• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
 ’ عزیز میاں ‘۔۔فن قوالی کا ایک بڑا نام

فن قوالی کا ایک بڑا نام عزیز میاں قوال، جنہوں نے اپنے زمانے میں جو کلام پڑھا وہ آج بھی اسی طرح مقبول ہے۔ عزیز میاں نے قوالی کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج ان کے یوم پیدائش پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔

عزیز میاں پاکستان کے چند مقبول ترین قوالوں میں سے ایک ہیں۔ ان کی پیدائش بھارت کے شہر دہلی میں ہوئی۔

عزیز میاں نہ صرف ایک عظیم قوال تھے بلکہ ایک عظیم فلسفی بھی تھے، جو اکثر اپنے لیے شاعری خود کرتے تھے۔ عزیز میاں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اردو اور عربی میں ایم اے کیا ۔


ان کا اصل نام عبد ا لعزیز تھا۔ ’میاں‘ ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھےاور بعد میںیہ ان کے نام کا حصہ بن گیا۔

انہوں نے اپنے فنی دور کا آغاز ’عزیز میاں میرٹھی‘ کی حیثیت سے کیا۔ میرٹھی کی وجہ تسمیہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد عزیز میاں نے بھارت کے شہر میرٹھ سے اپنے وطن کی طرف ہجرت کی تھی۔

ان کی بیشتر قوالیاں دینی رنگ لیے ہوئے تھیں گو کہ انہوں نے رومانی رنگ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ عزیز میاں کی مقبول ترین قوالیوں میں ’میں شرابی میں شرابی‘ ، ’تیری صورت‘ اور ’اللہ ہی جانے کون بشر ہے‘ شامل ہیں۔

عزیز میاں نے اپنی قوالیوں میں زیادہ علامہ اقبال اور قتیل شفائی کا کلام پڑھا۔ انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

تازہ ترین