• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اپنے قومی مفادات کا درست تعین کرنے میں ناکام ہے ، حنا ربانی کھر

پاکستان اپنے قومی مفادات کا درست تعین کرنے میں ناکام ہے ، حنا ربانی کھر

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) سابق وزیرخزانہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات کا درست تعین کرنے میں ابھی تک ناکام ہے،ہم نے اپنے قومی مفادات ڈر کی بنیاد پر متعین کیے ہوئے ہیں، خارجہ پالیسی میں بنیادی عنصر جیوگرافی ہونا چاہئے، خارجہ پالیسی میں مذہبی عنصر نے ہمارے مذہب کو نقصا ن پہنچایا ہے، قومی مفاد کا تعین کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ سویلین حکومت خارجہ پالیسی میں ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں ہوتی ہے، اگر سویلین حکومت خارجہ پالیسی میں خلا چھوڑدے گی تو کوئی نہ کوئی اسے پُر کرے گا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہی تھیں۔سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک اپنے قومی مفادات پر خارجہ پالیسی بناتے ہیں، پاکستان اپنے قومی مفادات کا درست تعین کرنے میں ابھی تک ناکام ہے،ہم نے اپنے قومی مفادات ڈر کی بنیاد پر متعین کیے ہوئے ہیں، معاشی طاقت ہونا بھی خارجہ پالیسی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، خارجہ پالیسی میں مذہبی عنصر نے ہمارے مذہب کو نقصا ن پہنچایا ہے، ہماری خارجہ پالیسی میں بنیادی عنصر جیوگرافی ہونا چاہئے، کوئی ملک اپنی جیوگرافی تبدیل نہیں کرسکتا ہے، چین کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تاریخی طور پر پاکستان کے تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں، پاکستان کا اپنا کوئی مفاد نہیں ہے ہم کبھی امریکا تو کبھی سعودی عرب کے مفاد میں کام کررہے ہوتے ہیں، ہم اپنا سارا ملبہ اپنے تزویراتی اتحادیوں پر ڈال دیتے ہیں جس کے بعد وہ بھی فاصلہ اختیار کرلیتے ہیں،ہم نے ڈرامہ رچایا ہوا ہے کہ دوست ملک ہمارے لئے بہت کچھ کرتے ہیں،جی سی سی ممالک سے تجارتی معاہدہ کرنے کیلئے کہا آج تک اس پر دستخط نہیں ہوئے۔ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس کے شہریوں کے مفاد میں بننی چاہئے، آپ خطے کا حصہ نہیں بنتے تو خارجہ پالیسی کبھی بھی پاکستانی شہری کے مفادمیں نہیں ہوگی البتہ پاکستانی ماسٹرز کے مفاد پورے کرسکتی ہے، قومی مفاد کا تعین کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، ہمیں کسی دوسرے ملک کے بجائے پاکستان کے مفادا ت کو ترجیح دینی چاہئے، ہم نے دوسرے ملکوں کی پراکسی وار اپنے ملک کی سرزمین پر لڑنے دیں جس کا پاکستان کو بہت نقصان ہوا، ہمارے ایسے اقدامات سے پاکستان کی خودمختاری کمزور ہوئی ہے، پاکستان کو کمزور یا طاقتور کوئی اور ملک نہیں صرف پاکستان ہی کرسکتا ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت اس وقت اپنا شدت پسندرخ دکھارہا ہے تو پاکستان کو اپنا تاثر اس کے برخلاف پیش کرنا چاہئے، پاکستان کو افغان امن عمل میں بہت مثبت اور سرگرم کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان کو افغانستان کے اندر اپنا سافٹ امیج پیش کرنا چاہئے، افغانوں کے دلوں میں پاکستان کیلئے نفرت کی شدت دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تکنیکی بنیادوں پر امریکا کے ساتھ تعلقات مینیج کرنا ہوں گے، اس وقت امریکا کے ساتھ بہترین تعلقات کی خواہش نہیں رکھنی چاہئے، پاکستان کو امریکا اور انڈیا کے تعلقات کو قبول کرلینا چاہئے، امریکاافغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا رہے گا۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نجی حیثیت میں یا امریکا جائیں یا سرکاری حیثیت میں اگر اطلاع دے کر جائیں تو امریکی حکام پروٹوکول میں کمی نہیں دیتے۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کے خطے اور دنیا میں مفادات یکساں ہیں، سی پیک کی بنیاد آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں رکھی تھی، پاکستان نے اسی گہرائی سے سی پیک کی فزیبلٹی نہیں کی جتنی چین نے کی ہے، حکومت نے سی پیک سے متعلق معاشی جائزوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا، غیرملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی مراعات دی جانی چاہئیں۔

تازہ ترین