عتیق الرحمٰن...سترہویں سندھ گیمز کا آغاز 19 اپریل کو صوبائی وزیر کھیل غلام محمد خان مہر اور گورنر سندھ نے کیا ۔ ان گیمز کونا صرف دیکھنے والوں کے ہوش اڑا کر رکھ دیئے بلکہ کھلاڑیوں کا کیرئیر اور زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دیں۔
گیمز میں ناقص انتظامات کا پول اس وقت کھلا جب کھلاڑیوں نے والٹ جمپ کے لیے غیر معیاری گدوں پر جمپ لگانے کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں۔
اسپورٹس اسپیشلسٹ ڈاکٹر نے بتایا کہ غیر معیاری گدوں پر والٹ جمپ کھلاڑیوں کو عمر بھر کے لیے نہ صرف مفلوج کر سکتا ہے بلکہ ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
جیو نیوز کے مطابق صوبائی وزیر کھیل غلام محمد مہر کا کہنا ہے کہ میں خود بھی جمناسٹ رہا ہوں اور کھلاڑیوں کو جمپ کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنالینا چاہیے کہ گدوں میں خلا نہ ہوجبکہ کھلاڑیوں کے لیے گدے کو ٹھیک طرح سے رکھنا ٹیکنیکل اسٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
غلام محمد مہر نے مزید کہا کہ سارا سامان نیشنل کوچنگ سینٹر کا ہے جو وفاق کے ماتحت ہے جبکہ ہم اسی بات کا رونا رو رہے ہیں کہ ہمارا سینٹر ہمیں واپس ملنا چاہیے تاکہ ہم اسے بہتر طریقے سے چلا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کھلاڑیوں کے سامان میں کسی قسم کی کمی نظر آئے تو اس کے جوابدہ ہم ہیں لیکن این سی سی وفاق کے ماتحت ادارہ ہےتاہم کل میں خود متعلقہ لوگوں کے سامنے این سی سی کے خلاف ایکشن لوں گا۔