• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
الزام تراشیاں: سندہ میں انتخابی بخار شروع

جیسے جیسے موجودہ حکومت کی مدت پوری ہوتی جارہی ہے سیاسی جماعتوں نےاپنی سرگرمیاںتیز کردی ہے سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم عملاً شروع کردی ہے تاہم وہ منشوراور کارکردگی بیان کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات دہرارہے ہیں عمران خان نے گزشتہ ہفتے سندھ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حیدرآباد میں رکنیت سازی مہم سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ زرداری مافیا نے لوگوں کو ماردیا لیکن بھٹو اب تک زندہ ہے۔ عمران خان نے کہاکہ بھٹو توعظیم آدمی تھے لیکن ہم نے زرداری کو سیاسی طور پر زندہ نہیں رہنے دینا۔ زرداری اژدھا بن کر لوگوں کا خون چوس رہا ہے وہ چلنے سے بھی قاصر ہے لیکن پھر بھی اس کا پیٹ نہیں بھرتا ۔ سب سے زیادہ غربت اندرون سندھ میں ہے اندرون سندھ میں نائیجریا سے بھی زیادہ غربت ہے زرداری سے سب ڈرتے ہیں اور مجھے آئندہ الیکشن میں زرداری مافیا کو شکست دینی ہے سندھ میں ظالمانہ نظام ہے اور زرداری مافیا سندھ دھرتی کا خون چوس رہی ہے زرداری نے سندھ کے ساتھ جو کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کرسکتا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ نئی ایمنسٹی اسکیم مجرموں کو بچانے کے لیے ہے جن کو ایمنسٹی دی جارہی ہے الیکشن کے بعد ان سے بازپرست کریں گے ہم اب سندھ میں کیوں نکلا شروع کریں گے انہوں نے دورہ سندھ کےد وران میاں نوازشریف کو بھی شدیدتنقید کا نشانہ بنایا سابق صدر آصف علی زرداری کے آبائی شہر نواب شاہ میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین نے پی پی پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ بھٹوکے نام پر لوٹ مار جاری ہے ایک کہتا ہے مجھے کیوں نکالا دوسرا بھی جلد کہے گا مجھے کیوں نکالا اور پھر جیل میں کیوں ڈالا۔ پنجاب کے عوام کو ایک ڈاکو سے نجات دلائی ہے۔ اب سندھ کے عوام کو بڑی بیماری سے چھٹکارا دلانے کا وقت آگیا ہے۔ سندھ تباہی سے دوچار ہے لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، سندھ کے عوام ہر شعبے میں پیچھے ہیں مگر جنہیں ووٹ دیئے وہ کرپشن میں سب سے آگے ہیں ایسا ظلم پورے پاکستان میں نہیں ہوا جو سندھ کے عوام کے ساتھ ہوا ہے۔ یہاں سے پیسہ چوری کرکے باہربھیجا گیا۔ سینما کے ٹکٹ بلیک میں فروخت کرنے والا اب 19 شوگرملوں کا مالک ہے۔ آصف زرداری کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے گھر سے آغاز کردیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی میں آصف علی زرداری کا وہی حال ہے جو ن لیگ میں کیپٹن صفدر کا ہے۔آئندہ ملک میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔ بعدازاں عمران خان سانگھڑپہنچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی گزشتہ 30 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے ان 30 سالوں میں پیپلزپارٹی کے وزیر اور ان کا بادشاہ جو کل سینما کی ٹکٹ بلیک کرتا تھاآج ارب پتی بن چکا ہے ان کی بہن بھی ارب پتی بن چکی ہے میں سندھ کے عوام کو آصف علی زرداری سے آزاد کرانے آیا ہوں اب زرداری کا وقت آگیا ہے ، عمران خان کے دورہ سندھ کے دوران تحریک انصاف کے عہدیداروں میں پھوٹ پڑگئی پی ٹی آئی دادوڈویژن کے صدرگل محمدرند نے حلیم عادل شیخ کی جانب سے انتظامی امور میں مبینہ مداخلت پر ساتھیوں سمیت احتجاجاً عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔جواب آں غزل کے طور پر گھوٹکی اور میرپور ماتھیلو میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان منافقت اور جھوٹ کی سیاست کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے لیکن سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین کے لیے ہمیں ووٹ دیا اور ابھی عمران خان کے انگوٹھے سے ہماری سیاہی تک نہیں سوکھی، ضرورت پڑی تو آئندہ بھی ہمیں ہی ووٹ دیں گے علاوہ ازیں گھوٹکی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان کوسیاسی شخص نہیں سمجھتا ان کی سیاست عجیب ہے صبح ایک بات اور رات میں دوسری بات کرتے ہیں پہلے کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں اور پھر سندھ کے جس وزیراعلیٰ کو کرپشن پر نکالاگیا وہی شخص عمران خان کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے نواب شاہ میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بار بار بچانے کے باوجودنوازشریف نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ہم نے نواز شریف کی حکومت بچائی لیکن انہوں نے اچھا صلہ نہیں دیا اوروقت آیا تو ان سے حساب لیں گے، عمران خان کے دورہ سندھ کے دوران پارٹی کے اختلافات بھی کھل کر سامنے آئے کہاجاتا ہے کہ اختلافات اس وقت سامنے آناشروع ہوگئے تھے جب اس دورے کے شیڈول کو حتمی شکل دینے کے لیے چیئرمین عمران خان کی صدارت میں بنی گالا میں پی ٹی آئی کااجلاس منعقد ہواتھا۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں دادو ڈویژن کے صدر گل محمدرند کی طرف سے نواب شاہ میں جلسے کی منظوری دی گئی تھی جس کے تحت گل محمدرند نے جلسے کے تمام انتظامات کئے لیکن عمران خان اس جلسے میں شریک ہوئے بغیر ہی کھپرو جاپہنچے جس پر گل محمدرند نے سخت مایوسی کا شکار ہوکر مستعفی ہونے کااعلان کردیا۔


ادھردوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ میں انتشار اور متحدہ کے دونوں دھڑوں پی آئی بی گروپ اور بہادرآباد گروپ میں صلح سے مایوسی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی سمیت دیگر عہدیداروں کی پی ایس پی میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ دو دنوں کے دوران متحد ہ قومی موومنٹ کے تین ارکان قومی اسمبلی اور پانچ ارکان صوبائی اسمبلی نے پاک سرزمین میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ متحدہ کے ایک اہم رکن اسمبلی شبیرقائمخانی نے متحدہ قومی موومنٹ کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور وہ بھی آئندہ چند روز میں اپنی سیاسی سمت کا فیصلہ کریں گے جبکہ ذرائع کے مطابق متحدہ کے مزید ارکان اسمبلی پاک سرزمین میں شامل ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین