• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجھے احتساب میں تنہا کردیاگیا،عادی مجرموں،قانون شکنوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں، نواز شریف

مجھے احتساب میں تنہا کردیاگیا،عادی مجرموں،قانون شکنوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں، نواز شریف

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ مجھے نام نہاد احتساب میں تنہا کردیا گیا ہے اور عادی مجرموں اور قانون شکنوں سے کوئی سوال پوچھنے والا نہیں۔ ہارلے سٹریٹ کلینک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ موجودہ حالات اس وقت اتنے سخت ہیں کہ ایسے آمرانہ دور میں بھی نہیں تھے۔ انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جب احتساب عدالت نے ان کی حاضری سے ایک ہفتے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ میں قانونی کارروائی پر عمل کے لئے اتوار کو پاکستان واپس جائوں گا، حالانکہ میں اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے ساتھ لندن میں ایک ہفتہ گزارنا چاہتا تھا جوکہ ہارلے سٹریٹ کلینک میں زیرعلاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بیٹی کے ساتھ ائرپورٹ سے سیدھا ہسپتال آیا تھا تاکہ اپنی اہلیہ کی عیادت کرسکوں، کلثوم نواز کی طبعیت چند ہفتوں سے ٹھیک نہیں تھی، جس کی وجہ سے انہیں علاج کے لئے ہسپتال لایا گیا۔ نوازشریف نے کہا کہ اب جو کچھ ہورہا ہے ایسا تو بدترین دور میں بھی نہیں تھا۔ ٹارگٹ صرف ایک شخص ہے اور وہ نواز شریف ہے۔ اتنے برے حالات تو آمرانہ دور میں بھی نہیں تھے۔ جب کسی کو مشکل حالات درپیش ہوئے تو ریلیف کے لئے عدالتیں تھیں لیکن اب ایسا کچھ نہیں۔ میرے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے سابق  آمر پرویز مشرف کا حوالہ دیا اور کہا کہ میں بیرون ملک ہوں اور عدالتوں نے میرے لئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ عدالتوں میں 1.8ملین کیسز کے بیک لاگ پر توجہ دیں نہ کہ صوبائی دارالحکومتوں کے دورے کریں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے لاہور اور پنجاب کے ساتھ آغاز کیا تو نہ کراچی اورپشاور گئے۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ چیف جسٹس کی بڑی ذمہ داریاں 1.8ملین کیسز ہیں جوکہ عدالتوں میں زیرالتوا ہیں۔ عدالتوں میں ان کیسز کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے۔ صوبے چیف جسٹس کی ذمہ داری نہیں ہیں۔ صوبوں میں وزرائے اعلیٰ ہیں، سرکاری حکام معاملات کو دیکھنے کےلئے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ چیف جسٹس کے صوبوں کے دوروں کی کیا منطق ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ کلثوم نواز کی کیموتھراپی ختم ہوگئی، ڈاکٹرز نے مجھے بتایا ہے کہ اگر کینسر دوبارہ سامنے آیا تو پھر سرجری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو تھراپی کے بعد رزلٹس کا موازنہ کیا جائیگا کہ آیا سرجیکل پروسیجرز کی ضرورت ہے یا نہیں۔ نوازشریف نے مزید کہا کہ کلثوم نواز کی صحت یابی کے لئے دعائوں کی ضرورت ہے۔ ہر بیمار کی جلد صحت یابی کے لئے دعائوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ توقع ہے کہ نوازشریف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ہفتے کو ملاقات کریں گے اور اتوار کو پاکستان واپس روانہ ہوں گے۔

تازہ ترین