• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایوان بالا نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ فاٹا تک بڑھانے کے بل کی منظوری دیدی ہے۔ جمعہ کے روز اجلاس میں وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے بل پیش کیا جس کی جے یو آئی ایف اور پشتونخوا (ملی عوامی پارٹی) کے ارکان نے مخالفت کی۔ اور کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔چیئر مین صادق سنجرانی نے بل اتفاق رائے سے منظور ہونے پر سب پارٹیوںکو مبارکباد دی۔ یہ سچ ہے کہ آئین کی فصیل میں دراڑ آ جائے تو نفرتیں چاروں طرف پھیلنا شروع ہو جاتی ہیں، آج ہمیں وطن عزیز میںجو منافرت دکھائی دیتی ہے اس کی ایک وجہ آئین و قانون کا سب پر یکساں اطلاق یقینی نہ بنانا بھی ہے۔ کیا یہ امر حیران کن نہیں کہ قریباً ساڑھے ستائس ہزار مربع میل پر مشتمل 7ایجنسیوں کے لاکھوں افراد آئین کے آرٹیکل 247 کے تحت کسی بھی صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور اعلیٰ عدلیہ کے اختیار سے باہر رہیں اور براہ راست صدارتی حکم کے پابند ہوں۔ ان حالات میں مذکورہ علاقوں تک ترقی و خوشحالی کے ثمرات پہنچتے بھی تو کیونکر؟موجودہ حکومت نے اس پر کام کیا، سرتاج عزیز کی کمیٹی کی سفارشات بھی سامنے آئیں لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آ سکے۔ مارچ 2018 کے وسط میں آرمی چیف نے بھی لنڈی کوتل میں قبائلی عمائدین کو یقین دلایا تھا کہ فاٹا اصلاحات ان کی خواہشات کے مطابق کی جائیں گی۔ یاد رہے کہ فاٹا کے بیشتر علاقے عرصہ دراز تک دہشت گردوں کی آماجگاہ بنے رہے اور ہماری مسلح افواج کے سینکڑوں افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے یہ علاقے واگزار کرائے، ان حالات میں اگر فاٹا اصلاحات کا عمل تیز نہ کیا گیا تو دہشت گرد پھر سے یہاں نمو پا سکتے ہیں ۔ ایوان بالا میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کے بل کی متفقہ منظوری فاٹا اصلاحات کے حوالے سےاحسن اقدام ہے،حکومت کواب یہ سلسلہ بڑھاتے جانا چاہئے تاکہ ہمارے قبائلی بھائی بھی خوشحالی وترقی سے مستفید ہوں۔

تازہ ترین