• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتیں بڑھانے والی کتابیں

دنیا بھر میں طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتیں بڑھانے والی کتابیں

ہر جگہ طالب علموں کو تفویض کردہ کتابوں کو پڑھنے کا یہ عمل تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں ممد و معاون ہوتا ہے۔

امریکہ میں، زیادہ تر طلباء کو اپنے اسکول کے برسوں کے دورانTo Kill a Mockingbird پڑھنا ضروری ہے. یہ کلاسک ناول نسل پرستی 

اور مجرمانہ نا انصافی جیسے بڑے مسائل کا احاطہ کرتا ہے۔ Mockingbird کا مطالعہ امریکی تعلیمی تجربے کا ایک لازمی حصہ ہے ،تاکہ وہ عمر کےابتدائی ادوار ہی میں نسل پرستی کی سوچ سے نجات پاکر انسان دوستی کا عالمی سبق سیکھ لیں۔اس طرح دنیا کے دیگر ممالک بھی اپنے طالب علموں میں ذوقِ مطالعہ اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے کلاسیک ناولز ،مقدس کتب اور نان۔فکشن مطالعے کو لازمی قرار دیتے ہیں

پاکستان

محسن حامد کا 2007میں منظرِ عام پر آنے والا ناول ’’متذبذب بنیاد پرست ‘‘(The Reluctant Fundamentalist ) ایک ایسے پاکستانی شخص کی کہانی ہے جو 11ستمبر 2001 کے واقعات سے قبل اور اس کے بعد ریاستہائے متحدہ میں مسلمونوں کے بارے میں ہونے والی تبدیلیوں سے دوچار ہوتا ہے کہ جب پوری دنیا مسلمونوں کو بنیاد پرست کہتی ہے اور وہ مصر ہے کہ یہ میری شناخت نہیں ۔اس ناول پر ہالی ووڈ میں فلم بھی بن چکی ہے۔وجیہہ عتیق کہتی ہیں :

"یہ کتاب جدید پاکستانیوں کے منفرد تذبذب کی نشان دہی کرتی ہےجو بنیادی نظریات کے ساتھ جدوجہد کرتے ہیں اور اپنی شناخت کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں."

آسٹریلیا

Tomorrow, When the War Began (1993)از جان مارسڈن ۔یہ ناول ایک نوجوان لڑکی اور اس کے دوست کی کہانی ہے کہ جب وہ کیمپنگ سفر سے واپس آتے ہیں توپتہ چلتا ہےکہ نامعلوم غیر ملکی فوج نے آسٹریلیا پر حملہ کیا ہے۔ بیتھ جیمز واٹر کہتے ہیں کہ یہ کتاب ’’حملے اور ہماری لڑائی سے متعلق ہمارے خوف کو ظاہر کرتی ہے،ساتھ ہی ہماری زمین کو وسیع پیمانے پردرپیش قدرتی خطرات کا اظہار کرتی ہے۔‘‘

کینیڈا

The Wars ( (1977) ازٹموتھی فنڈلے ناول انیس سالہ کینیڈین رابرٹ راس کی کتھا ہےجو اپنی بہن کی موت کا بدلہ لینے کے لیےپہلی عالمی جنگ میں لڑنے کے لیے شمولیت اختیار کرکےاپنے دشمنوں کا صفایا کرنے کے لیے فرانس کے لیے رختِ سفر باندھتا ہے اور مشکل پیچیدہ خندقی راستوں سے ہوتے ہوئےدشمنوں پر ٹوٹ پڑتا ہے۔یہاں جنگ اور انسانیت کی سفاکی کے بدترین مناظر پیش آتے ہیں۔اس بارے میںکیرن گوپین-وائی کہتے ہیں:’’یہ ایک غیر معمولی کینیڈین ناول ہے. یہ جنگ، غم، اور ساتھ اپنے راستے میں شرائط پر آنے والے اس بے وفاداری سے ایماندار ی سے سفاکانہ حد تک وفادار ہے۔

چین

Analects (تجزیات)ازکنفیوشس: یہ کتاب قدیم فلسفی کنفیوشس کی تعلیمات کا مجموعہ ہے؛جسے 475 ق.م. اور 221 قبل مسیح کے درمیان لکھا گیا ۔اس کتاب کی مدح سرائی کرتے ہوئےایلی لو کہتے ہیں :’’ یہ کتاب چینی ثقافت کی بنیاد ہے،جس سے آپ اچھے اخلاق اور طور اطوار سیکھ سکتے ہیں جیسے والدین کا احترام ،دوسروں سے حیثیت و مرتبے سے بالاتر ہوکر میرٹ کے گر سیکھنا اور ناقدانہ سوچ کا استعمال ۔‘‘

