• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

50فیصد ڈرائیورز کا حد رفتار کی خلاف ورزی کا اعتراف

لندن (پی اے) نئی ریسرچ میں سامنے آیا ہے کہ50فیصد ڈرائیورز یہ خیال کرتے ہیں کہ رفتار کی حد کو توڑنا قابل قبول ہے۔ نئی ریسرچ جو ڈائریکٹ لائن کار انشورنس نے2000سے زائد برطانوی ایڈلٹ ڈرائیوز سے کی۔ ریسرچ کے نتائج میں پتہ چلا کہ نصف ڈرائیورز20میل فی گھنٹہ کے زون میں26میل فی گھنٹہ کی رفتارسے گاڑی چلانے اور موٹرویز پر79میل کی رفتار سے گاڑی چلانے کو درست سمجھتے ہیں۔ چار میں سے تین سے زائد یعنی78فیصد ڈرائیورز نے تیز رفتاری کا اعتراف کیا جبکہ5فیصد ڈرائیورز نے کہا کہ وہ ہرسفرپر اوورسپیڈنگ کرتے ہیں۔ جواب دہندگان میں51فیصد نے کہا کہ انہیں یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ حد رفتار سے زیادہ تیز گاڑی چلا رہے ہیں۔39فیصد نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر اوور سپیڈنگ کرتےہیں اور زیادہ تر خالی سڑکوں پر یہ کام کرتے ہیں۔19فیصد اس وقت حد رفتار کو عبور کرتے ہیں جب انہیں دیر ہو رہی ہوتی ہے۔14فیصد اس وقت اوورسپیڈنگ کرتے ہیں جب سپیڈ کیمرے نہ ہوں۔2016میں تیز رفتاری کی وجہ سے گاڑیوں کے تصادم کے نتیجے میں برطانیہ کی سڑکوں پر229اموات ہوئی تھیں۔ ڈیپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ کے اعداد و شمار میں سامنے آیا کے 1549افراد ان حادثات میں شدید زخمی ہوئے۔ ڈائریکٹ لائن انشورنس کے ڈائریکٹ آف کار روب مائلز نے کہا کہ برطانوی سڑکوں پر تیز رفتاری گاڑیوں کے حادثات اور اموات کا ایک بڑاسبب ہے۔ عموماً یہ تیزرفتاری جان بوجھ کر نہیں ہوتی بلکہ ڈرائیورز کو یہ علم نہیں ہوتا کہ وہ حد کو کراس کر رہے ہیں۔ سکول ہسپتالوں اور زیادہ راہگیروں والے ایریاز میں20اور30میل فی گھنٹہ زون ہیں۔ سپیڈ کی حد کی پابندی کی جانی چاہئے کیونکہ حد رفتار کی خلاف ورزی سے حادثے کی صورت میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ روڈ سیفٹی چیرٹی آئی اے ایم وڈ سمارٹ کے ترجمان نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے اور ہمیں ان اعداد و شمار پر کوئی حیرت نہیں ہوتی۔ نصف سے زائد ڈرائیورز موٹرویز پر حد رفتار کی خلاف ورزی کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ یہ انتہائی تشویشناک اور نئی صورت حال ہے۔ ڈرائیورز کو اس حوالے سے زیادہ ذاتی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے تاکہ وہ حد رفتار کی خلاف ورزی کرنے والے لاکھوں پکڑے جانے والے ڈرائیوز میں ایک نہ ہوں اور تیز رفتاری میں سزا کو کبھی معمول خیال نہیں کرنا چاہئے۔
تازہ ترین