• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’لاؤڈ اسپیکر بند کریں ، نماز کے لیے واٹس اپ استعمال کریں‘

’لاؤڈ اسپیکر بند کریں ، نماز کے لیے واٹس اپ استعمال کریں‘

افریقی ممالک کے بڑے شہروں کی سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک، بڑے بڑے اسپیکروں پر موسیقی اور اونچی اونچی آواز میں اپنے کاروبار کی تشہیرکرنے والے ہر جگہ نظر آتے ہیں لیکن گھانا کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود مساجد اور چرچ ’شور کے مسائل‘ میں مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

گھانا کے دارالحکومت میں خاص طور پر حکومت اس کوشش میں ہے کہ مساجد کے لاوڈ اسپیکر بند کروا دئیے جائیں۔

حکام نے مساجد کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ نمازیوں کو یا تو موبائل یا پھر واٹس اپ میسج کر کے بلایا کریں ۔

گھانا کے وزیر برائے ماحولیات خوابینا فریمپونگ کا جرمن نشریاتی ادارے سے کہنا تھا ’’اس میں کیا مسئلہ ہے کہ نماز کے لیے لوگوں کو ٹیکسٹ میسج کے ذریعے نہیں بلایا جا سکتا۔ یہ کام تو ہر ایک امام کر سکتا ہے۔‘‘

وزیر برائے ماحولیات کا مزید کہنا تھا ’’میرے خیال سے اس طرح ہم شور میں کمی لا سکتے ہیں۔ یہ بات شاید متنازعہ بھی ہو لیکن اس کے حوالے سے سوچا جا سکتا ہے۔‘‘

’لاؤڈ اسپیکر بند کریں ، نماز کے لیے واٹس اپ استعمال کریں‘

دوسری جانب دارالحکومت آکرہ میں رہنے والے مسلمانوں کے خیال میں اس حکومتی تجویز کو قابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ایک مسجد کے امام شیخ احمد کا کہنا ہے’ لاوڈ اسپیکروں کی آواز تو کم کی جا سکتی ہے لیکن ٹیکسٹ مسیج کرنا مالی لحاظ سے بھی ممکن نہیں ’’یہاں تو آئمہ کو ماہانہ تنخوا ہی ادا نہیں کی جاتی، میسج کرنے کے پیسے کہاں سے آئیں گے۔ ہم وہ کر سکتے ہیں، جو ممکن ہے۔‘‘

اسی طرح کئی دیگر مسلمانوں نے بھی اس تجویز کو مسترد کیا ہے۔ دارالحکومت میں ہی رہنے والی ایک خاتون نورالنسا کا کہنا ہے ’’ میرے خیال سے مسلمان صبح سویرے اذان دے کر کوئی برائی نہیں کرتے۔ ہمارے ہاں چرچ بھی تو ہیں جن کے لاوڈ اسپیکر مساجد سے بھی بڑے ہیں اور وہ بھی عبادت صبح سویرے ہی کرتے ہیں۔‘‘

اسی شہر کے رہائشی کیوین پرات کا اس حکومتی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے ’’ہر کوئی سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتا اور ہر کوئی پڑھا لکھا بھی نہیں ہے۔‘‘

دریں اثناء گھانا حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی اس حوالے سے ملک بھر میں نیا قانون نافذ کر دے گی۔

تازہ ترین