• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں پانچ سے چھ کے الیکٹرک کمپنیز ہونی چاہئیں،مصطفی کمال

کراچی میں پانچ سے چھ کے الیکٹرک کمپنیز ہونی چاہئیں،مصطفی کمال

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرکے مختلف کمپنیوں کو بجلی بنانے اور ڈسٹری بیوشن کا لائسنس دیں تاکہ ان کے کمپٹیشن سے عوام کو فائدہ پہنچے، کراچی میں پانچ، چھ کے الیکٹرک کمپنیز ہونی چاہئیں،کے الیکٹرک، سوئی سدرن اور حکمران ہوش کے ناخن لو، خدارا میرے شہر کے لوگوں کو بجلی پانی گیس کیلئے نہ ترسائو اگر اس شہر کے لوگوں نے سوچ لیا کہ ہمیں ایسے ہی ترس ترس کر مرنا ہے تو کیوں نہ مار کر مرجائیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے مزید کہا کہ عارف نقوی ہمارے بھی دوست ہیں کیا میں بھی ان سے پارٹی فنڈ لے کر لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادوں، کیا تم کو معلوم ہے کے الیکٹرک سالانہ 32 ارب روپے صرف منافع کماتی ہے یہ کمپنی چائنیز کمپنی کو بکنے جارہی ہے ہم چائنیز کمپنی کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ خبردار تم نے اگر یہ کمپنی خریدی تو، کیونکہ یہ ایک متنازع کمپنی ہے، ہمارے پاس کے الیکٹرک کا حل بھی موجود ہے ،کراچی کے لوگوں پی ایس پی کی کال پر جمع ہونے پر تمہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کر تاہوں کہ خدارا کراچی کے بجلی کے مسئلے پر نوٹس لیںیہاںپر لوگ بجلی اور پانی کو ترس رہے ہیںاورسوئی سدرن گیس کو متنبہ کرتا ہوں کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظلم مت کرو ہم اس سے بھی بڑا مظاہرہ ایس ایس جی کے دفتر کے سامنے کرینگے۔ انہوںنے کہاکہ کے الیکٹرک کہتی ہے ہمیں گیس نہیں مل رہی سوئی سدرن پہلے کہتی ہے کہ ہمارے سسٹم میں گیس کم مل رہی ہے اور پھر بہانہ بناتے ہیں کہ کے الیکٹرک اپنے واجبات نہیں دے رہی اس لئے ہم کے الیکٹرک گیس فراہم نہیں کر سکتے۔تو کیا ان اداروں کو گرمیاں شروع ہونے سے پہلے یہ معاملات طےنہیں کرلینے چاہیے تھے، کیااس ملک کا کوئی وزیر اعظم نہیں، کیا صوبہ کاکوئی وزیر اعلی نہیں، کیا تم نے کسی کو ووٹ دے کر نہیں چنا تھا تو یہ سب دعویدار کہاں ہیں اور جب وزیر اعلی کو ہوش آتا ہے تو وہ دو خط لکھ کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں اے وزیر اعلی سندھ تم بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہو، انہو ں نے کہاکہ کے الیکٹرک9 سال سے اس کمپنی کے پاس ہے انہوںنے ابتدا میں 1000 میگا واٹ بجلی دینے کا وعدہ کیاتھا ان کے کیبلز بچھانے کے لئے میں نے اپنے دور نظامت میں اپنی سڑکیں کھدوادیں، روڈ کٹنگ کی مد میں ان سے ایک پیسہ نہیں لیا اور نہوں نے بجلی کی نظام کے بہتری کے لئے ایک پیسہ نہیں لگایا ، نیپرا نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں بجلی کی پیداواری صلاحیت زیادہ ہے لیکن یہ صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا نہیں کر رہے یہ تم سے بجلی کی مد میں پیسے لے تو رہے ہیں لیکن آگے گیس کے اور فیول کے پیسہ ادا نہیں کر رہے کیونکہ کے الیکٹرک بک چکی ہے یہ پیسے اپنے پاس تو جمع کر رہے ہیں لیکن آگے ادائیگیاں نہیں کر رہے انہوں نے کہا کہ نیپرا کے دوسال پہلے کے آرڈر کے مطابق نیپرا نے ساڑھے تین روپے فی یونٹ بجلی کمی کے بعد کراچی والوں کو مہیا کرنے کو کہا تھااور کے الیکٹرک والے اسٹے لیکر اب تک مہنگی بجلی تم کو دے کر 75 ارب روپے اضافی کماچکے ہیں۔

تازہ ترین