• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے الیکٹرک، سوئی گیس نہیں سنبھل رہے تو ہمیں دیدیں: وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی والوں کا کیا قصور ہے؟

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاق سے کہا ہے کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی دونوں ادارے آپ سے نہیں سنبھل رہے تو ہمارے حوالے کردیں ہم بتائیں گے کہ اداروں سے کام کیسے لیتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ ایکسپو سینٹر کراچی میں سی سی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ 15 ویں ’مائی کراچی‘ نمائش کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے جس میں صوبائی وزیر صنعت منظور وسان، بی ایم جی کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا، کے سی سی آئی کے صدرمفسر عطا ملک، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق،نائب صدر محمد ریحان حنیف، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے’’مائی کراچی‘‘ نمائش محمد ادریس، سابق صدور عبداللہ ذکی، ہارون اگر، افتخار احمد وہرہ، شمیم احمد فرپو اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین و دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ آپس کی لڑائی میں کراچی کے شہری کیوں نقصان اٹھائیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ خود ساختہ ہے، گیس کی کمی نہیں، عوام کو بجلی سے ترسانے کیلئے ایف آئی اے کو استعمال کیا جارہا ہے، آئین نے جو حق دیا ہے ہم وہ مانگ رہے ہیں، کراچی کے حالات گزشتہ سال سے بہتر ہیں جو کہا پورا کرکے دکھایا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات گزشتہ سال سے بہتر ہیں، جو کچھ میں نے کہا پورا کرکے دکھایا ہے، پاکستان سپر لیگ فائنل کروانے کا وعدہ کیا تھا جو پورا کیا اور پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کو کراچی والوں نے انجوائے کیا، بوہری کمیونٹی کے روحانی پیشوا سے ملاقات کرکے محرم الحرام میں کراچی آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی اور 40 ہزار سے زائد غیر ملکی کراچی آئے ، غیر ملکی کراچی سے محبتیں لے کر گئے ہیں۔

شہر میں جاری ترقیاتی کاموں سے متعلق انہوں نے کہا کہ طارق روڈ پر 40 سال بعد کام ہوا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے شارع فیصل کو بنایا تھا جس کی ہم نے توسیع کی، جو زمین بیچی وہی دوبارہ خریدکر اس سڑک کو کشادہ کیا،پچھلے 8 ماہ سے 24 گھنٹے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، سب میرین انڈرپاس کے اطراف دن رات کام چل رہا ہے اور سن سیٹ بلیوارڈ 15 مئی تک مکمل ہوجائے گا، خود اکیلے گاڑی ڈرائیو کرکے جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے نکل پڑتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ وہ ماسک پہن کر ٹریفک کے مسائل حل کررہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا بچپن کراچی کے علاقے گارڈن میں گزرا ہے، ایک دن اچانک وہاں گیا تو سڑکوں کی حالت زار دیکھ کر افسوس ہوا ،جوکہ پاکستان بننے سے پہلے کی بنی ہوئی تھیں، فوارہ چوک سے گارڈن اور صدر کی سڑکیں تعمیر ہورہی ہیں جن کے نچے موجود پانی کی پرانی بوسیدہ لائنیں تبدیل کرکے نئی ڈالی جارہی ہیں، ہم نے کراچی کے پست حال علاقوں کو بحال کیا اور پیدل چلنے والوں کو سہولت مہا کیں،ہم کام کرتے رہیں گے، ابھی ہمارےدورکی مدت ختم ہونے میں ایک ماہ آٹھ دن باقی ہیں۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ بجلی کے معاملع پر 6 بار وزیراعظم سے بات کرچکا ہوں اور کئی بار خطوط لکھ چکا ہوں اور حالیہ دنوں میں وزیراعظم سعودی عرب روانہ ہوگئے، سوئی گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے درمیان مسائل ہیں، کے الیکٹرک میں سندھ حکومت کا کوئی حصہ نہیں، کے الیکٹرک وفاق کے کنٹرول میں آتا ہے۔

انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل سے واک آؤٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ مصنوعی طور پر پیدا کردہ ہے، یہ پورے کراچی کے عوام کا مسئلہ ہے، ان کا دل کھٹک رہا ہے کراچی کی صنعتیں کیوں چل رہی ہیں، اسی لیے نت نئی سازشیں کر رہے ہیں،سی سی آئی کو کہا ہے کہ ہمیں سوئی گیس اور کے الیکٹرک کی پیش رفت اور کارکردگی پر آگاہ کریں، آپ سے کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی نہیں سنبھل رہے تو ہمارے حوالے کردیں ہم بتائیں گے کہ اداروں سے کام کیسے لیتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے وفاق کو تنبیہ کی کہ اگر کراچی کی بجلی کا مسئلہ حل نہیں کیا تو این ای سی کا بائیکاٹ کروں گا، آپ ایف آئی اے کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ کراچی کے عوام بجلی سے محروم رہیں، ہم اپنا آئینی حق مانگ رہے ہیں، اس سلسلے میں آپ بلائیں گے تو جس حالت میں ہوں حاضر ہوجاؤں گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعتکاروں نے کراچی کی رونقیں بحال کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا، کراچی کے صنعتکار بہادر ہیں جو ہر حال میں کام کرنا جانتے ہیں، کراچی کی صنعتیں ہر لحاظ سے بہتر ہیں، جس جگہ کھڑا ہوں گزشتہ برس یہاں کہ حالات اس قدر بہتر نہیں تھے لیکن الحمدللہ آج بہت بہتر ہیں، ایک وقت تھا جب صنعتکار دہشت گردوں کی قید میں تھے اور صنعتکاروں سے فنڈنگ کا مطالبہ کیا جاتا تھا جس کو ہم نے آزاد کرایا اور شہر کی تعمیر نو کی۔

اس موقع پر صنعتکارسراج تیلی نے کہا کہ انہوں نے کسی قسم کی کوئی فنڈنگ دہشت گردوں کے لیے نہیں کی، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چلو! فنڈنگ نہیں کی دوسروں نے کی ہوگی، آپ کا قصور نہیں ہوگا۔

تقریب سے وزیر صنعت منظور وسان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ماہ آٹھ دن کے مہمان ہیں، ہمارا دور ختم ہونے جا رہا ہے، سندھ حکومت نے 20 کلومیٹر سپر ہائی وے کے صنعتی ایریا میں سڑکیں بنائیں اور چاروں صنعتی زون کو 3 بلین روپے دیے تاکہ سڑکوں کا کام خود کرسکیں۔

انہوں نے معروف صنعتکار سراج تیلی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سراج صاحب! آپ نگران سیٹ اپ میں سندھ کے وزیر صنعت بننے جا رہے ہیں، آپ خود کام کروائیے گا، سائٹ کے اکاؤنٹ میں 320 ملین روپے موجود ہیں خود تنخوائیں دے سکتے ہیں۔

تقریب میں شریک دیگر رہنماؤں نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔



تازہ ترین