• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت ، مختلف شادیوں میں شریک 3،بچیاں عصمت دری کے بعد قتل

نئی دہلی (جنگ نیوز) اپنے اپنے خاندانوں میں مختلف شادیوں میں شریک تین بھارتی لڑکیوں کو مبینہ جنسی زیادتیوں کے بعد قتل کر دیا گیا۔ بھارت میں لڑکیوں اور خواتین کے ریپ اور قتل کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات پر اس وقت شدید عوامی غصہ پایا جاتا ہے۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعہ بیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ان میں سے ایک واقعے میں ایک نو سالہ لڑکی کو، جو ریاست اتر پردیش کے قصبے ایٹاہ میں شادی کی ایک تقریب میں شریک تھی، وہاں مہمانوں کے لیے کھانا پکانے کے لیے بلائے گئے مرد باورچیوں میں سے ایک نے پہلے مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔ایٹاہ پولیس کے سربراہ اجے بھادوریا نے بتایا کہ یہ ملزم اس بچی کو شادی کی اس تقریب سے کچھ دور ایک الگ تھلگ جگہ پر لے گیا تھا، جہاں اس نے پہلے تو اس نابالغ لڑکی پر جنسی حملہ کیا اور پھر اس کی جان لے لی۔اس بچی کی لاش آج جمعے کو علی الصبح اسی جگہ سے ملی، جہاں اس جرم کا ارتکاب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس ملزم کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ طبی معائنے سے بھی ثابت ہو گیا ہے کہ بچی کو قتل کیے جانے سے قبل جنسی حملے کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ریاست اتر پردیش کے اسی علاقے میں ایک دوسرے واقعے میں بدھ اٹھارہ اپریل کی رات شادی کی ایک تقریب میں موجود ایک ٹینٹ سروس کمپنی کا ایک کارکن ایک سات سالہ بچی کو وہاں سے کچھ دور لے گیا، جہاں بعد میں اس نے اس لڑکی کو ریپ کرنے کے بعد قتل کر دیا۔ پولیس نے اس واقعے میں بھی تصدیق کر دی ہے کہ ملزم نے اس بچی کو قتل کرنے سے قبل اس کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی تھی۔اسی نوعیت کے ایک تیسرے واقعے میں بدھ 18 اپریل ہی کی رات وسطی بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ کے علاقے کبیردھم میں بھی ایک شادی کی تقریب میں شامل ایک 11 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا۔مقامی پولیس کے مطابق اس جرم کے مرتکب ایک مبینہ 25 سالہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ اس نے پہلے اس لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور پھر اس کا سر ایک پتھر پر پٹخ پٹخ کر اسے قتل کر دیا۔بھارت میں حالیہ دنوں اور ہفتوں کے دوران نابالغ بچیوں کے ریپ اور قتل کے جرائم میں واضح اضافہ اور تواتر دیکھا گیا ہے، جس پر عوامی سطح پر حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ان تازہ گھناؤنے جرائم سے قبل ریاست اتر پردیش ہی میں حال ہی میں ایک 16 سالہ لڑکی کا گینگ ریپ بھی کیا گیا تھا، جس کا مبینہ ملزم حکمران سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والا ایک رکن اسمبلی تھا۔ اس کے علاوہ مقبوضۃکشمیر میں بھی اسی مہینے ایک8 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔خود نئی دہلی میں ملکی حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 میں بھارت میں بچوں کے ریپ، ان پر جنسی حملوں اور ایسے ہی دیگر جرائم کے مجموعی طور پر 36 ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں ایسے جرائم کی اصل تعداد پولیس کو رپورٹ کیے گئے ایسے جرائم سے متعلق سالانہ سرکاری ڈیٹا سے کہیں زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ایسے بہت سے جرائم رجسٹر ہی نہیں کیے جاتے۔
تازہ ترین