• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انسان پر روبوٹ کی جمہوری حکمرانی؟

اب تک سیاستدان اپنی تقریروں سے عوام کو سنہرے دور کے خواب دکھاتے تھے لیکن اب یہی کام روبوٹس کریں گے!حیران نہ ہوں۔

جاپان میں میئر کے انتخاب میں مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جنس)روبوٹ نے بھی جمہوری انداز سے حکمرانی کرنےکی کوشش کی لیکن الیکشن میںناکام رہا۔

میڈیا رپوٹس کے مطابق جاپان میں عوام کے مسائل کے حل کےلئے روبوٹ سیاسی میدان میں اتر آیا ہے ،یعنی اب ووٹروں نے سیاستدانوں کے بجائے روبوٹ سے بڑے بڑے دعوے سنے۔

رپورٹ کے مطابق جاپان کے شہر’تاما ‘میں منعقد ہونے والے میئر کے الیکشن میں’اے آئی میئر‘ نامی روبوٹ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور پوری انتخابی مہم چلائی۔

گو کہ اس انتخاب میں 44سالہ’ میشی ہیٹو ماتسوڈا‘ اصل امیدوار تھے تاہم انہوں نے پوری مہم روبوٹ کے دم پر چلائی اور الیکشن جیتنے کے بعد مسائل کےحل کےلئے روبوٹ کو میدان عمل میں اتارنے کا دعویٰ کیا ۔

انسان پر روبوٹ کی جمہوری حکمرانی؟

ان کا مزید کہناتھاکہ انسانی افسران کی جگہ مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر بلدیاتی امور کا فیصلہ کریں گے اور اس طرح بہت شفاف اور منصفانہ اور غیر جانب دارانہ فیصلے کیے جاسکیں گے جن سے ہر باشندہ یکساں طور پر مستفید ہوسکے گا۔

روبوٹ کی مصنوعی ذہانت کی مدد سے شہر کے اعداد و شمار جمع کرنے اور دیگر اہم مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور شہر بھر میں پوسٹر بھی لگائے گئے تھے ۔

پوسٹروں میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک مصنوعی ذہانت والے میئر کو ووٹ دیں تاکہ وہ ان کے مسائل حل کرسکیں، تاہم بعض افراد نے اسے میشی ہیٹو ماتسوڈا کی ایک چال قرار دیا ہے تاکہ لوگ انہیں میئر منتخب کرسکیں اور انہوں نے کسی کمپیوٹر الگورتھم یا اے آئی کا سہارا لیا ہے،بد قسمتی سے وہ لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور ہار گیا۔

تازہ ترین