• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہائی جمپ میں استعمال ہونے والے گدے ٹھیک تھے،اسپورٹس بورڈ ترجمان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) 18ویں ترمیم کے بعد کھیلوں کی وزرات صوبوں کو منتقل کردی گئی تھیں جس کے تحت ہر صوبے میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کے تحت قائم پاکستان اسپوٹس سینٹر بھی صوبوں کے ماتحت ہوگئے تھے، مگر سندھ کی حکومت نے اپنے موجودہ دور میں اس سینٹر کو اپنی تحویل میں لینے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ سندھ گیمز کے دوران ایتھلیٹکس ایونٹ میں ناکارہ گدے کے استعمال کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد صوبائی وزیر کھیل نے اس کی تمام ذمے داری وفاق پر ڈال دی، جس پرپاکستان اسپورٹس بورڈ کے ترجمان نے سندھ گیمز کے دوران انتظامی کمیٹی کی نااہلی کا ملبہ پاکستان اسپورٹس بورڈ پہ ڈالنے کی سختی سے مذمت کی ہے۔ سندھ گیمز کے دوران ہائی جمپ کے ایونٹ میں ناقص گدوں کے استعمال سے کھلاڑیوں کو خراش آئی تھی جس پرصوبائی وزیر کھیل محمد بخش مہر نے کہا تھا کہ یہ سامان پاکستان اسپورٹس بورڈ کا ہے جو وفاق کے زیرانتظام ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ایک اہم عہدے دار نے کہا ہے کہ یہ ہائی جمپ کے دوران استعمال ہونے والے گدے سائٹ سے پھٹے ہوئے ضرور تھے مگر مقابلوں کے لیے قابل استعمال تھے ایونٹ کے دوران ٹیکنیکل کمیٹی نے گدوں کو صحیح طریقے سے تربیت نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے ان کے درمیان خلاپیدا ہوگیا تھا ۔ ہرمسئلہ پر پاکستان اسپورٹس بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنانا آسان ہے جبکہ سندھ کے وزیرکھیل نے اپنی انتظامی اور سامان کمیٹی کی نااہلی کو چھپانے کے لیے پی ایس بی کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ نیشنل کوچنگ سینٹر وفاق کے زیرانتظام ہونے کے باوجود سندھ گیمز کے لیے اس سینٹر کو صوبائی محکمہ کھیل کومفت فراہم کیا گیا ابتدائی اختتامی تقریبات اور ایتھلیٹکس ایونٹ کے دوران محکمہ کھیل سے کوئی چارج نہیں لیا گیا۔ یہ بات دل چسپ ہے کہ سندھ گیمز کی افتتاحی اور اختتامی تقریب میں پاکستان اسپورٹس سینٹر کے ڈائریکٹر رفیق پیرزادہ کو مدعو بھی نہیں کیا گیا۔
تازہ ترین