• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہا وہ مسلسل جموں کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اوراب تک ہزاروں نوجوانوں کو شہید کرچکا ہے ہزاروں مائیں اپنے لخت جگر قربان کر چکی ہیں ہزاروں مائیں بیٹیاں اپنی آبرو لٹا چکی ہیں ابھی گزشتہ دنوں قابض فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا کئی مکانات نذر آتش کردئیے گئے پیلٹ گنوں سے کئی سو افراد زخمی ہوئے تمام برقی ذرائع ابلاغ انٹرنیٹ، موبائل فون بھی بند کردئیے گئے ہم پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے متعلق بھارتی ظلم و ستم کی اندھا دھند کارروائیوں کی خبریں تو پڑھتے سنتے ہیں لیکن سوائے لفظی افسوس اور دکھ کے کچھ نہیں کرتے۔ جبکہ تمام ہی کشمیری نوجوان کشمیر کی آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لیے جدوجہدکرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں پاکستان زندہ باد کے نعروں سے مقبوضہ کشمیر کے در و بام گونج رہے ہیں لیکن پاکستان کے حکمرانوں کے کانوں میں تو جیسے تیل پڑا ہوا ہے انہیں کچھ سنائی نہیں دے رہا ہے ۔

1947ء میں جو حصہ مجاہدین کشمیر نے قبائل کی مدد اور تعاون سے آزاد کرالیا تھا وہی اب تک آزاد کشمیر کہلاتا ہے حالانکہ تقسیم ہند کے وقت ہونے والے معاہدے کے تحت نہ صرف کشمیر بلکہ دیگر راجستھانی ریاستیں جن میں جونا گڑھ، مونا بائو اور دیگر ریاستیں شامل تھیں وہ سب پاکستان کا حصہ بنی تھیں لیکن اس معاہدے کے باوجود انگریز گورنر جنرل نے بھارتی لیڈر شپ کے ساتھ سازش کر کے ان تمام ریاستوں پر بھارت کو قبضہ کرنے کا موقع دے کر اس معاہدے کو پاش پاش کر دیا غالباً انگریز نہیں چاہتا تھا کہ مسلمان جن سے اس نے ہندوستان کی حکومت چھینی تھی پھر ایک بار طاقت حاصل کرلیں اور بڑے علاقے پر حکمرانی حاصل کریں اس کی تمام تر سازشوں کے باوجود مجاہدین کشمیر نے کشمیر کے ایک بڑے علاقے کو بھارت سے چھین لیا ۔ پاکستانی قبائل اور مجاہدین کشمیرآزاد کشمیر کا تقریباً 25 ہزار مربع میل کا رقبہ چھیننے میں کامیاب ہوگئے اس پر بھارت نے اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی کیونکہ اسے خطرہ تھا کہ اگر کشمیر میں جنگ نہ روکی گئی تو سارا کشمیر اس کے ہاتھوں سے نکل سکتا ہے 1948ء کے آخری ایام میں اقوام متحدہ کی مداخلت اور اس یقین دہانی پرجنگ بندی کی گئی کہ کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے فیصلہ کریں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں اس کے بعد بھی ایک طویل عرصہ تک کشمیری عوام جدوجہد کرتے رہے اور بھارت کشمیریوں پر ظلم و ستم کرتے رہنے کی آڑ لے کر پاکستان کی سرحدوں پر مسلسل حملہ کرتا رہا اس کے باعث 1965ء کی جنگ ہوئی جس میں بھارت کو شدید ہزیمت و شکست سے دوچار ہونا پڑا جس کا زخم وہ آج تک چاٹ رہا ہے حیرت ہے کہ بھارت کشمیر میں ہر طرح کے مظالم روا رکھے ہوئے ہے اور پاکستان خاموش تماشائی بنا دیکھ رہا ہے۔ کشمیر میں خون بہہ رہا ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر بنے گا۔ مفادات کی سیاست کا کھیل ان شاء اللہ جلد ختم ہونے والا ہے اللہ کی بے آواز لاٹھی حرکت میں آچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ بڑا ہی قوت والا صاحب اقتدار حاکم اور حاکموں کا حاکم ہے وہ جس طرح چاہتا ہے جب چاہتا ہے جسے چاہتا ہے عزت عطا فرماتا ہے اور جب چاہتا ہے بے عزت کردیتا ہے۔ میاں صاحب کی جماعت بتدریج منتشر ہو رہی ہے ۔ نیب مقدمات کے فیصلے بظاہر ان کے خلاف ہی آنے والے ہیں جیسا کہ سپریم کورٹ سے بڑا فیصلہ آچکا ہے تمام عمر کی نا اہلی کا خود ان کو بھی بخوبی اندازہ ہوچلا ہے ان کے مفاد پرست ساتھی اپنی اپنی راہ لینا شروع ہوچکے ہیں پھر بھی ان کو یہی گمان ہے کہ آنے والا وقت بھی ان کا ہوگا اس بار تو برادرعرب ملک کی امداد اور تعاون بھی ملتا نظر نہیں آتا ۔ اللہ خیر کرے مملکت پاکستان کے حکمرانوں کو کشمیری شہدا کے لواحقین کی آہ سے محفوظ رکھے کیونکہ اہل کشمیر آج پاکستان سے الحاق کے نام پر اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں پاکستان سے الحاق کا نعرہ لگا رہے ہیں پورا کشمیر اٹھ کھڑا ہوا ہے جام شہادت نوش کر رہا ہے اور ثابت قدمی سے آگے ہی آگے بڑھ رہا ہے وہ وقت دور نہیں جب افواج پاکستان کا پیمانہ بھی لبریز ہوجائے اور وہ بھارتی مداخلت اور ظلم و ستم کے سامنے سینہ سپر ہوجائے۔ ادھر کشمیری نوجوانوں، بوڑھوں اور کمزور مائوں بہنوں بیٹیوں نے اپنے آنچل اپنی کمر سے کس رکھے ہیں اور لاکھوں مسلح افواج کے سامنے نہتے ہونے کے باوجود دیوار بنے کھڑے ہیں اللہ ان کی مدد کرے اللہ ان کا حامی و ناصر ہو اور اللہ آنے والے وقت میں پاکستان کو محب وطن اور خوف خدا رکھنے والی قیادت سے سرفراز کرے اور ہر قسم کے مفاد پرستوں سے قوم کی جان چھڑا دے آمین پاکستان زندہ باد ، کشمیر ہمارا ہے ایک نہ ایک دن رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، اے مالک ملک ہماری ہمارے وطن کی حفاظت فرما ہمیں نیک و صالح حکمران عطا کر آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین