• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنی ہی فلم کی ناکامی پر راجپال قانونی جنگ میں پھنس گئے

اپنی ہی فلم کی ناکامی پر راجپال قانونی جنگ میں پھنس گئے

مزاحیہ اداکاری کے حوالے سے بالی ووڈ کے مشہور اداکار راجپال یادیو،ان دنوں ایک سمسیا (مسئلے )میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔ہوا کچھ یوں کہ راجپال یادیو نے ایک فلم’ اتا پتہ لاپتہ‘ بنانے کے لیے دہلی کے کسی تاجر سے پانچ کروڑ روپے لیے تاہم اس میں نقصان کے باعث اب وہ مشکل میں پھنس گئے ہیں اور انھیں مقدمے کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی ہدایت کاری میں بنائی جانے والی پہلی فلم کی بھاری قیمت اداکرنا پڑرہی ہے اور رقم کے نقصان کے ساتھ ساکھ بھی خراب ہوگئی ۔’میں مادھوری ڈکشٹ بننا چاہتی ہوں‘ ،’ میں میری پتنی اور وہ‘ جیسی معرکتہ آلارا فلموں میں کام کرنے والے راجپال یادیو کو حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ نے ان کی اہلیہ رادھا یادیو اور ان کی پروڈکشن کمپنی شری نورنگ گودھاوری انٹرٹینمنٹ لمٹیڈ کے ساتھ پانچ کروڑ روپے قرضہ لیکر واپس نہ کرنے کامجرم قرار دیا ہے۔

راجپال یادیو کا کہنا ہے کہ یہاں تین چیزیں ہیں، یاتو کسی نے پانچ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی یا کسی نے یہ رقم بطورقرض دیا۔اور تیسری چیز یہ ہے کہ راجپال یادیو فراڈ میں ملوث ہے۔ان میں سے کوئی ایک بات ہی درست ہوسکتی ہے، اور براہ مہربانی مجھے یہ بتا یا جائے کہ ان میں سے کس چیز پر مجھےسزا دی جارہی ہے ۔

متعدد فلموں میں کامیابی کی وجہ بننے والے راجپال یادیو کے مطابق دہلی کے تاجر مادھو گوپال اگروال نے 2010میں ان کی فلموں کی کامیابی کودیکھتے ہوئے اپنی کمپنی، مرلی پروجیکٹس کے توسط سے پانچ کروڑ کی سرمایہ کاری کی اور بقول راجپال یادیو کے انھوں نے پہلی آمدنی سے اسے آٹھ کروڑ لوٹانے پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم اب مادھو گوپال کی کمپنی نے راجپال یادیو کی جانب سے رقم لوٹانے میں ناکامی پر عدالت سے رجوع کیا ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان مزید اختلافات اس وقت مزید بڑھ گئے جب مادھو گوپال نے دہلی ہائیکورٹ میں اس فلم کی ریلیز پرصورتحال جوں کا توں رکھنے کی درخواست دی۔

راجپال یادیو کے مطابق یہ افراد اس وقت عدالت پہنچے جب انھیں یہ بھنک پڑی کہ’ اتا پتہ لاپتہ‘ فلم اٹھنے لگی ہے اور یہ کہانیاں سامنے آنے لگیں کہ راجپال یادیو فراڈ میں ملوث ہے۔جس کے بعد عدالت نے ہم سے انڈر ٹیکنگ لیکر فلم کو کلیئر کردیالیکن منفی پبلسٹی سے ہمیں نقصان ہوااور 190اسکرین پر ریلیز اور ایک ہزار پرنٹس پر جاری ہونے کے باوجود ہم زیادہ نہ کماسکے۔

جو آٹھ چیک راجپال نے قرض کی واپسی کے لیے جاری کیے تھے وہ کیش نہ ہوسکے ۔ وجہ یہ تھی کہ اکائونٹ میں رقم نہ تھی۔جس پر عدالت نے انھیں خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔راجپال کا کہنا ہے کہ میں نے اس سے کبھی انکار نہیں کیا کہ انھوں نے فلم میں پانچ کروڑ کی سرمایہ کاری کی لیکن میں نے اس سارے عمل کے دوران سترہ کروڑ کا نقصان اٹھایا جس کی وجہ صرف یہ تھے۔

میں نے انھیں تقریباً دوکروڑروپے ادا کیے ہیں لیکن خلاف ورزی کیس کہتا ہے کہ میں انھیں پانچ کروڑ روپے لوٹائو۔ کسی کو ایک جرم میں دو سزائیں نہیں دی جاسکتیں۔میں نے ان سے کوئی ادھار نہیں لیا تھا بلکہ انھوں نے فلم میں سرمایہ کاری کی تھی۔ان سے خاندان جیسا تعلق تھا اور ان پر بھروسہ تھا لیکن انھوں نے مجھ سے کاغذوں پر دستخط لے لیے جوکہ میں نے پڑھے نہیں تھے،میری غلطی یہ ہے کہ میں نے ان کے کہے پر بھروسہ کیا۔

تاہم عدالت نے کہا کہ راجپال انگریزی جانتے ہیں اور ان کا یہ کہنا کہ انھوں نے پڑھے بغیر دستخط کیے احمقانہ بات ہے۔راجپال کا کہنا ہے کہ ان پانچ کروڑ روپوں نے میری دولت ، کیئرئیر اور ساکھ کو نقصان پہنچایا، میں اب بھی رقم لوٹانے کو تیار ہوں مجھے صرف چھ ماہ کا موقع دے دیں ۔

مادھو گوپال کے وکیل کا کہنا ہے کہ راجپال کو جو رقم دی گئی تھی وہ فلم میں سرمایہ کاری نہیں بلکہ قرض تھا اور اس کا باقاعدہ تحریری معاہدہ ہوا تھا اور فلم کی کامیابی یا ناکامی سے ہمیں کوئی لینا دینا نہ تھااور اصل رقم سود کے ساتھ واپس کی جانی چاہیے۔اس مقدمے میں سزا 23اپریل کوسنائی جائے گی۔

تازہ ترین