• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جائے ملازمت پر قصر اور نفل نماز کے مسائل سے آگاہ کردیجئے

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ میں جہاں ملازمت کرتا ہوں ، وہاں میں 13 دن کام کرتا ہوں اور7 دن کے لیے گھر جاتا ہوں، سوال یہ ہے کہ 

1۔ ملازمت میں میری نمازقصر بنتی ہے یا مکمل؟

2۔قصر بنتی ہے تو قصر نماز میں سنت اور نفل بھی پڑھے جائیں گے؟

3۔اگر اس صورت میں نماز قصر بنتی ہے اور پوری پڑھ لی تو گناہ ہوگا؟

جواب۱۔ اگر آپ کی جائے ملازمت آپ کے گھرسے سوا ستتر کلومیڑ یا اس سے زیادہ فاصلے پر ہے اور آپ وہاں ایک مرتبہ بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ دن اقامت کی نیت سے نہیں ٹھہرےہیں تو آپ جائے ملازمت پر قصر نماز پڑھیں گے۔

2۔مسافر جلدی میں ہویا چلتاسفر ہو یاایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ہو توسنتیں چھوڑناجائز ہے اورنفل نماز چھوڑنے کی گنجائش اورزیادہ ہے،تاہم مسافر کوفجر کی سنتیں پڑھنے کا اہتمام کرناچاہیے، کیونکہ اس کی تاکید اورفضیلت بہت زیادہ ہے۔حالتِ سفر میں اطمینان وسکون کی حالت ہوتو سنن مؤکدہ پڑھنا اچھا ہے۔نبی اکرم ﷺسے سفر میں سنتیں پڑھنا ثابت ہے۔

3۔مسافر پر قصر نماز پڑھنا واجب ہے، پوری نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ اگر پوری نماز پڑھ لی تو ایک نماز میں کئی قسم کی کراہتیں جمع ہوجاتی ہیں ، جس کی وجہ سے گناہ گار ہوگا،تاہم اگر دوسری رکعت پر قعدہ کرلیاہے تو فرض ادا ہو جائے گا۔

اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہ کرے تو فرض ادانہیں ہوگا اوراعادہ واجب ہوگا۔(1/ 139، کتاب الصلوٰۃ،الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر، ط: رشیدیہ)الھندیۃ (۱۳۹/۱) الدرالمختار(۱۳۱/۲) (البحر الرائق ۲؍۱۳۰ کوئٹہ) (مراقی الفلاح / باب صلاۃ المسافر ۴۲۵ قدیمی)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین