• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایم کیو ایم کے سنبھلنے کا آخری موقع

تاریخ ایم کیو ایم کافیصلہ ایک ایسی پارٹی کے طور پر کرےگی جس نے سندھ کے شہری علاقوں پرتقریباًتین دہائیوں تک عوامی طاقت سےاور ڈرادھمکاکرحکمرانی کی، اس کےباعث اس کا زوال بھی ہوا۔ 2013کے انتخابات جیتنے کے باوجود آج یقین نہیں ہے کہ یہ پارٹی گزشتہ انتخابات میں جیتی نشستوں میں سے 50فیصد بھی جیت پائے گی۔ یقیناًیہ ایم کیوایم کیلئے آخری موقع ہے۔ اگرایم کیوایم (پاکستان)کےرہنمایہ پڑھ سکتے ہیں تو یہ لکھاجاچکاہے۔ واحد راستہ صرف اس کا اتحاد ہی ہے، لیکن ابھی اس کاامکان بہت کم نظرآرہاہے۔ ڈاکٹرفاروق ستار کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آج ایک فیصلہ متوقع ہے، یہ نہ صرف ایم کیوایم کے مستقبل کاتعین کرےگابلکہ اس کے کنوینئرکےساتھ ساتھ ایم کیوایم کے دیگردھڑوں کا مستقبل بھی طے کرےگا۔ ایم کیوایم کے اندرونی اختلا فا ت اور بیرونی سیاسی انجینیرنگ کےباعث پارٹی کازوال ہوا،2013تک یہ ملک کی چوتھی بڑی اور سندھ کی دوسری اور کراچی کی واحد نمائندہ جماعت تھی۔ ایم کیوایم کادورختم ہوسکتاہےلیکن وہ تنازع جس کے باعث ایم کیوایم کی تخلیق ہوئی وہ ابھی تک حل نہیں ہوااوراگر صحیح طرح حل نہ کیاگیا تو اب ایک نئی شکل لے سکتاہے۔ سیاست امکانات اور مواقع کاکھیل ہےاور ایم کیوایم نے40سال کے دوران دونوں ہی ضائع کیے۔ اس کے بہت سے مخالفین، نقاد اور وہ جو ہمار ے غیرمستحکم سیاسی نظام میں اہمیت رکھتےہیں، وہ سب اسےایم کیوایم کی’’ اینڈگیم ‘‘ سمجھتے ہیں، جب کے اس کے کارکنان اسے مائنس ایم کیوایم کی طرح دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ دوسال میں خاص طورپر22اگست کے بعد ایم کیوا یم مخصوص لوگوں کااعتماد بحال کرنےکیلئے’ڈومور‘ کے لیے مستقل دبائو میں رہی۔ سندھ میں جب کبھی پی پی پی مخالف حکومت لانا مقصود ہوا تو سیاسی انجینیرنگ ہمیشہ پاکستانی سیاست پر چھائی رہے۔ لیکن پہلی بار جو ایم کیوایم پی پی پی کے خلاف استعمال ہوتی رہی وہ اب بقاءکی جنگ لڑ رہی ہےاور کراچی کی 21 سےزائد یقیناًایک یا دو سے زائد پارٹیوں میں تقسیم ہوں گی۔ کراچی آپریشن سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور ایم کیوایم کےجنگجوونگ کی کم ٹوٹ چکی ہے، اور ہرطرح کی عسکریت پسندی سےکراچی کی صفائی کا سہرا آپریشن کرنے والی اتھارٹیز کےسرجاتاہے۔ لہذا آپر یشن کے نتائج کے بعد سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن سیاسی انجینیرنگ نے ایک بار پھر سیاست کی قدرتی شکل بگاڑدیاور اب سیاسی محرکات پرسوال اٹھ رہاہے۔ جو بلوچستان اور اب کراچی میں ہوا، اس سےسینٹ الیکشن میں اور آئندہ انتخابات سے قبل عسکریت پسندی کوسیاست سے الگ کرنےکا اچھاکام خراب ہوسکتا ہے۔ ایم کیوایم کا سیاسی زوال 2013کےانتخابات کےبعد شروع ہوا اور 22اگست کے بعد تیز ہوگا۔ لہذا اس کے بعد جو بھی ہوا اسے کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہ ہوئی بھی نہیں۔ لوگوں نے بانی ایم کیوایم کی 22اگست کوکی گئی تقریراور ان کے پاکستان مخالف موقف کو مکمل طورپر مستردکردیا، لیکن اس وقت لوگ چاہتے ہیں کہ تبدیلی سیاسی انجینیرنگ کی بجائےقدرتی طورپرآئے۔ ڈاکٹرفاروق ستاراور ایم کیوایم (پی آئی بی)کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آج کامتوقع فیصلہ نہ صرف ان کے اپنے دھڑے کے مستقبل کا تعین کرےگا بلکہ ان کے اپنے مستقبل کا فیصلہ بھی ہوجائےگا۔ یہ فیصلہ کرے گا کہ کون ساگروپ ایم کیوایم کےروایتی نشان ’پتنگ‘پرالیکشن میں حصہ لےگا اور ایم کیوایم کے طورپر پہچاناجائےگا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کافیصلہ اگر ان کے خلاف آیا، تواپنےسیاسی مستقبل کے حوالےسےڈاکٹر فارو ق ستارکی جانب سےایک اہم اعلان اور سیاسی کیرئیرکا اختتام متوقع ہے۔ اگر عدالت نے ان کی درخواست منظورکرلی اور انھیں بطورکنوینئربحال کردیا تو وہ ایم کیوایم بہادرآباد کو ایک پیشکش کریں گے۔ ایم کیوایم کے دھڑوں کےدرمیان اب اتحاد مشکل نظر آرہاہے خاص طور پر ڈاکٹرفاروق ستار اور عامر خان کے درمیان اختلافات کی موجودگی میں جو نومبر2017کےبعد سےمزید سنگین ہوگئے ہیں اور بالآخراس کے باعث سینیٹ انتخابات میں پارٹی بری طرح ہار گئی اور ایم کیوایم صرف فروغ نسیم کی سیٹ ہی جیت سکی۔ آج کامتوقع فیصلہ ایم کیوایم کے مخالفین کیلئے بہت اہم ہےخاص طورپرپاک سرزمین پارٹی کیلئےکیونکہ ایم کیوایم کے بہت سے ناراض ایم این ایزاور ایم پی ایزمصطفیٰ کمال اور انیس قائمخانی کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ اسے ایم کیوایم کا متبادل سمجھتے ہیں۔ پی ایس پی، بالخصوص انیس قائم خانی مہاجر سیاست کو سمجھتےہیں۔ لہذا انھوں نے خود کو مہاجر سیاست سے الگ نہیں کیا لیکن ان کا ماننا ہے کہ انھوں نے ایم کیوایم کا برینڈ تبدیل کردیاہے کیونکہ اب وہ مزید قابلِ فروخت نہیں ہے۔ وہ تاحال ایم کیوایم کے چند سخت گیر رہنماوں کا دفاع کرتے ہیں مثال کے طورپرحمادصدیقی اور بلدیہ فیکٹری سانحہ جس میں 250مزدورمارے گئے تھے اسے ایک حادثہ قراردیتے ہیں۔ وہ ایم کیوایم کے تمام مبینہ عسکریت پسندوں کے لیے ایک بار عام معافی کامطالبہ بھی کرتے ہیں اور ایم کیوایم کے لاپتہ افرادکی بازیابی کامطالبہ بھی کرتے ہیں۔

تازہ ترین