• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 20 اپریل ، 2018

بچے نہیں اب بوڑھے کھلونوں سے کھیلیں گے

بچے نہیں اب بوڑھے کھلونوں سے کھیلیں گے

ایک بات تو یہ ہے کہ مسکراتے، بولتے، چلتے اور فیڈ جملے دوہراتے کھلونے بچوں کی تفریح کا سامان ہیں،دوسری طرف بڑھاپے کو بھی دوسرا بچپن کیا جاتا ہے جو عموماً اپنا دل گھر کے بچوں کے ساتھ بہلاتے ہیں اور ساتھ ہی ان کی تربیت بھی کرتے ہیں، ایسا سب کچھ تو ہمارے معاشرے میں ہوتا ہے۔


جاپان جو ٹیکنالوجی کی دنیا پر راج کرتا ہے، وہاں زندگی کی رفتار تیز تر ہے اور اس کی ایک تہائی آبادی 60 یا اس سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے،بچوں کے پاس وقت نہیں اور تنہائی یا اولڈ ہائوسز بزرگوں کا مقدر ہے۔

بچے نہیں اب بوڑھے کھلونوں سے کھیلیں گے

وہاں بزرگوں کی دیکھ بحال نرسنگ کے شعبے کے ذمہ ہے،اس کیلئے پہلے بیرون ملک سے لوگ بلائے جاتے رہے ہیں، جاپان کو 2025ء تک بزرگوں کی دیکھ بحال کے لئے 3 لاکھ 80 ہزار تربیت یافتہ افراد درکار ہوںگے لیکن اب جاپان کی حکومت نے اس کا متبادل تلاش کرلیا ہے۔

انسانوں جیسی کچھ حرکتیں کرنے والا ’روبوٹ‘ جو بزرگوں کی دیکھ بحال کے ساتھ ان کا دل بہلائیں گے، حکومت نے اسے فنڈ کرنابھی شروع کردیا ہے۔

بچے نہیں اب بوڑھے کھلونوں سے کھیلیں گے

ٹوکیو کے شین ٹومی نرسنگ ہوم میں رہنے والےبزرگوں کے سامنے اس روبوٹ کے 20 ماڈلز پیش کئے گئے،انہوں نے اپنے اردگرد موجود افراد سے باتیں کیں،انہیں ایکسر سائز کرائی اور اس دوران لیفٹ، رائٹ اور تعریفی لفظ’ ویلڈن‘بھی ادا کیا۔

روبوٹ سے بزرگوں کی دیکھ بحال بہت سے معاشروں میں یقینی طور پر ناموافق ہوگی مگر بہت سے جاپانی اسے مثبت سمجھتے ہیں کیونکہ میڈیا میں انہیں دوست اور مددگار کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

بچے نہیں اب بوڑھے کھلونوں سے کھیلیں گے

84 سالہ کازوکو یامادا روبوٹ کے ریکارڈ شدہ جملوں سے متاثر ہوئیں اور اسے حیران کن قرار دیدیا۔ان کا مزید کہناتھا کہ بہت سے لوگ آج کل اکیلے رہتے ہیں،انہیں بات چیت کرنے والا ملےگا جس سے ان کی زندگی مزید پر لطف ہوجائے گی۔

فی الحال یہ روبوٹ بزرگوں کو ہوم کیئر کے دوران گیمز کھیلنے، روزمرہ کی ورزش اور ابتدائی نوعیت کی گفتگو کرنے کے امور انجام دے رہا ہے، حکام کے مطابق روبوٹ انسانی دیکھ بحال کا متبادل نہیں ہوسکتے لیکن یہ وقت اور مزدوری بچاسکتے ہیں جس سے انسانوں کو دیگر امور نمٹانے کا بڑا وقت مل جائے گا۔

بچے نہیں اب بوڑھے کھلونوں سے کھیلیں گے

جاپانی حکام اور کمپنیاں اس روبوٹ کو مستقبل قریب میں بڑی آمدنی کا ایک موقع خیال کرتی ہیں کیونکہ جلد یا بدیر جرمنی،اٹلی اور چین بھی بزرگوں کے حوالے سے اسی نوعیت کی صورتحال سے دوچار ہوں گے۔

وزارت صنعت و تجارت کے روبوٹس پالیسی آفیسر آتوشی یاسودا کا کہنا ہے کہ جلد ہی کئی ممالک اس ٹرینڈ کو فالو کریں گے۔