• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آصفہ کےخاندان کو انتہاپسندوں کی دھمکیاں, علاقہ چھوڑ دیا

مقبوضہ کشمیر: آصفہ کےخاندان کو انتہاپسندوں کی دھمکیاں

مقبوضہ کشمیر میں زیادتی اورقتل کی گئی آصفہ کے خاندان کو انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں۔ والد اور خاندان کے دیگر افراد آبائی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

آصفہ کےوالدامجدعلی نےعزیزوں کےساتھ کٹھواکاعلاقہ چھوڑدیا۔زیادتی کاشکارکمسن کاگھرانہ 110کلومیٹرپیدل سفرکرکے ادھم پورپہنچ گیا۔

ایک ماہ مزیدپیدل سفرکرکےامجدعلی اوراسکےعزیزکشتواڑنقل مکانی کرجائیں گے۔

امجدعلی نے کہا کہ کٹھوامیں اب ہمارےخاندان کےکوئی بھی محفوظ نہیں،بیٹی سےزیادتی اورقتل ہواتوسمجھامحض چندلوگوں کاکام ہے مگر جب ریلیاں نکالی گئیں اورملزموں کوآزادکرنےکےمطالبےبڑھےتوپتہ چلاہم تنہاہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلےہی ایک بیٹی سےمحروم ہو چکے ہیں ،زندگی میں کبھی کٹھوانہیں جائیں گے،واپس جائیں بھی توکس چیزکےلیے؟؟؟

مجدعلی نے فریاد کی کہ ان کی بیٹی کےساتھ جوہوااسےانسانی بنیادوں پردیکھاجائے،سیاستدان معاملےکوسیاسی رنگ دےرہےہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آصفہ کے گھرانے کو انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اب ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

دوسری جانب پولیس نے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ عام کردی جس کے مطابق کمسن بچی کو اغوا کے بعد مندر میں رکھا گیا جہاں اسے تین افراد جنوری کے وسط میں مسلسل 4 روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور بعدازاں اسے گلا دبا کر قتل کیا اور لاش مندر کے قریب ہی پھینکی گئی۔

پولیس کے مطابق زیادتی کرنے والے تین ملزمان میں سے ایک پولیس اہلکار ہے جب کہ ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر سنجے رام بھی شامل ہے۔

تازہ ترین