• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح8 اعشاریہ 5 فیصد رہے گی، عالمی بینک

پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح8 اعشاریہ 5 فیصد رہے گی، عالمی بینک

اسلام آباد ( رپورٹ ، تنویر ہاشمی ) پاکستان میں ہر ماہ دولاکھ 50ہزار افراد روزگار کی عمر کو پہنچ رہے ہیں اور شرح ملازمت کو برقرار رکھنے کے لیے سالانہ 14لاکھ افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہونگے ، پاکستان میں اقتصادی ترقی کے باوجود میکرو اکنامک عدم توازن میں اضافہ ہورہا ہے ،مستقبل قریب میں میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھناپاکستان کیلئے اہم ہوگا، پاکستان میں رواں برس اقتصادی شرح8 اعشاریہ 5 فیصد رہے گی انتخابات کا سال ہونے کے باعث آئندہ مالی سال اقتصادی شرح نموکم ہو کر پانچ فیصد پر آجائیگی جبکہ آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح میں اضافہ متوقع ہے ، عالمی بنک نےجنوبی ایشیا کی معیشت سے متعلق ششما ہی رپورٹ جاری کردی ،رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بیرونی و اندرونی عدم توازن کی درستگی کیلئے متعدد مختصر المدتی اقدامات کی ضرورت ہے اور ان آئندہ دو برسو ں میں کی جانیوالی اصلاحات پرعملدرآمد ناگزیر ہوگا، عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا مارچ2018میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3.8فیصد پر آگئی جو کہ گزشتہ برس اس عرصے میں چار فیصد تھی مہنگائی کی یہ شرح چھ فیصد ہدف سےبھی کم رہی ، جولائی تا فروری 2018میں جاری کھاتوں کا خسارہ جی ڈی پی کا 3.4فیصد یعنی 10ارب80کروڑ ڈالر پر رہا جو رواں برس کے ا ختتام تک 5.1فیصد تک متوقع ہے ، جاری کھاتوں میں خسارے سے ادائیگیوں کا توازن دبائو میں ہے ، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4فیصد تک متوقع ہے ،حکومتی قرضہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں جی ڈ ی پی کے 65.7فیصد تک پہنچ گیا جو گزشتہ برس اسی عرصے میں 64.5فیصد تھا اور رواں برس کے اختتام تک حکومتی قرضہ جی ڈی پی کے 68.7فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے ، رواں برس 2017-18میں برآمدات 9.9فیصد اور درآمدات میں ساڑھے 17فیصد اضافہ ہوگا، زراعت میں 3.8فیصد ، صنعت میں 5.8فیصد اور سروسز کے شعبے میں 4.8فیصد اضافہ ہوگا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا ایک فیصد رہی ،رپورٹ کے مطابق مسلسل تین برس برآمدات تنزلی کا شکار رہیں اور رواں برس سے بحالی کی جانب گامزن ہیں درآمدات میں اضافہ سے تجارتی خسارہ بڑھ گیا ، حکومت نے درآمدت میں کمی کیلئے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ، کرنسی کی قدر میں دسمبر 2017میں پانچ فیصد اور مارچ 2018میں چار فیصد کمی کی گئی ، پالیسی شرح سود میں 25بیس پوائنٹ (0.025فیصد)اضافہ کیا گیا ، ان تمام اقدامات کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ، فروری 2018میں زرمبادلہ کےذخائر 12ارب20کروڑ ڈالر ہو گئے ، رواں مالی سال 2017-18کی پہلی ششما ہی میں ٹیکس محصولات میں ساڑھے 17فیصد اضافہ ہوا ، رپورٹ کے مطابق رواں برس پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کو خطرات کا سامنا ہے ، زرمبادلہ کے موجودہ ذخائر کے باعث ادائیگیوں میں توازن تسلی بخش نہیں ، حکومت کو ٹیکس بیس میں اضافے کیلئے ٹیکس نظام میں اصلاحات کرنی چاہیں، مالی سال 2018-19میں جی ڈی پی گروتھ پانچ فیصد رہنے کی توقع ہے ، مہنگائی کی شرح 8فیصد ، زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح میں کمی آئیگی اور یہ 3.3فیصد ہو سکتی ہے صنعتی شعبہ ترقی کر ے گااور 7فیصد گروتھ متوقع ہے ، سروسز کے شعبے کی گروتھ موجودہ سال کی شرح پر برقرار رہنے کا امکان ہے ، جاری کھاتوں کے خسارے اور قرضوں کی شرح میں کمی متوقع ہے2019-20میں جی ڈی پی کی شرح بڑھ کر 5.4فیصد متوقع ہے، رپور ٹ میں جنوبی ایشیا کی مجموعی ترقی پر تفصیل دی گئی ہے جس کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافے کے باعث جنوبی ایشیا ایک مرتبہ پھرتیز ترین ترقی کرنیوالا خطہ بن جائےگا، اور رواں برس اس کی ترقی کی شرح 6.9فیصد اور آئندہ برس 7.1فیصد رہے گی ، رواں برس بھار ت میں اقتصادی ترقی کی شرح 7.3 فیصد ، بنگلادیش میں 6.5فیصد ، بھوٹان 5.4فیصد ، مالدیپ 5.5فیصد ، نیپال 4.6فیصد ، سری لنکا 4.8فیصد ، افغانستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 2.2فیصد اور پاکستان کی شرح ترقی 5.8فیصد رہنے کی توقع ہے ۔

تازہ ترین