔نوجوان لڑکیوں کی عزتیں لوٹی جارہی ہیں ۔معصوم بچوں کو دہشت کا نشانہ بنا کر ان کی ویڈیو فلمیں بنائی جارہی ہیں ۔کروڑوں بچےا سکول جانے سے محروم ہیں اور ہم اپنی سیاسی شخصیات کی مدح سرائی کررہے ہیں، خدا کا واسطہ ہے اپنی ڈسکشن کو تبدیل کریں، اس ملک کا سوچیں ،جو دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے اگر سپریم کورٹ کا چیف جسٹس کچھ کرتا ہے تو ہمیں اس کی بھی تکلیف ہوتی ہے اور خود بھی کچھ نہیں کرتے ۔میں جو بات کررہا ہوں اچانک نہیں ہے بلکہ میرا دل ،میرا کلیجہ ،میرا دماغ پھٹنے لگا ہے ۔یہ سب کچھ جانتے ہو ئے ہم آنے والے چیلنجز کے لیے کچھ نہیں کررہے ہم ملک میں صرف گندگی پھیلا رہے ہیں او رایک چا ئے کے کپ پر بجا ئے کہ اصل ایشو ز پر با ت کر یں ،ہم فضو ل بحث میں الجھے ہو ئے ہیں۔میرا بو لنا اچا نک نہیں ،میں مد ت سے اس تکلیف میں ہو ں ہم اصل ایشوز کو بھلا بیٹھے ہیں۔

تازہ ترین