• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ گزشتہ دو ماہ میں غیر قانونی طریقے سے 30ہزار پاکستانی ترکی پہنچ چکے ہیں‘‘ پاکستانی وزرات داخلہ کو ترک حکومت کی جانب سے گزشتہ روز موصول ہونے والے مکتوب میں کیا گیا یہ انکشاف اس تشویشناک حقیقت کا مظہر ہے کہ انسانی اسمگلنگ پر قابو پانے کے تمام سرکاری دعووں کے باوجود وطن عزیز میں یہ مکروہ اور انسانیت سوز کاروبار پورے دھڑلے سے جاری ہے۔ انسانوں کی ناجائز تجارت میں ملوث بین الاقوامی گروہ غریب ملکوں سے تعلق رکھنے والے بے شمار افراد کو دولت کمانے کا لالچ دے کر ان سے اربوں روپے بٹور چکے ہیں ۔ گزشتہ تیس پینتیس سال میں لاکھوں سادہ لوح پاکستانی بھی ان گروہوں کا شکار ہوئے اور ان میں سے ہزاروں منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی مختلف حادثات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان غیر قانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد سرحد پار کرتے ہوئے یا منزل پر پہنچ جانے کے بعد گرفتار ہو جاتی ہے۔ اس وقت ہزاروں پاکستانی مختلف ملکوں کی جیلوں میں اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بدھ کے روز تمام ارکان نے اس بارے میں اتفاق رائے سے بل منظور کیا ہے جس کے تحت انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو زیادہ سے زیادہ 14 سال اور کم سے کم5 سال قیداور کم سے کم دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔ بلاشبہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے بشرطیکہ اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لانے کی کوششوں میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے اور تیز رفتار عدالتی عمل کے ذریعے انہیں جلد از جلد کیفر کردار کو پہنچایا جائے ۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دوسرے ملکوں سے ڈی پورٹ ہو کر آنے والے پاکستانیوں کو اب تک واپسی پر بالعموم کسی پوچھ گچھ کے بغیر چھوڑ ا جاتا رہا ہے تاہم مجوزہ بل میں ان سے تفتیش ضروری قرار دی گئی ہے جس سے مجرموں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ اس بل کی فوری منظوری اور نفاذ یقیناًقومی مفاد کا تقاضا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین