• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ، ریونیو اور اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے ’’پاکستان سرمایہ کیلئے جنت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نادرا کے ذریعے ڈیٹا حاصل کرکے نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لائے گی، رئیل اسٹیٹ کے سیکٹر میں اصلاحات کی جائیں گی تاکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو، یکم جولائی کے بعد ٹیکس ادا نہ کرنے والے جائیداد نہیں خرید سکیں گے۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے ٹیکس وصولیوں کا دائرہ کار وسیع ہوگا جس سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ مشیر خزانہ نے ملک کی معاشی ترقی کی رفتار سے غیر مطمئن ہونے کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 10فیصد شرح نمو کی ضرورت ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران قومی معیشت کی شرح نمو 5.8فیصد ہے۔ مشیرخزانہ کا یہ اعلان کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والے جائیداد نہیں خرید سکیں گے خصوصی توجہ کا متقاضی ہے اس لئے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ اس وقت صرف 12لاکھ افراد ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں جن میںسے 2لاکھ کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے اور صرف 7لاکھ ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ ان میں 90فیصد تنخواہ دار افراد شامل ہیں اسلئے کہ ان کا انکم ٹیکس تنخواہ سے منہا کرلیا جاتا ہے۔ ملک میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت عوام کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوجائے گی کہ اس ٹیکس کی ادا کی گئی رقم حکمرانوں کی عیاشیوں کے بجائے عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں خرچ کی جارہی ہے۔ ٹیکس ادا نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ بداعتمادی اور ٹیکس ادائیگی کا وہ پیچیدہ نظام ہے جس کی بنا پر ٹیکس ادا کرنے کے رجحان میں تواتر سے کمی آئی ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت ٹیکس کی وصولی کے نظام کو عام فہم بنانے اور اس کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے ضروری اقدامات کرےگی تاکہ عوام میں ٹیکس دینے کا رجحان پیدا ہو۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین