• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن جماعتیں: سندہ میں پیلز پارٹی کی جیت میں رکاوٹیں کھڑی کرسکتی ہیں؟

اپوزیشن جماعتیں: سندہ میں پیلز پارٹی کی جیت میں رکاوٹیں کھڑی کرسکتی ہیں؟

گزشتہ ہفتے سندھ میں قومی سطح کے رہنماؤں کی آمد اور سیاسی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رہامسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر منتخب ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے سندھ کا پہلا دورہ کیا ان کے دورہ سندھ کو بعض حلقوں نے " جب چڑیا چگ گئی کھیت" کے مترادف قرار دیا۔ متوقع انتخابات سے دو تین ماہ قبل ان کے دورہ سندھ سے پارٹی کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا تاہم انہوں نے کراچی میں مصروف دن گزارا، گورنرہاؤس میں مختلف سیاسی وفود سے ملاقاتیں کیں، مزارقائد پر حاضری کے علاوہ کارکنوں سے بھی خطاب کیا۔ شہبازشریف سے میئرکراچی وسیم اختر، متحدہ پی آئی بی کے سربراہ فاروق ستار، اے این پی سندھ کے صدرشاہی سید، ایم کیو ایم کے سینیٹر تنویرالحق تھانوی نے گورنرہاؤس میں ملاقات کی۔ شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر موقع ملا توکراچی کے مسائل حل کریں گے کراچی کو بھی لاہور بنادیں گے انہوں نے کہاکہ پیسہ نہ کھا یا جاتا تو سندھ کی یہ حالت نہ ہوتی میرا خواب ہے کہ سندھ سے کرپشن کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ کراچی سے وعدہ ہے کہ اربوں روپے خرچ ہوںگھرگھر پانی پہنچاؤں گا ،شہر کو میٹروٹرین کا تحفہ دیں گے، کچرا چھ ماہ میں صاف ہوجائے گا ۔انہوں نے اپنے دورے کے دوران پی پی پی کی حکومت کی کارکردگی کو سخت ہدف تنقید بنایا اور کہاکہ زرداری صاحب کہتے ہیں اگلی حکومت ان کی ہوگی، اگر پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو آصف علی زرداری وزیراعظم، فریال تالپور صدر، بلاول بھٹو سندھ کے وزیراعلیٰ ہوں گے اور ملک میں ہر طرف لوٹ مار ہوگی لیکن ہم ان کے سامنے دیواربن کرکھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کے حکمراں بھٹو شہیدکا نام تو لیتے ہیں لیکن لاڑکانہ کا حشرنکال دیا ہے۔تاہم پی پی پی کے رہنماؤں نے ان کے دورے سندھ پر سخت تنقید کرکے اپنی بوکھلاہٹ ظاہر کردی۔ پی پی پی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مولابخش چانڈیو نے ردعمل کے طور پر کہاکہ چھوٹے میاں نااہلی کا جشن منانے نکل پڑے ہیں میاں شہبازشریف سندھ کی فکر چھوڑ کر پہلے کرپشن کے مقدمات کا سامنا کریں، وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے والدسابق وزیراعلیٰ سندھ عبداللہ شاہ کی برسی کے موقع پر مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی دونوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ عمران خان ووٹ کے لائق نہیں۔ وہ کرکٹ کوچنگ کریں۔ انہیں سندھ سے ووٹ نہیں ملیں گے۔ اگلا وزیراعظم پیپلزپارٹی سے ہوگا۔ سیدمرادعلی شاہ نے کہاکہ وزیراعظم بلاول بھٹو ہوں گے۔ ہربار الیکشن کے موقع پر برساتی مینڈک نکل آتے ہیں۔ بعد میں لوگ انہیں ڈھونڈتے رہ جاتے ہیں۔ عمران خان کا بھی بعد میں سراغ نہیں ملتا۔ ن لیگ کا پہلاصدرنااہل ہوگیا۔ اب دوسراآیا ہے۔ نوازشریف نے پانچ سال تک سندھ کے حقوق غصب کئے۔سابق وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاکہ عابدشیر علی خودچور ہے ۔ آئندہ الیکشن میں پی پی پی سندھ سمیت پورے ملک میں حکومت بنائے گی۔ سندھ اسمبلی کے اسپیکرآغاسراج درانی نے کہاکہ سندھ میں تبدیلی آچکی ہے آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی۔