مصر

The Days دن (1935) ازطہ حسین ۔ یہ کتاب دانشورومصنف حسین کی آپ بیتی ہے جو 1889 سے 1973 تک حیات رہے۔ وہ 3 سال کی عمر میں بینائی سےمحروم ہوئے لیکن اپنی قابلیت و دانش وری سے ملک کےوزیرِ تعلیم بن گئے اور مصری ادب میں اپنی اعلیٰ تخلیقات سے بااثر ادیبوں میں شمار ہوئے۔محمود عطااللہ کہتے ہیں:’’یہ کتاب طالب علموں کو علم جمع کرنے کی اہمیت، روایات کے خلاف بغاوت کرنے کی ضرورت اور ایک معاشرے میں افراد پر جہالت کے منفی اثرات روشناس کراتی ہے۔‘‘

جرمنی

Tagebuch der Anne Frank (1947)از اینی فرینک۔

’’اینی فرینک کی ڈائری‘‘ کےنام سے انگریزی میں جانے والا یہ جرنل اینی فرینک نامی ایک یہودی لڑکی کے ان شب و روز کی کتھا ہے جب وہ نازی قبضے کے ایمسٹرڈیم میں اپنے خاندان کے ساتھ روپوش ہوئی تھی۔ایک معصوم لڑکی کے ان واقعات نے خوف کو ختم کرکے جرئت اظہار کا حوصلہ دیا۔چارلس بوہم کا اس ضمن میں کہنا ہے: ’’ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ ہمیں تنگ نظر لوگوں کی طرف سے خوفزدہ کیا ہوا ہے‘‘

بھارت

Autobiography: The Story of My Experiments With Truth

آپ بیتی: سچ کے ساتھ میرے تجربات کی کہانی از موہن داس کرم چند گاندھی (1927-1929)

یہ کتاب بھارتی رہنما کی اپنی زندگی کے سنہ پچاس کےابتدائی ادوار پر محیط اپنے بچپن کی یادوں پر مبنی ہے،جسے بھارتی اسکولوں کے طالب علموں کو پڑھایا جاتا ہے۔بسمی سین کہتےہیں:’’یہ کتاب وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کاسلیقہ دیتی ہے، جو صرف سچائی اور عدم تشدد کے ذریعےہی ممکن ہے‘‘

ایران

حافظ، سعدی، فردوسی، رومی اور خیام کی شاعری۔فارسی شاعری کے ان پانچ ستاروں کے بغیر فارسی زبان و ادب کی تفہیم مکمل نہیں ہوتی،جنہوں نے عشقِ حقیقی و مجازی،، خوبصورتی، خوشی اور دیگر موضوعات لافانی شاعری کے نقش ثبت کیے۔اور شاعری ہی اظہار کے اعلیٰ مقام پر فائز ہے۔نی دا کہتے ہیں:’’ایران میں ناول ادب کی قدرے نئی صورت ہے۔ہمارےادبی کلاسکس شاعر و شاعری سے مالا مال ہیں جہاں ایک دوسرے سے بڑھ کر بیش بہا موتی موجود ہیں۔‘‘

روس

War and Peace جنگ اور امن (1869) از لیو ٹالسٹائی:اس عظیم داستان کی ابتدا1805 سےشروع ہوکر 1812 میں نپولین کے روس پر حملے پر منتج ہوتی ہے ،جوپانچ خاندانوں کی زندگیوں اور محبتوں کے گرد گھومتی ہے۔ویلنٹینا اشمانوا کا کہنا ہے :’’جنگ اور امن بنیادی طور پر ہماری زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں بات کر تا ہےکہ معاشرے میں کیسے مقام حاصل کیا جائے؟کیسے معاف کیا جائے؟کیسےقابلِ تکریم بنا جائے؟میرا مانا ہے کہ ہم سب انہیں حالات سے گزرتے ہیں جن سےٹالسٹائی کے کردار نتاشا، پیری اور پرنس آندری گزرتے ہیں۔‘‘

تازہ ترین