• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رابعہ کے قتل پر مظاہرے کا کوئی جواز نہیں تھا، وزیر داخلہ سندھ

 رابعہ کے قتل پر مظاہرے کا کوئی جواز نہیں تھا، وزیر داخلہ سندھ

سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی بچی رابعہ کے قتل پر مظاہرے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے بچی رابعہ کے گھر آمد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی بچی رابعہ کے قتل پر مظاہرے کے دوران جاں بحق شخص پرسیاست کی کوشش کی گئی، مظاہرین پر فائرنگ کےواقعے کی تحقیقات کے لیےکمیٹی بناچکے ہیں، بچی کے والد بھی تدفین نہ ہونے پرپریشان تھے۔

دوسری جانب کراچی سٹی کورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں رابعہ زیادتی اور قتل کیس میں گرفتار دو ملزمان 25 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیئے گئے۔

پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ مقتولہ رابعہ کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے والدین سے تعزیت کی، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ منگھو پیر واقعے کی پولیس نے غلط ایف آئی آر کاٹی، شہری کی ہلاکت کا ذمے دار ایس ایچ او ہے اسے فوری معطل کیاجائے، انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے عوام پر فائرنگ کی ہے۔

بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے،رابعہ کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے جبکہ بچی کی والدہ اور بہن عائشہ نے بھی حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب پولیس نے واقعہ میں گرفتار دو ملزمان کو مقامی عدالت میں پیش کرکے7روزہ جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں لےلیا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں کٹی پہاڑی کے قریب بچی کی زیادتی کے بعد ہلاکت کے واقعے پر علاقہ مکین سراپا احتجاج تھے۔

بچی کے رشتے دار اور علاقہ مکین میت کے ساتھ کٹی پہاڑی کے قریب احتجاج کررہے تھے۔

صورتحال پرقابو پانے کے لیے رینجرز کی نفری بھی علاقے میں پہنچ گئی، پولیس نے ہوائی فائرنگ کی اور لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔

احتجاج کے دوران فائرنگ سے اور لاٹھی و پتھر لگنے کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے عبدالرحمٰن نامی شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال منتقلی کے دوران ہی چل بسا۔

تازہ ترین