• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی انقلاب؟ خیبر پختونخواہ کی 24 یونیورسٹیوں کی حالت خراب

تعلیمی انقلاب؟ خیبر پختونخواہ کی 24 یونیورسٹیوں کی حالت خراب

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان خیبرپختونخوا میں تعلیمی انقلاب کے دعوے کرتے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کی 24سرکاری یونیورسٹیوں میں حالات دگر گوں ہیں‘ سرکاری جامعات میں بھرتیوں‘ تقرریوں‘ تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد‘ گھپلوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے خبریں آئے روز میڈیا کی زینت بن رہی ہیں‘ حال ہی میں قومی احتساب بیورو نے بھی ہری پور یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں‘ تقرریوں‘ فنڈز میں بے قاعدگیوں کے حوالے سے گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ان سے تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے‘ گورنر خیبرپختونخوا نے صوابی یونیورسٹی میں بھی بے قاعدگیوں کا نوٹس لیا تاہم بحیثیت چانسلر گورنر بے بس نظر آرہے ہیں‘ابھی تک گورنر نے کسی بھی انکوائری پر کارروائی کے احکامات جاری نہیں کئے دوسری جانب عمران خان اور تحریک انصاف حکومت نے بھی خیبرپختونخوا کی جامعات میں بے قاعدگیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے‘ ایک جانب میرٹ کی بالادستی اور صاف و شفاف نظام کی بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب تعلیمی اداروں میں بے قاعدگیوں ‘ بے ضابطگیوں پر کارروائی سے گریز کیا جاتا ہے‘ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے محکمہ خزانہ کی مخالفت کے باوجود اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد خورشید خان اور شہداء آرمی پبلک اسکول یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نوشہرہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر قمر الوہاب کو تنخواہ اور مراعات کے ساتھ ساتھ 6‘6لاکھ روپے ماہانہ کمپنسنٹری الائونس دینے کی منظوری دیکر سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا دیاحالانکہ صوبے کی دیگر 22جامعات کے وائس چانسلرز اپنی مقررکردہ تنخواہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے لے رہے ہیں لیکن دو افراد پر خصوصی مہربانی کی گئی ہے جس کیلئے موقف اختیار کیاگیا ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بیرون ملک پڑھا رہے تھے ‘وہ اپنی بھاری تنخواہیں چھوڑ کر صوبے کی خدمت کیلئے آئے ہیں لیکن بیرون ملک تنخواہوں کے ساتھ اخراجات بھی کافی بھاری ہوتے ہیں ‘ محکمہ خزانہ نے بھی اس کی مخالفت کی ‘ سیکرٹری خزانہ نے بڑے واضح الفاظ میں لکھا کہ دونوں وائس چانسلرز کو 6‘6لاکھ ماہانہ الائونس دینا صوبے پر لوجھ ہوگا جبکہ صوبے کی دیگر 22یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز بھی اس قسم کا الائونس مانگ سکتے ہیں ‘ حکومت نے ان کے اعتراضات مسترد کر دئیے‘وزیراعلیٰ نے دونوں وائس چانسلرز پر خصوصی مہربانی کر دی ‘چند روز کے اندر منظر عام پر آنے والی خبروں کے مطابق گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان‘ صوابی یونیورسٹی‘ ہری پور یونیورسٹی اور عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں سنگین نوعیت کی بےقاعدگیاں ہوئیں ‘ گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان میں غیر قانونی بھرتیوں اور قواعد کے برعکس جونیئر افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا جبکہ اساتذہ کو انتظامی شعبوں کا سربراہ بنا دیاگیا ‘وائس چانسلر نےگورنر سیکرٹریٹ کی ہدایت پر قائم انکوائری کمیٹی کو کام سے روک دیاحالانکہ کمیٹی نے درجنوں تعیناتیوںکوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے یونیورسٹی سٹیچیوٹس اور یونیورسٹیز ایکٹ 2016ء کے منافی قرار دیا‘ اس کے علاوہ جامعہ کے ایک میگا تعمیراتی پراجیکٹ میں بے قاعدگیاں سامنے آئیں جن کی ریکوری کیلئے تاحال کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایاگیا‘ اس کے علاوہ عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے ڈپٹی رجسٹرار اور سنڈیکیٹ ممبر عرش الرحمن نے جامعہ میں غیر قانونی تقریوں‘ فنڈز میں بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں پرگورنر خیبرپختونخوا کو خط میں خبردار کیا کہ وائس چانسلر کی جانب سے اختیارات سے تجاوز اور غلط روئیے کی وجہ سے عبد الولی خان یونیورسٹی میں ایک اور مشال کیس رونما ہو سکتا ہے‘وائس چانسلر نے من پسند افراد کو ڈین تعینات کیا ‘ جامعہ کی 6گاڑیوں اور گیسٹ ہائوسز پر قابض ہیں ‘گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے صوابی یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر انسپکشن ٹیم کو انکوائری کا حکم دیا ‘ جس نے اپنی رپورٹ میں وائس چانسلر ڈاکٹر امتیاز علی خان کو بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں جبری رخصت پر بھیجنے اور تحقیقات کی سفارش کر دی ‘ وائس چانسلر نے ضرورت سے زیادہ بجٹ سفارشات مرتب کرکے متعلقہ حکام سے منظوری کے بغیر نئے شعبہ جات قائم کرنے کے علاوہ70 منظور نظر افرادکو بھرتی کیا ادھر قومی احتساب بیورو نے ہری پور یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں اور تعمیراتی پراجیکٹ کے فنڈز میں بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوںپر گورنر خیبرپختونخوا کو مراسلہ ارسال کرکے تحقیقات کی درخواست کی ہے ‘ نیب کے مطابق جعلی ڈگری ہولڈر شخص کو ڈپٹی رجسٹرار تعینات کیاگیا‘ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے گریڈ ایک سے 18تک کی 105اور وائس چانسلر نے 4آسامیوں پر اشتہار مشتہر کئے بغیر منظور نظر افراد کو بھرتی کیا ‘جامعہ کے تعمیراتی پراجیکٹ میں بھی پڑنے پیمانے پر خورد برد ہوئی ہے ‘ گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا یونیورسٹیز کے چانسلر بھی ہیں انہیں اپنے اختیارات کا استعمال کرنا چاہیے اور قوانین کے مطابق معاملات کو درست کرنا چاہیے ورنہ یونیورسٹیوں میں معاملات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے‘ تحریک انصاف بھی دوسروں پر تنقید کرنے کی بجائے یونیورسٹیوں کے معاملات کو سنجیدہ لے اور انہیں حل کرے ورنہ مشال خان کی طرح یونیورسٹیز میں مزید واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں ‘ مشال خان نے بھی یونیورسٹی کے اندر بے قاعدگیوں اور گھپلوں کی نشاندہی کی تھی جس کی بناء پر مبینہ طور پر اسے جان سے ہاتھ دھونا پڑا ۔

تازہ ترین