پی پی پی کے رہنماؤں نے عبداللہ شاہ کی برسی کے موقع پر پورے ملک میں حکومت بنانے کے بلندوبانگ دعویٰ کئے ہیں تاہم بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی سندھ حکومت کی کارکردگی ایسی نہیں جس کی بنیاد پر وہ پورے ملک میں حکومت سازی کادعویٰ کرسکیں ان کے پلےسوائے بھٹو زندہ ہے کہ نعرے کے علاوہ کچھ نہیں متحدہ کا شیرازہ بکھرنے کے بعد پی پی پی نے کراچی سے چھ سے سات نشستیں جیتنے کی امیدیں باندھ رکھی ہے تاہم کراچی کو گزشتہ دس سالوں سے مسلسل نظرانداز کئے جانے اور کراچی کو کچرے میں تبدیل کرنے کے عمل نے کراچی کے شہریوں کو پی پی پی سے دور کردیا ہے کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم ایم اے ، پی پی پی کی جیت کی راہ میںر کاوٹ ہوگی۔ کہاجارہا ہے کہ انہیں اپنے جیتے ہوئے حلقے بھی بچانا مشکل ہوجائے گا دوسری جانب کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں لوڈشیڈنگ کا جن قابو میں نہیں آرہا اس ضمن میں جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے پریس کانفرنس کےدوران 20اپریل کوزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے اور 27اپریل کو ہڑتال کی کال دے دی ہے ان کا کہنا ہے کہ کراچی ملک کی معاشی شہ رگ ہے لیکن افسوس کہ حکمراں کراچی سے مفتوحہ علاقےاورعوام سے غلاموں جیساسلوک کررہے ہیں۔ عوام کو بجلی اور پینے کا پانی تک میسر نہیں اور حکمراں پر تعیش زندگی گزاررہے ہیں۔ انہوں نے کے الیکٹرک کے ظلم کے خلاف 20 اپریل کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ اور 27 اپریل کو کراچی میں ہڑتال کی توثیق کردی۔ جماعت اسلامی کی جانب سے اس اہم عوامی ایشو پر احتجاج کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پی آئی بی نے بھی کے الیکٹرک کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال دے دی ہے جبکہ ان کے دیکھا دیکھی پاک سرزمین پارٹی نے بھی 20 اپریل کو کے الیکٹرک کے دفتر کے سامنے احتجاج کی کال دی ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے وفاقی حکومت کو دوسرا خط بھی لکھ دیا ہے۔تاہم اس خط میں وزیراعلیٰ سندھ نے گیس کمپنی کو موردالزام ٹھہرایاہے کہاجارہا ہے کہ سندھ حکومت کے الیکٹرک کے خلاف اقدام سے گریزاں ہے اور وہ کے الیکٹرک کے لوڈشیڈنگ کے ضمن میں اختیار کردہ موقف کی حمایت کرتی نظرآرہی ہے۔ کے الیکٹرک کی اضافی اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کراچی کی معاشی، سماجی، تعلیمی، سیاسی سرگرمیاں ماندکررہی ہے ابھی تو گرمی کی ابتداء ہے کہاجارہا ہے کہ ابھی چوالیس اور پچاس ڈگری کی گرمی ایک سے ڈیرھ ماہ کے فاصلے پرہے۔ بجلی کا بل ادا نہ کرنے والے صارفین پر قہربن کر ٹوٹنے والی کے الیکٹرک خود سوئی سدرن گیس کمپنی کی نادہندہ ہے۔ لیکن کراچی میں گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کی جانب سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ کردیا گیا۔ کے الیکٹرک نے سوئی سدرن پر گیس کم فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جبکہ سوئی سدرن کا کہناہے کہ کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ میں اضافےکا ذمہ دار اسے نہ ٹھہرائے۔ جب کے ای ایس سی کی نجکاری کی جارہی تھی تو بوسیدہ نظام کی جگہ نئے نظام کی تنصیب کی یقین دہانی کرائی گئی، لیکن جس وقت کاپرکے تار ہٹاکر المونیم کے تارلگائے جارہے تھے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی تینوں جماعتیں اس وقت خامو ش رہیں اور وہی ’’ مجرمانہ خاموشی‘‘ آج کراچی کے شہریوں کے لیے چھوٹے عذاب سے بڑے عذاب میں تبدیل ہورہی ہے۔ آج وہی المونیم کے تارنہ 45ڈگری کی گرمی برداشت کرسکتے ہیں اورنہ ہی بارش کی چند بوندیں۔ پورے شہر سے تانبے کے تار اتار کر فروخت کرنے سے اربوں روپے وصول کئے گئے جس کا ذکر کے الیکٹرک کی کسی سالانہ رپورٹ میں نہیں ہے ان تانبے کے تاروں کی جگہ لوہے کے تاروں کے لائن لاسز بھی زیادہ ہیں اوران کی مدت بھی محض دس برس ہے چونکہ یہ تار جلد گرم ہوجاتے ہیں اس لیے فالٹس کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی نے پی پی پی حکومت کے لیے سیڑھیوں پر احتجاجاً چوڑیاں بھی ڈال دی۔

تازہ ترین