• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی رائے عامہ سے داد سمیٹنے کی کوشش

اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)بادی النظر میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کے پی اسمبلی کے بیس ارکان کو سینیٹ کےانتخابات میں چار کروڑ فی کس وصول کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرکے جرأت مندانہ اعلان کیا ہے اور یہ چتاونی بھی دی ہے کہ اگر ان کے جواب سے اطمینان نہ ملا تو انہیں پارٹی سے بے دخل کر دیا جائے گا۔انہیں اپنے ’’ ضمیر فروشوں‘‘ کا کفارہ اداکرنے کے لئے فوری طور پر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک پیش کردیناچاہئے۔ اس اعلان کے ذریعے انہوں نے رائے عامہ سے داد سمیٹنے کی کوشش کی ہے لیکن ضمیر کے اس علمبردار شخص سے ان گنت سوالات دریافت کرنا ابھی باقی ہیں جن کا تعلق ضمیر ہی نہیں اخلاق اور ان کے مذہبی تشخص سے بھی ہے اپنے منتخب ارکان صوبائی اسمبلی کو جب ان کی میعاد رکنیت چھ ہفتے سے بھی کم رہ گئی ہو اپنی بلند کرداری کا ڈھنڈورا پیٹنے کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا۔ کردار کی اس بلندی کو ثابت کرنے کےلئے خود خان کو جن استفسارات کا جواب دینا ہے وہ اس کےلئے کیونکر اور کب تیار ہونگے۔ بدھ کو جب صوبائی اسمبلی کےاپنے بیس ارکان سے نظر بظاہر قطع تعلقی کااعلان کررہے تھے تو وہ یہ فراموش کرگئے کہ اس طرح صوبہ خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت اس اکثریت سے کلیتہً محروم ہوچکی ہے جس کے سہارے ان کے لے پالک وزیراعلیٰ نے پونے پانچ سال تک اپنے اقتدار کا ڈنکا بجایا۔ اپنے وزرا اورپسندیدہ سرکاری اہلکاروں کو احتساب سے بچائے رکھنے کےلئے ان کے دفتر کو تخت و تاراج کردیا ۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ ’’ بلند کرداری‘‘ کا پرچم تھامے عمران خان بیس ارکان کے لئے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئےصوبائی وزیر اعلیٰ اور حکومت کااستعفیٰ بھی پیش کردیتے کہ اب اخلاقی طور پر ان کی پارٹی کو صوبے میں حکمرانی کا استحقاق حاصل نہیں رہا، بھلے اس کےلئے پچاس سے بھی کم دنوں کی حکومت ہی باقی ہے۔ بعض اہل خبر کاکہنا ہے کہ عمران خان کے مقربین نے انہیں صوبائی اسمبلی کے لئے ارکان کی فہرست سونپ رکھی ہے جن کی وفاداریاں مشتبہ تھیں انہیں ان کے حلقہ نیابت میں مضبوط امیدوار تصور نہیں کیا جاتا یہ ان کی پارٹی کے ’’پھٹیچر اور ریلوکٹے‘‘ ارکان صوبائی اسمبلی تھے جن کے ذبیح سے بڑا نام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے دنیا بھر کے جمہوری اور سیاسی معاشروں میں دستوالعمل ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص سیاست کے میدان میں قدم رکھتا ہے تو وہ سب سے پہلے اپنا تعارف پیش کرتا ہے اپنے ارادوں پر روشنی ڈالتا ہے اور ان سوالات کا جواب دیتا ہے جو اس کے اپنے اور اس کے پس منظر سے جڑے ہوتے ہیں ، خان کادعویٰ ہے کہ وہ اکیس سال سے سیاست کررہے ہیں یہ الگ بات ہے کہ ان کی سیاسست کبھی پروان چڑھتے نہیں دیکھی گئی لیکن وہ اپنے کردار اور ماضی کے افعال کے حوالے سے ایک سوال کاجواب دینے میں متامل رہے ہیں ۔

تازہ ترین