• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خصوصی مراسلہ…محمد خالدوسیم
خون مسلم ارزاں ہے حمیت مسلم کی تاثیر بے اثر ہو گئی ہے ۔ پانی سے سستا خون مسلم ہے ، ظلم کی انتہا ہےکہ معصوم بچوں کو بھی نہیں چھوڑا جا رہا ۔ ہر جنگ کےکچھ اصول ہوتے ہیں ،عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن نہیں بنایا جاتا ۔ مگر جہاں مسلم آبادی ہے وہاں اخلاقی اقدار ، سماجی قانون پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ ابھی کشمیر کے نوجوانوں کے لاشے نظر وں کے سامنے تھے کہ افغانستان میں مدرسے پر بم برسا دیئے گئے اور ان گنت حفاظ اس دار فانی سے رخصت ہو گئے مغرب کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور مسلمان بچوں پر حملے کی کسی انسانی حقوق کی تنظیم نے مذمت نہیں کی ،کسی حکومت کی طرف سے اس کے خلاف کوئی ردعمل نہیں آیا ۔ گزشتہ ہفتے کے دن شام کے شہر ڈومہ میں زہریلی کلورین گیس کے حملے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے جس میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ننھے شامی بچوں کے نیلے ہونٹ اور خوفزدہ چہرے ان کے اس کرب کو بیان کر نے سے قاصر ہیں جس سے انہیں گزرنا پڑ رہا ہے ۔ شامی پھول جوا بھی پوری طرح کھلے بھی نہیں تھے کہ زہر یلی گیس کے حملے نے انہیں کملا دیا ۔ ان کی اڑی رنگت اور سانس لینے میں دشواری ان کے زندہ رہنے کی خواہش کو معدوم کرتی نظر آ رہی ہے زند گی میں اتنی دشواری اور اتنے مظالم کا انہیں سامنا کرنا پڑے گااس کا انہیں کبھی احساس بھی نہ ہوا ہوگا۔ شامی بچوں کی حالت زار انسانیت کو خون کے آنسو رُلانے کے لئے کافی ہے۔ سویلین آبادی پر زہریلی گیس کلورین کا حملہ انسانیت دشمن افرادکی انسان دشمنی ثبوت ہے۔ روسی مدد سے قائم بشار حکومت اور امریکی حمایت یافتہ اپوزیشن ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں مگر مستقبل میں ایسے اقدام روکنے کا کوئی عندیہ نہیں دے رہا۔ متحارب گروپوں کی لڑائی میں معصوم بچوں کو کیوں ایندھن بنایا جا رہا ہے۔ اقتدار کی جنگ کی آگ بچوں کے خون کی ہولی میں تبدیل ہو رہی ہے۔ شام کے متحارب گروپ اپنی قوم کا مستقبل قتل کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور مغرب کی طاقتیں ان کو مدد فراہم کر رہی ہیں، دمشق کی حکومت نے اسے مغربی سازش قرار دیا ہے۔ غوطہ پرکنٹرول حاصل کرنے کے لئے 18فروری سے شامی اور روسی فوجوں نے شدید ملٹری آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ غوطہ کا پچانوے فیصد علاقہ خالی کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ماسکو کی مد د سے ہونے والے معاہد ے کی وجہ سے 46000سے زائد باغی شمال مغربی صوبے ادلب منتقل ہوئے اب معلوم ہوتا ہے کہ اسی اسکیم پر عمل کرتے ہوئے ڈومر پر حملہ کیا گیا ہے تا کہ باغی اس شہر کو چھوڑ کر جاسکیں اور دمشق شہر کا کنٹرول حاصل کر کیا جاسکے اقتدار کی اس جنگ میں دونوں طرف سے شہری آبادی کو ڈھال بنایا گیا ہے سول آباد ی حملے کا نشانہ بن رہی ہے اور نہتے شہری لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ لڑنے والے باغی نکل جاتے ہیں۔ کسمپرسی کی اس حالت میں معصوم سول آبادی خصوصی طور پر بچوں اور عورتوں کی حفاظت یقینی بنانی چاہئے۔ امریکہ روس فرانس اور ایران کوبچوں اور عورتوں کی ہلاکتوں پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ متحارب گروپوں کو مذاکرات کرنے چاہئے ۔ شام کو کھنڈر میں تبدیل ہونے اور سول آبادی کا قبرستان نہیں بنانا چاہئے بچے ہر قوم کا مستقبل ہوتے ہیں ۔ ان کی جانوں کی حفاظت بلا تمیز مذہب و ملک ہر قوم پر فرض ہے آخر کب تک مسلم امہ خون کے آنسو روتی رہے گی ۔ کشمیر ، فلسطین ، افغانستان اور شام میں خون بہانے کا عمل فی الفور روکنے کی ضرورت ہے ۔ معصوم شہریوں کایہ قتل عام انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔اس قتل عام میں شریک ممالک مہذب قوم کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔
تازہ ترین