• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ہمیشہ سے خطے میں قیام امن اور ترقی کا داعی رہا ہے اور اس حوالے سے افغانستان کی اہمیت سے بخوبی آگاہ بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کے باوجود پاکستان کی طرف سے مذاکرات اور کابل میں قیام امن کیلئے مکمل تعاون کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہا۔پاکستان کی اسی فراخدلی اور امن پسندی کی پالیسی کے پیش نظر پاکستان اور افغانستان تجارت سے متعلق مسائل حل کرنے کیلئے ورکنگ گروپ بنانے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔یہ فیصلہ واشنگٹن میں افغان وزیر خزانہ اکلیل احمد حکیمی اور پاکستان کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔جبکہ دونوں رہنماؤں نے آئندہ ماہ کے آغاز میں اس حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اور ملاقات پر رضا مندی کا اظہار بھی کیا۔افغانستان کیساتھ تجارتی مسائل کو حل کرنے کیلئے ملاقات میں پاکستان وفد میں وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام شامل ہوں گے جبکہ افغان حکومت بھی اسی سطح کا وفد پاکستان بھیجے گی۔کابل حکام نے پاکستان کیساتھ تجارتی تعلقات بہتر بنانے کیلئے بھارت اور فغانستان کے مابین زمینی راستے سے تجارت پر زور دیا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں افغانستان اور بھارت کے درمیان ایسی تجارت سے پاکستان کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا اور بھارتی اشیاء افغانستان جانے کے بجائے پاکستان میں فروخت ہونے لگی تھیں۔اس کے باوجود پاکستانی حکام نے افغان حکام کو یقین دلایا ہے کہ پاک افغان تجارتی مسائل حل ہونے کے بعد پاکستا ن ، بھارت اور افغانستان کے مابین تجارت کیلئے اپنی سرحدیں کھول دے گا۔ خطے میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم محض 80کروڑ ڈالر رہ گیا ہے۔اس گرتے ہوئے تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے پاک افغان ورکنگ گروپ کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت تھی۔دونوں ممالک کے مابین اچھے تجارتی تعلقات خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کو مؤثر بنانے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔

تازہ ترین