• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عام انتخابات کیلئے 26، 28 اور 29؍ جولائی کی تاریخ ممکنہ آپشنز ہیں

عام انتخابات کیلئے 26، 28 اور 29؍ جولائی کی تاریخ ممکنہ آپشنز ہیں

اسلام آباد (انصار عباسی) 2018ء کے آئندہ عام انتخابات کیلئے 26، 28؍ اور 29؍ جولائی کی تاریخ کو انتہائی ممکنہ آپشن سمجھا جا رہا ہے۔ قانون کے تحت، الیکشن کی تاریخ صدر مملکت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ مشاورت کے بعد کریں گے۔ اگرچہ آئین اور الیکشن ایکٹ 2017ء میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کیلئے وزیراعظم کے کردار کی بات نہیں کی گئی لیکن موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے ایک مصدقہ ذریعے نے بتایا ہے کہ جولائی کا آخری اتوار یعنی 29؍ جولائی انتخابی دن ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کی رائے ہے کہ کمیشن اس معاملے پر ایک سمری صدر مملکت کو بھجوائے گا تاکہ الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کیا جا سکے۔ تاہم، ان ذرائع کا کہنا ہے کہ، کوئی بھی سیاسی جماعت حتیٰ کہ وزیراعظم الیکشن کیلئے اپنی تاریخ تجویز کر سکتے ہیں۔ تاہم، یہ کمیشن ہے جسے الیکشن کی حتمی تاریخ تجویز کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذریعے کے مطابق، اگر پارلیمنٹ اپنی مدت مکمل کرتی ہے تو انتخابات کیلئے انتہائی ممکنہ تاریخ 28؍ جولائی ہوگی اور یہ ہفتے کا دن ہوگا۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ 26؍ جولائی اور 29؍ جولائی کی تاریخوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے لیکن 27؍ جولائی کا امکان نہیں کیونکہ اس دن جمعہ ہوگا۔ موجودہ قومی اسمبلی اور حکومت اپنی مدت یکم جون 2018ء کو مکمل کر رہے ہیں۔ اگر اسمبلیاں قبل از وقت تحلیل نہ کی گئیں تو آئندہ انتخابات مدت کی تکمیل کے 60؍ روز کے اندر ہوں گے یعنی یکم اگست 2018ء کو۔ وزیراعظم متعدد مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ حخومت اپنی مدت مکمل کرے گی اور اس طرح حکومت یکم جون 2018ء تک برقرار رہے گی۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے بعد کمیشن جولائی 2018ء کے آخری ہفتے کے دوران کسی بھی وقت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے۔ امیدواروں کی فہرست مکمل ہونے کے بعد، کمیشن کو پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے بیلٹ پیپرز چھپوانے کیلئے 21؍ دن کا عرصہ درکار ہوگا۔ چند ماہ قبل، وزیراعظم نے ایک عوامی اجتماع کے دوران اعلان کیا تھا کہ انتخابات 15؍ جولائی کو ہوں گے۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ایک سینئر ذریعے نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ اگر زیادہ سے زیادہ 60؍ دن کا عرصہ کم کرکے 45؍ تک لایا جائے (تاکہ انتخابات 15؍ جولائی کو کرائے جا سکیں) تو اس سے الیکشن کمیشن کیلئے مسائل پیدا ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے عہدیدار کی رائے تھی کہ گزشتہ عام انتخابات کے دوران وقت کی رکاوٹ کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے ہٹ کر چھپائی کرانا پڑی تھی جسے پاکستان تحریک انصاف نے ایک ایشو بنا لیا تھا۔ الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات کیلئے 55-56 دن کے شیڈول پر غور کر رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں جو لوگ الیکشن شیڈول کو کم سے کم عرصہ تک محدود کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم میں اضافی اخراجات سے بچانا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین